بوڑھی عورت کا زمین سے نکلنا:
سیدنا زرارہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: حضور! میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک بڑھیا ہے، اس کے کچھ بال سفید ہیں اور کچھ سیاہ ہیں اور وہ زمین سے باہر نکلی ہے۔ نبی کریمؐ نے اس کی تعبیر یہ بیان فرمائی: ’’یہ باقی ماندہ دنیا ہے۔‘‘ (زاد المعاد لابن القیم: /3 687)
اس میں اشارہ ہے کہ دنیا زیادہ گزر چکی ہے، اب تھوڑی سی رہ گئی ہے، کیونکہ سفید اور سیاہ بالوں والی بڑھیا عمر کا اکثر حصہ بسر کر چکی ہوتی ہے، بس اس کی تھوڑی سی عمر باقی ہوتی ہے، اسی طرح دنیا بھی تھوڑی سی رہ گئی ہے۔
بوڑھی عورت کو دنیا سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ کبھی کبھار اس سے آخرت بھی مراد ہوتی ہے، کیونکہ وہ دنیا کی ضد ہے۔ (تعبیر الانام للنابلسی، ص: 300)
زرارہ بن عمروؓ نے بتایا کہ میں یہ خواب دیکھا ہے کہ زمین سے آگ نمودار ہوئی ہے اور میرے اور میرے بیٹے کے درمیان حائل ہوگئی ہے اور وہ آگ کہہ رہی ہے: جھلسو جھلسو، بینا ہو کہ نابینا ہو، لوگو مجھے اپنا اہل اور مال کھانے کے لیے دو۔ نبی اکرمؐ نے اس کی تعبیر یہ بتائی کہ یہ ایک فتنہ ہے، جو آخر زمانے میں ظاہر ہوگا۔ زرارہؓ نے عرض کیا: یہ کیسا فتنہ ہوگا؟ آپؐ نے فرمایا: ’’لوگ اپنے امام کو قتل کردیں گے، آپس میں پھوٹ پڑ جائے گی۔ لوگ ایک دوسرے سے ایسے گتھ جائیں گے، جیسے ہاتھوں کی انگلیاں پنجہ ڈالنے میں گتھ جاتی ہیں۔ بدکار ان دنوں اپنے آپ کو نیکوکار سمجھے گا۔ مومن کا خون پانی سے بڑھ کر خوش گوار سمجھا جائے گا۔ اگر تیرا بیٹا مرگیا تب تو اس فتنے کو دیکھ لے گا اور تو مر گیا تیرا بیٹا دیکھ لے گا۔‘‘
زرارہؓ نے عرض کیا: حضور! دعا کیجیے کہ میں اس فتنے کو نہ دیکھوں۔ رسول اکرمؐ نے دعا فرمائی: ’’الٰہی: یہ اس فتنے کو نہ پائے۔‘‘ چنانچہ زرارہؓ کا انتقال ہوگیا اور ان کا بیٹا زندہ رہ گیا، آگے چل کر اس نے سیدنا عثمانؓ کی بیعت توڑ ڈالی۔ (زاد المعاد لابن القیم: /3 687)
آگ کو فتنے سے تعبیر کیا گیا اس لیے کہ فتنہ آگ کی طرح جلدی پھیلتا ہے، لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے:
’’ اور فتنہ قتل سے بھی زیادہ سخت ہے۔‘‘ (البقرۃ :2 191) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭