شیخ رشید کی طرف جھکائو پر عمران کے کھلاڑی مشتعل

نمائندہ امت
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے شیخ رشید کی طرف جھکاؤ نے ان کے اپنے ہی کھلاڑیوں کو مشتعل کر دیا ہے۔ راولپنڈی کے انتخابی حلق این اے 60 کے ٹکٹ کے معاملے پر انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ISF)، پی ٹی آئی کی مقامی قیادت اور مرکزی قیادت کے درمیان ایک بار پھر گھسمان کا رن پڑنے کا خدشہ ہے۔ وزیر اعظم کا حلف اٹھانے کے بعد عمران خان کو سب سے پہلے اپنے کھلاڑیوں کی جانب سے دھرنے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ واضح رہے کہ الیکشن 2018 کے موقع پر ٹکٹوں کی غیر منصفانہ تقسیم پر عمران خان کے رہائش گاہ بنی گالا پر درجنوں امیدواروں کے سینکڑوں حامیوں نے احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیا تھا اور کئی امیدوار اپنا حق تسلیم کروا کر بنی گالہ سے واپس گئے تھے۔ شیخ رشید احمد کے مطابق عمران خان نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ این اے 60 راولپنڈی کے حلقے سے ان کے بھتیجے شیخ راشد شفیق پی ٹی آئی کے امیدوار ہوں گے۔ تاہم بنی گالہ یا پی ٹی آئی کے ترجمان نے شیخ رشید کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی۔ لیکن پی ٹی آئی کے کارکنان اور مقامی قیادت نے شیخ راشد شفیق کو اپنا امیدوار تسلیم کرنے سے یکسر انکار کردیا ہے۔ اسی طرح آئی ایس ایف نے اس محفوظ حلقے فیڈریشن کے کسی سینئر رہنما کو ٹکٹ دینے کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ یہاں اب پی ٹی آئی امیدوار کی جیت کے امکانات خاصے روشن ہیں۔ آئی ایس ایف ذرائع کے مطابق آئی ایس ایف کے کئی سابق ارکان اب صوبائی و قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے رکن ہیں، جبکہ پنجاب میں صرف ایک ٹکٹ سابق صدر فرخ حبیب کو دیا گیا جنہوں نے این اے 108 فیصل آباد میں ن لیگ کے اہم امیدوار عابد شیر علی کو شکست دی۔ ان ذرائع کے مطابق عمران خان اور پارٹی کے دیگر رہنماؤن کی ملک بھر میں انتخابی مہم چلانے میں آئی ایس ایف نے اہم کردار ادا کیا۔ خاص طور پر راولپندی اسلام آباد میں پی ٹی آئی امیدوار کی جانب سے کلین سویپ میں طلبہ ونگ اور لیبر ونگ کے نوجوانوں کا کردار بہت اہم رہا ہے۔ اس لئے اب ان کا حق ہے کہ ان کو اسمبلی میں نمائندگی دینے کے لئے این اے 60 کا ٹکٹ ان کے کسی مستحق کارکن کو دیا جائے۔ عمران خان کا وعدہ شیخ رشید احمد کو ٹکٹ دینے اور اسمبلی میں پہنچانے کا تھا، جو پورا ہوچکا ہے۔ اس کے بعد اب مزید نوازشات کا کوئی جواز موجود نہیں ہے۔ شیخ رشید احمد کی سفارش پر ان کے بھتیجے کو پی ٹی آئی کا ٹکٹ دینا سمجھ سے بالاتر ہے، کیونکہ وہ پی ٹی آئی کا ممبر بھی نہیں اور صرف قومی اسمبلی کے اس حلقے کا ٹکٹ لینے کیلئے پی ٹی آئی میں شامل ہوگا۔ پی ٹی آئی کے ایک مقامی رہنما نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس حلقے کی مقامی قیادت کے چیدہ چیدہ ارکان آئی ایس ایف اور لیبر ونگ کے رہنماؤں کا اجلاس ہوا، جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان رہنماؤں کی اکثریت نے کہا کہ راولپنڈی اسلام آباد کو پی ٹی آئی کا گڑھ بنانے میں ان کا کردار اہم رہا ہے اور یہ ان کی محنت کا ثمر ہی ہے کہ پی ٹی آئی نے دونوں شہروں سے کلین ویپ کیا، جس میں شیخ رشید احمد کی نشست بھی شامل ہے جو وہ پی ٹی آئی، آئی ایس ایف اور پی ٹی آئی لیبر ونگ کے کارکنوں کی دن رات کی محنت سے جیتے۔ اب وہ ان کارکنوں کی قربانی اور محنت کا اعتراف کرکے انہیں اس کا صلہ دینے کے بجائے ان کا حق مارنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ عمران خان تک اپنا موقف اور آواز پہنچائی جائے گی اور ان سے مطالبہ کیا جائے گا کہ این اے 60 کا ٹکٹ راشد شفیق کو ہر گز نہ دیا جائے، جو کہ پارٹی کے ممبر بھی نہیں ہیں۔ ان کی بجائے کسی پرانے، محنتی رکن کو ٹکٹ دیا جائے جو اسمبلی میں اس حلقے اور شہر کی بھرپور نمائندگی کرنے کے ساتھ عوام کے درمیان رہ کر ان کی خدمت کرسکے۔ ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں یہ فیصلہ بھی ہوا کہ اگر ہمارا یہ مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا اور عوامی مسلم لیگ کے راشد شفیق کو ٹکٹ دیا گیا تو عمران خان کی رہائش گاہ کے سامنے بھرپور احتجاج کیا جائے گا اور اپنا حق تسلیم کرانے کیلئے کارکن دھرنا بھی دیں گے۔
آئی ایس ایف کے مرکزی صدر ارسلان چوہدری نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’نوجوان طلبہ اور کارکنوں کی خدمات کا اعتراف ہونا چاہئے، ہماری خواہش ہے اور بھرپور کوشش ہوگی کہ راولپنڈی کے حلقہ این اے ساٹھ سے کسی مستحق کارکن کو ٹکٹ دلایا جائے اور اس سلسلے میں مرکزی قیادت کو اپنا موقف پر قائل کرنے کیلئے بھرپور کوشش کریں گے‘‘۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’’میں بھی اس حلقے سے امیدوار ہوں اور آئی ایس ایف کی خواہش ہے کہ مجھے ٹکٹ دیا جائے‘‘۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) بھی اس حلقے میں اپنے امیدوار کا فیصلہ نہیں کرسکی۔ امکان ہے کہ اکتوبر کے پہلے یا دوسرے ہفتے میں ضمنی الیکشن ہوں گے۔ حنیف عباسی کی اہلیہ اور بیٹے کے علاوہ ن لیگ کے کئی مقامی رہنما بھی اپنی پارٹی کی جانب سے ٹکٹ دیئے جانے کے منتظر ہیں۔ چوہدری نثار علی خان کے ن لیگ سے الگ ہوکر الیکشن لڑنے سے ان کی پارلیمانی سیاست بند گلی میں آگئی ہے جبکہ چوہدری نثار علی خان جیسا مرکزی رہنما نہ ہونے کی وجہ سے پوٹھو ہار ریجن یعنی راولپنڈی ڈویژن کے چار اضلاع راولپنڈی، اٹک، چکوال اور جہلم سے اب ایک بھی لیگی قومی اسمبلی میں نہیں پہنچ سکا۔ حالانکہ ماضی میں یہ اضلاع ن لیگ کے مضبوط گڑھ تھے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment