امت رپورٹ
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے ذریعے پاک چین دوستی رشتہ داریوں میں بدلنے لگی ہے۔ سب سے خوش آئند امر یہ ہے کہ شادیوں سے پہلے چینی دوشیزائیں اسلام قبول کر رہی ہیں۔ ادھر چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور یعنی سی پیک منصوبے میں شامل چینی انجینئرز بھی رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے ہیں، جنہوں نے پاکستان میں ہی سکونت اختیار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سرگودھا کی عیسائی خاتون شمع، چینی باشندے بدیہو سے فیس بک کی دوستی کے بعد شادی کر چکی ہے۔ جبکہ چین میں پڑھنے کیلئے جانے والے پاکستانی ڈاکٹر عبدالغفار شر نے چینی خاتون ڈاکٹر یوشن سے شادی کی ہے۔ لیہ کے نوجوان عبدالخالق نے چین کی دوشیزہ لیکی خا، سے محبت کی شادی کی، جس کے بعد لڑکی نے دین حق کا مطالعہ کرتے ہوئے اسلام قبول کرلیا ہے۔ اب اس کا اسلامی نام زریاب خالق رکھا گیا ہے۔
تاریخ انسانی یوں تو عشق و محبت کی داستانوں سے بھری پڑی ہے۔ کسی کو اپنا پیار مل جاتا ہے تو کسی کیلئے جدائی مقدر ٹھہرتی ہے۔ ملن اور جدائی کا یہ سلسلہ ازل سے جاری ہے۔ دور جدید میں سوشل میڈیا جیسی تیز رفتار ترقی نے فاصلے سمیٹ کر لوگوں کو ایک دوسرے کے بے حد قریب کر دیا ہے، جس سے محبت کی داستانیں سمندر پار بھی رقم ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ ایسی ہی ایک مثال چند روز پہلے سامنے آئی، جب سرگودھا میں ایک عیسائی خاتون شمع نے چین سے آنے والے اپنے محبوب بدیہو سے شادی کرلی۔ سرگودھا کے نواحی علاقے عابد آباد کے گاؤں چک نمبر 47 شمالی کی رہائشی شمع کی فیس بک پر چینی باشندے بدیہو سے دوستی ہوئی تھی، جو بعد ازاں محبت میں بدل گئی۔ چینی باشندے بدیہو نے شمع کو شادی کی پیشکش کی، جو اس نے قبول کرلی تھی۔ شمع کی رضا مندی کے بعد بدیہو اپنے خاندان کے چند افراد کے ہمراہ سرگودھا پہنچ گیا تھا، جہاں شادی کی رسومات ادا کی گئیں۔ شمع اور بدیہو کی شادی مقامی گرجا گھر میں ہوئی۔ اس کے بعد پاکستانی ثقافت کا دلدادہ چینی دولہا شیروانی اور سر پر کلہ سجائے بارات لے کر شمع کے گھر آیا۔ سرگودھا کے مقامی صحافی جنید نے ’’امت ‘‘کو بتایا کہ بدیہو اور شمع کی دوستی محبت میں تبدیل ہونے کی کہانی انتہائی فلمی ہے، کیونکہ اس میں مرکزی کردار داسو ڈیم میں کام کرنے والے چینی انجنیئر کا ہے، جو بدیہو کا دوست ہے۔ مذکورہ انجینئر نے دونوں کو آپس میں ملایا۔ خاتون اور مرد دونوں کرسچن کمیونٹی سے ہیں، جس کی وجہ سے دونوں کی شادی مقامی گرجا گھر میں منعقد کی گئی تھی اور بعد ازاں دونوں چین روانہ ہو گئے۔ صحافی نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ پاک چین دوستی اب رشتہ داریوں میں بھی بدل رہی ہے۔
اس سے قبل 18 ستمبر 2017ء کو سکھر کے علاقے ٹھری میر واہ میں ایک تقریب منعقد کی گئی، جس میں چین سے شادی کرکے لائی جانے والی ڈاکٹر یوشن نے بھری محفل میں اسلام قبول کیا۔ واضح رہے کہ یوشن کی ملاقات چین میں پاکستانی ڈاکٹر عبدالغفار شر سے ہوئی تھی، جس کے بعد دونوں نے رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کا فیصلہ کیا۔ بہرحال دائرہ اسلام میں داخل ہونے پر باقاعدہ روایتی طریقہ کار کے مطابق ڈاکٹر عبد الغفار شر اور چینی دوشیزہ مصباح کی شادی ہوئی۔ چین کی چنگشا یونیورسٹی میں زیر تعلیم پاکستانی نوجوان ڈاکٹر عبدالغفار شر اور ان کی کلاس فیلو چینی لڑکی ڈاکٹر یوشن کی دوستی محبت اور پھر شادی کے بندھن میں بدل گئی تھی۔ دونوں چنگشا میڈیکل یونیورسٹی میں 4 سال تک ایک ساتھ زیر تعلیم رہے۔ چینی دوشیزہ ڈاکٹر یوشن نے پاکستانی ڈاکٹر کی محبت میں اسلام قبول کر لیا تھا۔ چینی دوشیزہ کا اسلامی نام مصباح رکھا گیا ہے۔ چینی دوشیزہ مصباح کے مطابق عبدالغفار کے خلوص سے متاثر ہوکر اس نے شادی کا فیصلہ کیا اور عبدالغفار کے گھر والوں نے بھی مصباح کو بے حد محبت اور پیار دیا ہے۔ عبدالغفار کے گھر والے اس رشتے کو پاک چین دوستی کو مزید مضبوط کرنے کا بھی سبب قرار دیتے ہیں۔ دونوں میاں بیوی کی چین ہی میں جاب چل رہی ہے، جس کے مکمل ہونے کے بعد وہ پاکستان میں رہائش اختیار کریں گے۔
اسی طرح 20 نومبر 2017ء کو پنجاب کے شہر لیہ کا ایک نوجوان بھی چینی لڑکی لیکی خاہ کو بیاہ کر پاکستان لایا تھا۔ چینی لڑکی لیکی خاہ کی دوستی فیس بک پر لیہ کے رہائشی عبدالخالق سے ہوئی تھی، جو بعد ازاں محبت میں بدل گئی۔ جس کے بعد چینی لڑکی نے عبدالخالق کو چین بلوایا، جہاں دونوں نے شادی کرلی۔ شادی کے بعد عبدالخالق، چینی خاتون لیکی خاہ کو لیہ کے علاقے ٹبہ پٹاناں لے آیا، جہاں دونوں نے تھانے میں کاغذات جمع کروا دیئے اور چینی خاتون نے شادی سے متعلق بیان بھی قلم بند کروایا۔ لیکی خا کا قبول اسلام کے بعد نام زریاب خالق رکھا گیا ہے۔
معلوم رہے کہ پاک چین دوستی کی اعلیٰ مثال سمجھے جانے والے پروجیکٹ سی پیک کے دوران بھی ایک شادی ہوئی ہے۔ 5 ستمبر2017ء کو سی پیک منصوبے میں شامل چینی انجینئر مسٹر سین اور چینی خاتون مس لین رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ چینی ہونے کے باوجود دونوں نے پاکستانی روایات کے مطابق شادی کی۔ دلہن ہاتھوں پر مہندی لگائے سرخ عروسی جوڑے میں ملبوس تھی۔ اس موقع پرپاک چین دوستی کے نعرے بھی بلندکیے گئے تھے۔
ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت پاکستان میں تقریباً 20 ہزار چینی باشندے مختلف شعبوں میں کام کر رہے ہیں، جس میں سے 9 ہزار سے زائد چینی شہری سی پیک کے تحت، جبکہ 10 ہزار کے قریب شہری ان منصوبوں کے علاوہ بھی کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں چینی کمپنیاں 300 مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں چینیوں کا پاکستان میں کام کرنا دوسرے ممالک میں رہنے والوں کو پاکستان کے حوالے سے ایک اچھا تاثر تو دے ہی رہا ہے، جبکہ دونوں ممالک کے شہریوں کے درمیان شادیوں کا سلسلہ شروع ہونا بھی دنیا کیلئے حیرت انگیز امر ہے۔