کراچی کے پوش علاقوں میں منشیات کے 33 اڈے قائم

عمران خان
متعلقہ اداروں کی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے ڈیفنس اورکلفٹن میں ’’آئس‘‘ نامی منشیات کے اسمگلروں نے کوکین فروخت کرنا بھی شروع کر دی ہے۔ اس وقت انہوں نے ڈیفنس اور کلفٹن کے 5 مقامات پر 33 اڈے بنا رکھے ہیں، جہاں نوجوان لڑکے لڑکیوں کو نشہ کرانے کے علاوہ منشیات فروخت بھی کی جاتی ہے۔ اس کے باجود ڈرگ ایکٹ میں اب تک آئس نامی منشیات کو منشیات کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ملزمان اس مہلک نشے کو شیشہ ظاہر کرکے بچ نکلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
حکومتی اداروں کی نااہلی کے نتیجے میں پوش علاقوں میں جدید اور مہلک ترین ’’آئس‘‘ نامی منشیات کی فروخت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈیفنس اور کلفٹن سمیت دیگر علاقوں کے ہزاروں نوجوان جن میں لڑکیوں کی بڑی تعداد شامل ہے، اس مہلک نشے کے عادی بن چکے ہیں۔ کراچی میں آئس کی فروخت کا بڑا نیٹ ورک چلانے والے ایک گروپ کا سرغنہ عدیل عرف وکی گزشتہ دو برسوں میں 6 بار گرفتار ہوچکا ہے۔ تاہم ہر بار رہائی کے بعد یہ گروپ ایک بار پھر سرگرم ہوجاتا ہے۔ ڈرگ ایکٹ میں موجود خامیوں کی وجہ سے ملزمان کی ضمانتیں 20 ہزار روپے کے عوض ہوجاتی ہیں۔ پولیس اور ایف آئی اے کی تحقیقات میں ملزم ڈیفنس اور کلفٹن میں ایک بڑے نیٹ ورک کا انکشاف کرچکا ہے، جس کے باجود قانون نافذ کرنے والے متعلقہ ادارے اس لعنت کے خاتمے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ ایک ہفتہ قبل درخشاں پولیس کی جانب سے ایک کارروائی میں ملزم عدیل عرف وکی کو آئس فروخت کرنے پر گرفتار کیا گیا۔ اس ضمن میں ایس ایچ او درخشاں پولیس اسٹیشن حاجی ثنا اللہ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ملزم عدیل عرف وکی کو انہوں نے خصوصی ٹاسک پر گرفتار کیا ہے۔ دوران تفتیش ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ امریکہ سے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں اعلیٰ ڈگری لے چکا ہے اور اس کے خاندان کے تمام ہی افراد امریکہ میں مقیم ہیں۔ ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ آئس نامی نشہ لیاری کے علاقے کے رہائشی سمیر نامی منشیات کے اسمگلر سے خرید رہا تھا اور اس کو ڈیفنس اور کلفٹن میں سپلائی کر رہا تھا۔ اس گرفتاری کے حوالے سے ایس ایس پی سائوتھ عمر شاہد حامد کی جانب سے کہا گیا کہ ملزم پولیس کے ہاتھوں پہلے بھی گرفتار ہوچکا ہے اور ایف آئی اے کائونٹر ٹیرر ازم ونگ کے ہاتھوں بھی گرفتار ہوچکا ہے۔ اس کیس میں ملزم سے منشیات کے ساتھ اسلحہ کی بھاری مقدار بھی ملی تھی۔
جب اس ضمن میں ایف آئی اے کائونٹر ٹیرر ازم ونگ سے ریکارڈ حاصل کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ ملزم عدیل عرف وکی معمولی ملزم نہیں بلکہ ایک بہت بڑے اور بااثر نیٹ ورک سے تعلق رکھتا ہے۔ ایف آئی اے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ملزم عدیل عرف وکی کو 2016ء میں ڈیفنس کے علاقے سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب اس کے پاس غیر ملکی اسلحہ کی بھاری کھیپ کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔ ملزم کے قبضے سے اسلحہ کے علاوہ بھاری مقدار میں منشیات بھی ملی تھی جس میں کوکین اور آئس شامل تھی۔ ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر رحمت اللہ ڈومکی کے مطابق ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرکے اس کی انٹروگیشن کی گئی تھی۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق اس وقت انکشاف ہوا تھا کہ سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والا ملزم عدیل کراچی میں کرسٹل آئس کی ترسیل اور فروخت میں ملوث ایک بڑے نیٹ ورک کے ساتھ تھا۔ ملزم سیالکوٹ میں پیداہوا، گریجویشن مکمل ہونے کے بعد اعلیٰ تعلیم کیلئے بیرون بھی ملک گیا۔ بیرون ملک سے واپسی کے بعد کراچی کے پوش علاقے میں بنگلہ لیا، جہاں 2008ء سے مہلک نشے کیلئے پارٹیاں منعقد کرائی جاتی رہیں۔ نشے کی پارٹی کے دوران اس میں شریک ایک شخص کاقتل بھی ہوا تھا۔ ملزم اس قتل کے جرم میں جیل گیا، پھر ضمانت پر رہائی حاصل کرلی۔ اس کے بعد ایف آئی اے میں درج جعلسازی کے مقدمے میں ملزم دوسری بار جیل گیا۔ جیل سے آنے پر جیل کے ہی دوستوں کے ساتھ گروہ بنایا اور ڈیفنس کلفٹن میںآئس کی سپلائی شروع کی۔ ارشد ببلو، رحیم ماما، دانش تنولی، بلال ایف سی سمیت 16 ارکان گروہ میں شامل ہوئے۔ ملزم سہراب گوٹھ سے آئس اور چرس خریدتا رہا تھا۔ ملزم کالج اور یونیورسٹی کے طالب علموں کو اور پارٹیوں میں آئس کی فراہمی کرتا رہا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment