شوہر کے مفاد میں جگنو محسن پی ٹی آئی کی حمایتی بنیں

امت رپورٹ
شوہر کے مفاد میں جگنو محسن پی ٹی آئی کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ با خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ نجم سیٹھی کی پی سی بی چیئرمین شپ بچانے کی خاطر ہی پنجاب کی نومنتخب خاتون رکن نے نواز لیگ سے راہیں الگ کیں۔ جبکہ فیس سیونگ کیلئے اس وقت قریبی حلقوں میں پی ٹی آئی کی ’’پولیس ریفارمز‘‘ اور ’’گڈ گورنس‘‘ کو سراہنے میں مصروف ہیں۔ ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ خاتون رکن کا ووٹ لینے کے باوجود عمران خان، نجم سیٹھی کو عہدے سے ہٹا دیں گے۔ تاہم یہ پراسس خوش اسلوبی سے کیا جائے گا اور یہ کہ ’’35 پنکچرز‘‘ کے الزام کا سامنا کرنے والے سیٹھی کو پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے انتقامی کارروائی کا نشانہ بھی نہیں بنایا جائے گا۔واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں پی ٹی آئی کے امیدوار کو ووٹ دینے کا فیصلہمسلم لیگ (ن) کی حمایت سے بطور آزاد رکن صوبائی اسمبلی بننے والی جگنو محسن نے شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کے دو تین روز بعد کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس فیصلے میں پی ٹی آئی میں لبرل تعارف رکھنے والے رہنمائوں سے رابطے بھی کام آئے ہیں جس کی وجہ سے جگنو محسن اور نجم سیٹھی نے نواز لیگ کی قیادت کے ساتھ اپنی طویل دوستی اور قربت کے باوجود فیصلہ، مستقبل کی ضرورتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیا ہے۔ ذرائع کے بقول الیکشن سے قبل جگنو محسن کے شوہر نجم سیٹھی کیلئے سوال یہ بہت اہم رہا کہ الیکشن کے نتائج پی ٹی آئی کے حق میں آئے تو اس صورت میں وہ پی سی بی کے سربراہ رہ سکیں گے یا نہیں؟ یاد رہے پی سی بی کے ماضی کے برعکس اب پی سی بی کی سرپرستی وزیراعظم پاکستان کے پاس ہے جبکہ پہلے صدر اس کے سربراہ ہوتے تھے۔ عمران خان کے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد لامحالہ پی سی بی کے معاملات وزیراعظم سے براہ راست متعلق ہو جائیں گے۔ اس لئے نجم سیٹھی کے لیے مشکلات کا پیدا ہونا فطری تھا کہ عمران خان 35 پنکچروں کے حوالے سے نجم سیٹھی کو ہی ذمہ دار قرار دیتے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جگنو محسن کے بطور آزاد امیدوار رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد کاروباری معاملات کو سمجھنے والے میاں بیوی نے اپنا وزن نواز لیگ کے پلڑے میں ڈالنے کے بجائے پی ٹی آئی کے حق میں ڈالنے کا فیصلہ کیا۔ اس سلسلے میں جگنو محسن پہلے ہی کہ چکی تھیں کہ ’’پنجاب میں جو بھی پارٹی حکومت بنائے گی، میں اس کی حمایت کروں گی۔ میں چاہتی ہوں کہ پنجاب میں مستحکم حکومت قائم ہو۔ ویسے بھی پی ٹی آئی نے کچھ ایسی قانون سازی کا سوچ رکھا ہے جو میری اقدار کے قریب تر ہے۔‘‘
’’امت‘‘ کے ذرائع کے مطابق مسلم لیگ نواز کے نومنتخب پارلیمانی پارٹی برائے پنجاب اسمبلی کے اعزاز میں دیئے گئے پارٹی صدر کے حالیہ عشائیہ کے موقع پر بعض رہنما یہ دعویٰ بھی کرتے رہے کہ جگنو محسن بھی دعوت عشائیہ میں آئی ہیں اور انہوں نے مسلم لیگ نواز کی کھلی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ لیکن عملاً اس کے برعکس ہوا اور جگنو محسن نے اگلے ہی روز اسمبلی کے اندر اپنی حمایت کا عندیہ پی ٹی آئی کے حق میں دے دیا۔ تاہم انہوں نے اب تک کے اپنے اعلان کے مطابق خود کو آزاد رکن کے طور پر ہی قائم رکھنے کا عندیہ دیا ہے تاکہ ان کی صحافتی زندگی بھی آزادانہ تسلیم کی جاتی رہے اور بیک وقت سیاست اور صحافت چلتی رہے۔ ذرائع کے مطابق اگرچہ ان سے نواز لیگ اور پی ٹی آئی دونوں نے حمایت کی درخواست تھی۔ لیکن ان کی طرف سے پی ٹی آئی کے حق میں فیصلے کی اہم ترین وجہ ان کے شوہر نجم سیٹھی کی پی سی بی کی سربراہی کو بچانے کی ضرورت رہی ہے کہ اس طرح جگنو محسن نے اپنی اور اپنے شوہر کی طرف سے پی ٹی آئی اور اس کی قیادت کو ایک طرح سے صلح کا پیغام دیا ہے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس میں شک نہیں کہ فی الوقت مرکز اور صوبہ پنجاب دونوں جگہوں پر حکومت بنانے کیلئے آزاد ارکان کی حمایت درکار ہے۔ لیکن پنجاب میں جگنو محسن کی طرف سے پی ٹی آئی کی حمایت کے اعلان سے پہلے ہی آزاد ارکان کی بہت بڑی تعداد پی ٹی آئی کے حق میں آچکی ہے۔ ان ذرائع کے مطابق جہاں تک پی سی بی کی سربراہی کے بارے میں پی ٹی آئی حکومت کے کسی ممکنہ فیصلے کا تعلق ہے اس کا فوری طور پر امکان نہیں ہے کیونکہ پی ٹی آئی کی آئندہ دنوں تشکیل پانے والی حکومتوں کو اس سے کہیں زیادہ بڑے چیلنجوں اور سنگین مسائل سے نمٹنا ہو گا۔ جبکہ پی سی بی کی سربراہی پر کسے رہنا چاہئے اور کسے نہیں رہنا چاہئے کہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment