سدھارتھ شری واستو
دبئی ٹریفک پولیس نے تیز رفتاری پر برطانوی شہری پر ایک لاکھ 70 ہزار درہم یعنی 56 لاکھ 10 ہزار سے زائد پاکستانی روپے جرمانہ کر دیا۔ پرُ تعیش کار کرائے پر حاصل کرنے والا فرح ہاشی نامی برطانوی سیاح موٹر وے پر گاڑی لمبرگینی چلاتے ہوئے آپے سے باہر ہوگیا تھا۔ اس دوران اس نے 33 بار ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی، جس پر اسے بھاری جرمانہ لگا دیا گیا۔ تاہم جرمانہ عائد کئے جانے کے بعد سے وہ فرار ہے اور اس تمام تر صورتحال نے رینٹ اے کار کمپنی کے مالک کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ رینٹ اے کار کمپنی نے اب تک لمبرگینی کو اپنی تحویل میں نہیں لیا۔ واضح رہے کہ دبئی پولیس کی جانب سے عائد جرمانہ ادا کرنے کے بجائے سُپر کار کا ڈرائیور فرح ہاشی لمبرگینی کو رینٹ اے کار کمپنی کے دفتر کے باہر پارک کرکے بھاگ گیا۔ اس نے کمپنی کو لارا دیتے ہوئے کہا کہ ضمانت کے طور پر اس کا پاسپورٹ رکھ لیں۔ تاہم وہ اب تک واپس نہیں آیا۔ ادھر کار کمپنی کے حکام نے کار کی وصولی سے اس وقت تک انکار کر دیا ہے جب تک برطانوی شہری کار کا جرمانہ ادا نہ کر دے۔ اس وقت یہ کار برطانوی شہری کے ہوٹل کی پارکنگ میں کھڑی ہے۔ متحدہ عرب امارات سے شائع ہونے والے مقامی جریدے ’’دی نیشنل‘‘ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ برطانیہ کا پاسپورٹ ہولڈر شہری فرح ہاشی دبئی میں سیر و تفریح کیلئے کئی ہفتے قبل پہنچا تھا، جہاں اس نے ویزے کی میعاد ختم ہونے سے تین روز قبل مقامی ہوٹل سے 13 لاکھ درہم مالیت کی شاندار لگژری کار لمبرگینی اپنا پاسپورٹ جمع کروا کر چلانے کیلئے حاصل کی تھی اور اس کو لے کر موٹر وے پر پہنچا اور اس شاہراہ پر انتہائی تیز رفتاری کا مظاہرہ کیا۔ اس تیز رفتار کار کی اوور اسپیڈنگ پر دبئی پولیس کے نصب کردہ جدید نگراں کیمرے جب الرٹ ہوئے تو پولیس نے تکنیکی طریقہ کے تحت اس پر ڈیجیٹل جرمانہ عائد کردیا۔ لیکن دوسرے پھیرے میں اس برطانوی شہری نے دوبارہ کار کو 240 کلومیٹر کی رفتار سے چلایا اور متعدد بار ٹریفک قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی، جس پر جرمانے کو مزید بڑھا کر ایک لاکھ 70 ہزار درہم کردیا گیا، جو 45 ہزار ڈالر بنتے ہیں۔ اس جرم کے ارتکاب کے بعد ڈرائیور کار کو کرائے کی کمپنی کے دفتر کے باہرکھڑا کرکے بھاگ جانا چاہتا تھا لیکن کمپنی عہدیداران نے اس کو جرمانہ کی ادائیگی کے بعد واپس کار جمع کروانے کی ہدایت دی ہیں۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ کاغذات کی رُو سے علم ہوا ہے کہ یہ ایک نیا اور دلچسپ کیس ہے، جس میں کار کرائے پر دینے والی کمپنی کی گردن پھنسی ہوئی ہے۔ کیونکہ سائوتھ ویلز لندن کے رہائشی فرح ہاشی کوئی امیر و کبیر انسان نہیں بلکہ مزدور پیشہ برطانوی شہری ہے۔ کچھ رقم پس انداز کرکے دبئی کی سیاحت کیلئے آیا تھا، لیکن اس کے پروفائل کے مطابق اس کی اتنی حیثیت نہیں کہ وہ 36 ہزار پائونڈز یا45 ہزار ڈالرز کا جرمانہ بھر سکے۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر فرح ہاشی کو دبئی میں جیل کی قید اور پھر ڈی پورٹیشن کا سامنا کرنا ہوگا، کیونکہ وہ بھاری جرمانہ بھرنے کا اہل نہیں ہے۔ دوسری جانب دبئی میں کرائے پر کاریں فراہم کرنیوالی کمپنی کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ وہ اس کار کو اپنی تحویل میں نہیں لیں گے، کیونکہ جس وقت کار کے ڈرائیور پر تیز رفتاری کا جرمانہ کیا گیا تھا اس وقت کار کو ایک برطانوی شہری چلارہا تھا۔ اب اگر ہم لوگ کار کو تحویل میں لیتے ہیں اور اس کو سڑک پر چلانے کیلئے نکالتے ہیں تو اس کو روک لیا جائے گا اور ڈرائیور کو اسی وقت گرفتار کیا جائے گا اس لئے ہم اس برطانوی شہری کا انتظار کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ دبئی میں انتہائی سخت ٹریفک قوانین نافذ ہیں اور ڈیجیٹل سسٹم کے تحت کنٹرول رومز سے ہر چھوٹی بڑی شاہراہ کو مانیٹر کیا جاتا ہے، جبکہ سڑکوں پر سفر کے دوران دبئی پولیس یا ٹول کا عملہ کاروں اور گاڑیوں سے پرچیوں سستم کے تحت ٹول ٹیکس بھی نہیں وصولتی، بلکہ یہاں ٹول کے برج کے نیچے سے گزرنے والی ہر گاڑی کا ٹول ٹیکس آٹو میٹک طریقہ پر کٹ جاتا ہے۔ دبئی کی کار کمپنی کے مالک سعید علی کا کہنا ہے کہ وہ جدید ترین گاڑیاں کرائے پر دیتے ہیں جن میں لمبرگینی، فراری، عوڈی، اسپائیڈر سمیت اچھی اور مہنگی گاڑیاں شامل ہیں۔ لیکن برطانوی سیاح نے ہمیں شدید مشکلات میں ڈل دیا ہے۔ سعید علی نے بتایا کہ برطانوی سیاح فرح ہاشی ہماری کمپنی میں آیا تھا اور ہم سے جدید اور لگژری کار لمبرگینی کرائے پر طلب کی جس پر اس نے ہمارے ساتھ معاہدہ کیا اور 6 ہزار دراہم گاڑی کا کرایہ ادا کیا۔ اس نے اپنا پاسپورٹ بھی جمع کرایا اور گاڑی کرائے پر دے دی گئی لیکن اس برطانوی شہری نے اس کار کو شیخ زید شاہراہ پر پہلے 150کلومیٹر فی گھنٹہ دوڑایا جس پر اس کی تیز رفتاری کو جانچنے والے حکام نے اس پر ڈیجیٹل جرمانہ کیا، جس کی اطلاع ہمیں (کار کے مالک کو) موبائل فون پر دی گئی، لیکن اس کے باوجود اس برطانوی شہری نے اپنی کرائے کی کار کو دوبارہ جان بوجھ کر 235 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوبارہ اسی شاہراہ پرمخالف سمت میں دوڑایا جس پر ایک بار پھر دبئی ٹریفک پولیس نے ایکشن لیا اور اس کو مملکت کے شہریوں کی جان خطرے میں ڈالنے کی پاداش میں ایک نیا جرمانہ کیا، جس کے بعد اس کو کیا جانیوالا ٹوٹل جرمانہ ایک لاکھ ستر ہزار درہم ہوگیا۔ یہ اطلاع کار مالک کو اس کے موبائل فون پر ایس ایم ایس کی مدد سے کردی گئی اور ہدایات کی گئیں کہ آئندہ مزید خلاف ورزی کی صورت میں گرفتاری عمل میں آجائے گی اس لئے جلد از جلد جرمانہ کی ادائیگی کردی جائے۔ جرمانے کے بعد برطانوی سیاح گاڑی کو ہوٹل میں چھوڑ کر یہ یقین دہانی کروا کر گیا تھا کہ اس کا پاسپورٹ رکھ لیں وہ رقم کا انتظام کرکے واپس آئے گا اور پورے جرمانہ کی ادائیگی کرکے کار جمع کروائے گا، لیکن ایک ہفتے سے زیادہ وقت گزر جانے کے بعد بھی وہ واپس نہیں آیا۔ دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ بدھ ہی کو اس برطانوی سیاح کو واپس لندن جانا تھا جس کی ٹکٹیں بھی کنفرم ہیں۔ اس سلسلہ میں کار رینٹ کمپنی کے ایک شراکت دار اقبال نے کہا کہ ہم ایک لاکھ ستر ہزار دراہم کا جرمانہ ادا نہیں کرسکتے، لیکن لیکن ہمیں یقین ہے کہ دبئی پولیس ہمیں اس مشکل سے نکالے گی۔ واضح رہے کہ دبئی میں ایک بار اوور اسپیڈنگ کا جرمانہ 3 ہزار درہم ہے ۔
٭٭٭٭٭