معمر عازمین کے لئے حج کیپسول کی سہولت متعارف

احمد نجیب زادے
سعودی حکام نے حجاج کرام خصوصاً معمر عازمین کیلئے ’’حج کیپسول‘‘ کی سہولت متعارف کرا دی ہے۔ ننھے گھر میں آرام کیلئے بستر سمیت آئرن اسٹینڈ اور کچن نصب ہے۔ ایئرکنڈیشنڈ ماحول میں راستہ بھول جانے والے حجاج بھی قیام کر سکیں گے۔ سعودی حکومت نے منقولہ کیپسول کو سلواکیہ کی ایک کمپنی سے بنوایا ہے، جن کی تعداد اگلے برس 24 سے بڑھا کر تعداد 200 کر دی جائے گی گی۔عازمین حج کو نئی سے نئی سہولیات کی فراہمی کیلئے حج کیپسول متعارف کرا دیئے گئے ہیں، جس سے معمر اور تھکے ہوئے حجاج کرام کیلئے کافی آسانیاں پیدا کر دی گئی ہیں۔ عرب جریدے ’’العین‘‘ نے ایک دلچسپ رپورٹ میں بتایا ہے کہ سعودی حج حکام نے حرمین حج کمیٹی کے توسط سے مختلف مقامات پر ابتدائی اور تجرباتی طور پر چوبیس حج کیپسول کی تنصیب کو یقینی بنایا ہے، جس میں تھک جانے والے، معمر اور بیمار حجاج کرام کو آرام کرنے، احرام تبدیل کرنے سمیت کپڑوں کو استری کرنے اور ایئر کنڈیشنڈ ماحول میں خود کو تازہ دم رکھنے، دوا کھا کر قیلولہ کرنے کی سہولیات موجود ہیں۔ ننھے سے گھر نما کیپسول کے اندر بجلی کے آلات نصب ہیں، جبکہ اس کے اندر ایک عدد واش روم یا باتھ روم اور ننھا سا کچن بھی نصب کیا گیا ہے، جس پر کھانا گرم کیا جاسکتا ہے یا چائے وغیرہ تیار کی جاسکتی ہے۔ اس ’’حج کیپسول‘‘ کے حوالہ سے سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اس کو اس برس حج آپریشن میں باقاعدہ استعمال کیا جارہا ہے اور ہم نے حجاج کرام کو اس کے استعمال کیلئے تیار کیا ہے، تاکہ ہم جان سکیں کہ یہ ننھا سا گھر یا حج کیپسول عازمین کیلئے کس قدر سہولت بھرا ہے۔ اس سلسلے میں ہم نے اس کے استعمال کنندگان سے رائے بھی لینی ہیں کہ اگر یہ حج کیپسول کار آمد ہے تو آنے والے حج سیزن میں اس کی تعداد کو 200 تک بڑھایا جائے اور آئندہ ماہ و سال میں ایسے کیپسول ہزاروں کی تعداد میں عرفات اور منیٰ سمیت مزدلفہ اور دیگر مقامات پر رکھے جا سکتے ہیں۔ تاکہ بیمار اور گرمی یا سردی سے متاثرہ حجاج کرام کو سکون میسر آئے۔ ہدایہ الحجاج المعتمرین کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ حج آپریشن میں شریک حجاج کرام کیلئے ان کیپسول کو ’’حج ہوٹل کیپسول‘‘ کا نام دیا گیا ہے جس میں راستہ بھول جانے والے اور بیمار یا تھک جانے والے حجاج کرام کو وقتی طور پر آرام مل سکے گا۔ میڈیا سے گفتگو میں ہدایہ الحجاج المعتمرین کے ڈائریکٹر منصور العامر کا کہنا ہے کہ یہ پہلا تجربہ ہے جس کی جانچ میں کامیابی کے بعد اس کو مزید وسعت دی جائے گی۔ ان کیپسولز کو اس وقت مکہ میں تعمیراتی کمپنی کے احاطے میں رکھا گیا ہے، جس کا معائنہ کرکے حجاج کرام اپنی رائے دے سکیں گے۔ واضح رہے کہ سلواکیہ سے تعلق رکھنے والی ایک یورپی کمپنی نے پہلی بار ان رہائشی یونٹس نما کیپسول ’’ایکو ریزیڈنشیل کیپسول‘‘ کو تیار کیا تھا، جس کا مقصد بے گھر افراد کو آرام کرنے کی سہولیات فراہم کرنا تھا۔ ان کیپسولز کو کہیں بھی بآسانی منتقل کیا جا سکتا ہے اور ان میں معمر اور بوڑھے افراد کو آرام کرنے کی سہولیات ملتی ہیں۔ جبکہ اس میں چھوٹے کمرے نما ماحول میں ایک بستر اور دو آرام نشستیں موجود ہیں۔ عالمی جریدے ’’سان فرانسسکو کرونیکل‘‘ نے بتایا ہے کہ سب سے پہلے ایک سلواکیہ کی کمپنی نے یہ ماحول دوست کیپسول تیار کیا تھا جس کا سائز چھوٹے کمرے کے برابر تھا اور اس کی ساخت انڈے کی شکل کی تھی۔ اس میں بجلی کی سہولت فراہم کرنے کیلئے سولر پینل لگائے گئے ہیں اور اسٹینڈ بائے سسٹم پر بجلی کی فراہمی کیلئے اس کے اندر ایک ’’ونڈ پاور انرجی سسٹم‘‘ لگایا گیا ہے، جس کو کیپسول کی بیرونی سطح پر نصب کیا گیا اور جب یہ پنکھا ہوا کے زور پر چلتا ہے تو اس کے گھومنے سے بجلی بنتی ہے، جو اندر موجود ایک خاص لتھیم بیٹری میں جمع ہوجاتی ہے۔ اس برقیات کو کیپسول کو گرم یا ٹھنڈا رکھنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس گھر کو سلواکین کمپنی نے ’’ایکو یا مائیکرو ہوم‘‘ کا نام دیا ہے اور اس کو بے روز گار اور سیاحت کے شوقین حضرات کیلئے انتہائی کارآمد قرار دیا ہے۔ یورپ میں اس ایکو یا مائیکرو ہوم کی پیداوار شروع ہو چکی ہے، جس کی تجارت کئی ممالک تک پھیلنے کا امکان ہے۔ اس کے ابتدائی گاہکوں میں جاپان، امریکا اور برطانیہ شامل ہیں۔ لیکن اب اس کی مختلف ممالک میں مانگ نے پروڈکشن ریٹ میں اضافے کو یقینی بنا دیا ہے۔ اس حج کیپسول کے اندر دو افراد آرام کرسکتے ہیں جن کیلئے دو فولڈنگ بستر موجود ہیں اور ٹھنڈے پانی کا نظام موجود ہے، جس سے نہایا اور ہاتھ منہ دھویا جا سکتا ہے۔ سولر سسٹم کی مدد سے بیٹریز میں جمع ہونے والی بجلی اس قدر کفایتی ہے کہ اس کی مدد سے اس مائیکرو کیپسول کو تین دنوں تک روشن رکھا جا سکتا ہے۔ جبکہ سورج نکلنے کے بعد یہ بیٹریز خود بخود اوپر چھت پر بیرونی طور پر نصب سولر پینلزکی مدد سے بآسانی چارج ہوجاتی ہیں۔ جبکہ ان ممالک میں جہاں سورج زیادہ دیر تک نہیں ابھرتا ہے اس کی بیٹریز کو چارج کرنے کیلئے پن کی طرز پر پنکھا لگایا گیا ہے، جس کے گھومتے ہی اس کی بیٹریز چارج ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ اس رہائشی مائیکرو ہوم کیپسول کی قیمت مختلف ممالک کیلئے الگ الگ رکھی گئی ہے، جس کا تخمینہ 10 ہزار ڈالرز تک بتایا جاتا ہے۔ ان کیپسولز کی اس وقت امریکا، جاپان، کینیڈا و دیگر مغربی ممالک میں زیادہ ڈیمانڈ ہے، جہاں سیاحت کا رجحان ہے یا رہائش بہت مہنگی ہے۔ لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ سلواکیہ کی کمپنی نے سعودی حکام کو ان رہائشی کیپسول کے استعمال اور تجربات پر آمادہ کیا ہے تاکہ معمر حجاج اور عمرہ زائرین کو سہولیات فراہم کی جاسکیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment