صبر وشکر

عمران بن حطان خارجی فرقے کا مشہور فصیح و بلیغ شاعر گزرا ہے۔ اس کی ذہانت وذکاوت کے بہت واقعات مشہور ہیں۔ علامہ زمخشریؒ نے نقل کیا ہے کہ وہ بے انتہا سیاہ فام اور بدصورت تھا اور جتنا وہ بدصورت تھا اس کی بیوی اتنی ہی خوبصورت تھی۔ ایک دن وہ بہت دیر تک اس کے چہرے کو دیکھتی رہی اور پھر اچانک اس نے کہا ’’الحمد للہ!‘‘
عمران نے پوچھا: ’’کیا بات ہے؟ تم نے کس بات پر الحمد للہ کہا ہے؟‘‘
بیوی نے کہا: ’’میں نے اس بات پر خدا کا شکر ادا کیا ہے کہ ہم دونوں جنتی ہیں۔‘‘
عمران نے پوچھا: ’’وہ کیسے؟‘‘
کہنے لگی: ’’اس لئے کہ تمہیں مجھ جیسی بیوی ملی، تم نے اس پر شکر ادا کیا اور مجھے تم جیسا شوہر ملا، میں نے اس پر صبر کیا اور اللہ نے صابر اور شاکر دونوں کے لیے جنت کا وعدہ فرمایا ہے۔‘‘ (کشاف، ص 572 ج اول قاہرہ 1325 ھ)
حضرت عثمانؓ کی انگوٹھی
حضرت ابن عباسؓ سے کسی نے پوچھا کہ حضرت عثمانؓ کی انگوٹھی پر کیا عبارت نقش تھی؟ حضرت ابن عباسؓ نے فرمایا کہ انہوں نے پورے صدق نیت سے اپنی انگوٹھی پر یہ جملہ نقش کرایا تھا:
ترجمہ ’’اے اللہ! مجھے سعادت کی زندگی اور شہادت کی موت عطا فرما۔‘‘
پھر ابن عباسؓ نے فرمایا: ’’خدا کی قسم انہیں سعادت کی زندگی بھی ملی اور شہادت کی موت بھی۔‘‘ (مستدرک حاکم، ص 106 ج 3 کتاب معرفۃ الصحابہؓ، حیدر آباد)
بایزید بسطامیؒ کا ایک مقولہ
حضرت بایزید بسطامیؒ (متوفی 261ھ) مشہور صوفیاء میں سے ہیں۔ ان کا مقولہ ہے کہ: ’’اگر تم کسی شخص کو دیکھو کہ وہ اعلیٰ درجہ کی کرامتوں کا مظاہرہ کر کے ہوا میں اڑ رہا ہے، تب بھی اس کے دھوکے میں نہ آؤ جب تک یہ نہ دیکھ لو کہ احکام شریعت اور حفظ حدود کے معاملے میں اس کا کیا حال ہے؟‘‘ (البدایہ والنہایہ 35 ج11)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment