وینز ویلا حکومت نے صدر پر حملہ غیر ملکی سازش قرار دیدیا

احمد نجیب زادے
وینزویلا حکومت نے صدر مملکت پر قاتلانہ حملہ غیر ملکی سازش قرار دے دیا۔ واضح رہے کہ ہفتے کے روز صدر نکولس مادورو کو دھماکہ خیز مواد سے بھرے ہوئے دو ڈرونز سے نشانہ بنایا گیا، تاہم وہ بال بال بچ گئے۔ عالمی میڈیا کے مطابق واقعے میں ایک درجن سے زائد فوجی اہلکاروں کے ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ تاہم وینزویلا کے حکام جانی نقصان کی تفصیل جاری نہیں کر رہے۔ بارودی ڈرونز کے حملے میں صدر نکولس، سینئر فوجی و سیاسی حکام سمیت ان کی اہلیہ بھی بال بال بچ گئیں۔ مقامی حکام اور انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر اور خاتون اول کو جو پہلی صف میں موجود تھے، یکے بعد دیگرے دو ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ لیکن یہ حملہ کامیاب نہیں ہو سکا اور بارودی مواد سے بھرے ڈرون ایک قریبی عمارت میں جاکر پھٹے، جس سے خاصی تباہی ہوئی۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کا کہنا ہے کہ ڈرونز کا اوسطاً وزن دس کلوگرام بتایا گیا ہے، جن کو ریموٹ کنٹرول سسٹم کی مدد سے اڑایا جا رہا تھا۔ لیکن ان ڈرونز میں بھرے بارودی مواد کو ڈیٹونیٹ کرنے کیلئے الگ سے ریموٹ کنٹرول استعمال کئے گئے، جن کی وجہ سے دونوں ڈرون ایک عمارت سے جا ٹکرائے۔ وینزویلا کے میڈیا نے بتایا ہے کہ صدر نکولس کی جانب سے منعقد کی گئی تقریب زوروں پر تھی کہ خاتون اول کو پریشانی کے عالم میں ادھر ادھر ہوتے دیکھا گیا۔ کیوں کہ وہ ڈرونز کو مسلسل نچلی پرواز کرتے ہوئے تیزی کے ساتھ صدارتی خیمے کی جانب بڑھتا دیکھ رہی تھیں۔ یہ کسی ہالی وڈ کی فلم جیسا منظر تھا۔ لیکن حیرت انگیز طور پر جب ڈرونز آگے آئے تو یہ قریبی عمارت کی جانب بڑھے اور دھماکے سے پھٹ گئے، جس سے بڑے پیمانے پر بھگدڑ مچ گئی اور ہزاروں اسپیشل گارڈز اپنی قطاریں توڑ کر ادھر ادھر جانیں بچانے کیلئے بھاگ نکلے۔ تقریب اگرچہ درہم برہم ہوگئی اور لائیو ٹرانس میشن کا سلسلہ بند ہو گیا۔ لیکن رات نو بجے دوبارہ کی جانے والی تقریر میں صدر نکولس مادورو نے عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل کی۔ انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ان پر حملہ کولمبین حکومت کی ایما پر مقامی دہشت گردوں نے کیا ہے، جنہیں جلد قانون کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا جائے گا۔ عالمی میڈیا نے بتایا ہے کہ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے اس حملے کو کولمبیا اور اس کے اتحادیوں کا کارنامہ قرار دیا ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق واقعہ وینزویلا کے دارالحکومت میں ہفتے کی شام پانچ بج کر بیس منٹ پر پیش آیا، جب ہزاروں فوجی پریڈ کیلئے تیار تھے۔ لیکن ڈرونز کی اچانک انٹری کے بعد یہاں خوف و ہراس پھیل گیا۔ یکے بعد دیگرے دو دھماکوں سے بھگدڑ مچ گئی اور فوجیوں کو افراتفری میں ادھر سے اُدھر بھاگتے دیکھا گیا۔ لیکن صدارتی گارڈز نے فوری طور پر حملے کے بعد فائرنگ کے خدشے کے پیش نظر صدر کے سامنے حفاظتی شیلڈ بنالی تھی۔ وینزویلا کے وزیر اطلاعات جورگ روڈریگز کا کہنا ہے کہ یہ ایک مربوط حملہ تھا، جس میں ڈرونز کو صدارتی مقام پر حملہ کیلئے بھیجا گیا۔ لیکن اچانک دونوں ڈرونز نے اپنا رخ تبدیل کر لیا اور ایک قریبی عمارت سے جا ٹکرائے۔ تفتیش کاروں نے جائے وقوعہ سے 24 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ دوسری جانب سیکورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حملہ کسی عالمی انٹیلی جنس ایجنسی کی معاونت کے بغیر کرنا ممکن نہیں ہے۔ عالمی میڈیا نے بتایا ہے کہ اس سے پہلے بھی ایک مقامی پولیس افسر کی جانب سے صدر نکولس مادورو پر حملہ کیا جا چکا ہے۔ مذکورہ افسر نے پولیس ہیڈ کوارٹر سے ایک ہیلی کاپٹر چوری کر کے صدارتی محل پر گرینیڈز برسائے تھے۔ اس حملے میں بھی نکولس مادورو بچ گئے تھے۔ نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ صدر نکولس اور ان کے پیشرو ہیوگو شاویز کی معاشی پالیسیوں کے سبب ملکی معیشت تباہ حال ہے اور عوام میں غیر یقینی کے جذبات اجاگر ہو رہے ہیں۔ ڈرونز کی مدد سے کیا جانے والا یہ حملہ انتہائی منظم اور مخالفین کی خطرناک سوچ کا اظہار ہے کہ وہ ہر قیمت پر نکولس مادورو کو راستے سے ہٹا دینا چاہتے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment