قیصر چوہان
پی سی بی کے چیئر مین نجم سیٹھی بھارت سے قانونی جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ تاہم چیئرمین شپ سے برطرف کئے جانے کے خدشے کے سبب پاکستان کا کیس کمزور پڑنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ نجم سیٹھی کو متوقع وزیر اعظم عمران خان سے کوئی رعایت ملنے کی امید نہیں، لیکن اس کے باوجود بھی چیئرمین کی جانب سے اس کیس کی پیروی کیلئے آئندہ اہم اجلاس کیلئے اکتوبر تک سیٹ پر براجمان ہونے کی درخواست کی جائے گی۔ دوسری جانب بی سی سی آئی کو ثبوت جمع کرنے میں سخت دشواری کا سامنا ہے۔ جبکہ کیس جیتنے پر پی سی بی کے خزانے میں 70 ملین ڈالر جمع ہونگے۔
پی سی بی ہیڈ کوارٹر نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد اور چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے بھارت سے قانونی جنگ میں کامیابی کیلئے ہوم ورک مکمل کرلیا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت کی وعدہ خلافی اور باہمی سیریز نہ کھیلنے پر پاکستان کو ہونے والے نقصانات کے حوالے سے ٹھوس ثبوت پر مبنی چارج شیٹ کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔ تاہم بورڈ کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ اگر نجم سیٹھی اپنا عہدہ برقرار نہ رکھ سکے تو یہ کیس بھارت جیت جائے گا۔ نجم سیٹھی کی غیر موجودگی میں بھارت سے باہمی سیریز کیلئے طے ہونے والے معاہدوں کی قانونی حثیت ختم ہوجائے گی۔ بھارت پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ یہ معاہدہ سابقہ بھارتی بورڈ کے چیف این سری نواسن نے کیا تھا۔ لہذا اس معاملے کے ذمہ دار موجودہ افسران نہیں۔ تاہم آئی سی سی کے پلیٹ فارم کے ذریعے نجم سیٹھی نے بھرپور احتجاج کر کے اس کیس کو سماعت کے قابل بنایا۔ اب ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی سی سی اپنی ساکھ بچانے کیلئے اس کیس کا فیصلہ میرٹ پر ہی کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نجم سیٹھی بگ تھری سے ’’اتحاد‘‘ کا ازالہ اس کیس میں کامیاب ہوکر کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم نئی حکومت آنے کے بعد بھارت سے زر تلافی کا کیس کمزور پڑنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نجم سیٹھی ایک بار عمران خان سے ملاقات کر کے اس کیس کی صورت حال کے حوالے سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔ نجم سیٹھی کی خواہش ہے کہ اس قانونی جنگ کیلئے وہ اکتوبر تک چیئرمین کے عہدے پر برقرار رہیں۔ تاہم انہیں اس کیس کو جاری رکھنے کیلئے تاحال حکومتی سپورٹ نہیں مل سکی ہے۔ عمران خان اور نجم سیٹھی کے تعلقات کافی عرصے سے کشیدہ ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تاحال کسی حکومتی شخصیت نے رابطہ کر کے نجم سیٹھی کو یہ نہیں کہا کہ کام جاری رکھیں۔ اگر صورت حال یہی رہی تو غیر یقینی کے اس ماحول میں استعفیٰ ہی ان کی ترجیح ہوگی۔ گزشتہ دنوں بھی انہوں نے اس آپشن پر غور کیا تو قریبی دوستوں نے مشورہ دیا کہ ابھی عمران خان کو بطور وزیر اعظم حلف اٹھانے دیں۔ کرکٹ ان کی اولین ترجیحات میں شامل نہیں ہوگی۔ لہذا انتظار کریں۔ ادھر بھارتی بورڈ کو پاکستان کے کیس میں اپنا موقف ثابت کرنے کیلئے ثبوت جمع کرنے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ جبکہ پیش کردہ بیانات میں حکومت کی جانب سے نہ کھیلنے کا تحریری حکم شامل نہیں۔ واضح رہے کہ ’’بگ تھری‘‘ کی حمایت پر بھارت نے پاکستان سے 2014ی میں 6 باہمی سیریز کا معاہدہ کیا تھا۔ اس دوران 2015ء سے 2023ء تک 14 ٹیسٹ،30 ون ڈے اور 12 ٹی 20 میچز ہونے تھے۔ مگر اب تک ایک بھی سیریز نہیں ہو سکی۔ بھارتی بورڈ کا جواز یہ ہے کہ حکومت اجازت نہیں دیتی۔ اور پھر چونکہ ’’بگ تھری‘‘ ختم ہو چکا، لہذا معاہدے پر عمل کا بھی کوئی جواز نہیں رہا۔ واضح رہے کہ پاکستان نے مالی خسارے پر رواں سال جنوری میں بی سی سی آئی کے خلاف 70 ملین ڈالر زر تلافی کا کیس کیا تھا۔ اس کیلئے بھاری معاوضے پر برطانوی وکلا کی خدمات بھی حاصل کی گئیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کیس میں کوشش کے باوجود بی سی سی آئی کسی حکومتی شخصیت سے تحریری طورپر یہ بیان نہ لے سکا کہ ’’بھارتی حکومت نے پاکستان سے کھیلنے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے‘‘۔ چار افراد کی جانب سے بیانات جمع کرائے گئے اور ان سب کا تعلق بی سی سی آئی سے ہے۔ دوسری جانب پاکستان کی جانب سے بطور گواہ چیئرمین نجم سیٹھی اور سی ای او سبحان احمد کے بیانات جمع ہوئے تھے۔ دونوں نے موقف اپنایا کہ کرکٹ میں سیاسی مداخلت نہیں ہو سکتی۔ جب بھارتی ٹیم پاکستان سے آئی سی سی اور اے سی سی ایونٹس میں مقابلہ کر رہی ہے تو باہمی سیریز کیوں نہیں ہو سکتی؟ اگر سیکورٹی خدشات پر دورہ ممکن نہیں تو یو اے ای میں کھیل لیں۔ آئندہ ماہ وہاں ایشیا کپ میں بھی تو بھارتی ٹیم پاکستان سے کھیلے گی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ دبئی میں دونوں بورڈز کے گواہان ایک دوسرے سے جرح کریں گے اور اعتراضات اٹھائے جائیں گے۔ پھر ٹریبونل حتمی بیانات سنے گا۔ اس کے بعد فیصلہ سنا دیا جائے گا۔ آئی سی سی کی تنازعات حل کرنے والی کمیٹی یکم سے تین اکتوبر تک دبئی میں سماعت کے دوران کیس کا فیصلہ کرے گی۔ اس کیلئے مائیکل بیلوف کی سربراہی میں پینل تشکیل دیا جا چکا ہے۔ ان کے ساتھ دیگر ارکان جان پولسن اور انابیل بینیٹ ہیں۔ ان کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جا سکے گا اور دونوں بورڈز اس فیصلے کو ماننے کے پابند ہوں گے۔٭
٭٭٭٭٭