خلاصۂ تفسیر
آگے آپؐ کے استقلال کی قوت بیان کرنے کے لئے فرماتے ہیں کہ) انہوں نے (یعنی پیغمبرؐ نے) اپنے پروردگار (کی قدرت) کے بڑے بڑے عجائبات دیکھے (مگر ہر چیز کے دیکھنے میں آپ کی یہی شان رہی مَا زَاغَ البَصَرُ… الخ، وہ عجائبات احادیث معراج میں آئے ہیں، انبیاء علیہم السلام کو دیکھنا، ارواح کو دیکھنا، جنت وغیرہ کو دیکھنا، پس ثابت ہوا کہ آپؐ میں غایت استقلال ہے، پس متحیر ہو جانے کا احتمال نہیں، پس خدشہ کا جو جواب وَلَقَدْ رَاٰہ… میں مذکور تھا وہ سالم رہا، غرض تمام تر تقریر سے رئویت و معرفت جبرئیل کے متعلق شبہ مندفع ہو کر امر سالت ثابت اور متحقق ہوگیا، جو کہ مقصود مقام تھا)
معارف و مسائل
سورئہ نجم کی خصوصیات:
سورئہ نجم پہلی سورت ہے، جس کا رسول اقدسؐ نے مکہ مکرمہ میں اعلان فرمایا۔ (رواہ ابن مسعودؓ قرطبی) اور یہی سب سے پہلی سورت ہے، جس میں آیت سجدہ نازل ہوئی اور رسول اکرمؐ نے سجدہ تلاوت کیا اور اس سجدے میں ایک عجیب صورت یہ پیش آئی کہ آپؐ نے یہ سورت مجمع عام میں تلاوت فرمائی، جس میں مسلمان اور کفار سب شریک تھے، جب آپؐ نے آیت سجدہ پر سجدہ ادا کیا تو مسلمان تو آپؐ کے اتباع میں سجدہ کرتے ہیں، سب نے حضورؐ کے ساتھ سجدہ کیا، تعجب کی چیز یہ پیش آئی کہ جتنے کفار و مشرکین موجود تھے وہ بھی سب سجدہ میں گر گئے، صرف ایک متکبر شخص جس کے نام میں اختلاف ہے، ایسا رہا جس نے سجدہ نہیں کیا، مگر زمین سے ایک مٹھی مٹی کی اٹھا کر پیشانی سے لگالی اور کہنے لگا کہ بس یہی کافی ہے، حضرت ابن مسعودؓ راوی حدیث فرماتے ہیں کہ میں نے اس شخص کو کفر کی حالت میں مرا ہوا دیکھا ہے۔ (رواہ البخاری و مسلم و اصحاب السنن، ابن کثیر ملخصاً)
اس سورت کے شروع میں رسول اکرمؐ کے رسول برحق ہونے اور آپؐ پر نازل ہونے والی وحی میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہ ہونے کا بیان ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭