زہر سے شفا مل گئی

فقیہ عبد الوہاب بن محمدؒ فرماتے ہیں:
’’میں نے ایک مفلوج آدمی کو دیکھا، جو اصبہان سے مکرم کے لشکر کے پاس علاج کے لیے لایا گیا اور اس کو ان کے پڑوس میں سرائے (مسافر خانہ) کے شرقی جانب والے دروازے پر لٹایا گیا تھا۔‘‘
اس کے لیے دوسری جگہ تلاش کی گئی تھی، لیکن اس سرائے کے علاوہ دوسری جگہ ان کو نہیں ملی۔ تو اس کے ساتھیوں نے اس کو اسی جگہ اتار دیا، جبکہ وہ جگہ بچھوؤں سے بھری ہوئی تھی۔
چنانچہ اس کے ساتھی اس کو چھوڑ کر رات کو چھت پر چڑھ گئے تو دوسرے دن انہوں نے اس کو بیٹھا ہوا پایا، حالانکہ اس کے ساتھی اس کو اس حال میں چھوڑ کر گئے تھے کہ وہ کروٹ بھی نہیں بدل سکتا تھا اور وہ بیماری سے چور چور تھا، اس کی بات چیت میں فصاحت آگئی تھی۔
اگلے دن کچھ حکیموں کو بلوایا گیا تو انہوں نے اس کا معائنہ کرتے ہوئے اس کے الٹے پیر کے انگوٹھے میں بچھو کے ڈنک کا اثر پایا تو اس سے کہا: ’’اسی وقت اس سرائے سے نکل جاؤ، کیوں کہ اس جگہ میں بہت بچھو ہیں اور ان بچھوؤں میں سے ایک نے تم کو ڈنگ مارا ہے، جس کے ذریعے تمہیں خدا تعالیٰ نے شفا دی ہے۔ تم اس چیز سے تندرست ہوئے، جس سے آج تک کوئی زندہ نہ رہا، کیوں کہ زہر نے اس جگہ سے تجاوز نہیں کیا، جہاں پر ڈنگ مارا گیا تھا۔
عن قریب اس کے بعد تم کو سخت جلن اور گرمی ہوگی، سو اس پر تم صبر کرنا، یہاں تک کہ میں تھوڑی رطوبت سے تمہارا علاج کروں، تاکہ فالج کی ٹھنڈک تم تک واپس نہ لوٹے، اب تم یہاں سے چلے جاؤ، کہیں ایسا نہ ہو کہ بچھو تمہیں دوبارہ ڈنک مارے اور تم ہلاک ہو جاؤ۔‘‘
چنانچہ وہ آدمی وہاں سے چلا گیا اور حکیم دوسری جگہ اس کا علاج کرتا رہا، یہاں تک کہ وہ شفا یاب ہوگیا اور حق تعالیٰ نے اس کے لیے عافیت اور سلامتی مقدر کر رکھی تھی۔ (الفرج بعد الشدۃ و الضیقۃ)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment