امت رپورٹ
کراچی پولیس نے آئی جی سندھ امجد جاوید سلیمی کے پیشہ ور گداگروں کیخلاف کریک ڈاؤن کے احکامات نظر انداز دیئے۔ پیشہ ور گداگروں کے 20 بڑے ٹھکانوں کیخلاف کارروائی کے بجائے پولیس نمائشی کارروائیاں کرنے میں مصروف ہے۔ واضح رہے کہ شہر میں اسٹریٹ کرائم بڑھنے اور گداگروں کی جانب سے شہریوں کو پریشان کرنے کی شکایتوں پر آئی جی سندھ نے بھکاریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے احکامات دیئے تھے۔ ٹریفک پولیس اور مقامی پولیس کو ہدایات دی گئی تھیں کہ گداگروں کیخلاف بھرپور کارروائی کی جائے۔ پیشہ ور یا مفرور گداگروں کے علاوہ عورتیں، بچوں کو رفاہی اداروں کے حوالے کیا جائے۔ جبکہ گداگروں میں جرائم پیشہ عناصر کی نشاندہی کرکے ان خلاف ایکشن لیا جائے۔ تحقیقاتی ادارے متعدد بار وفاقی و صوبائی حکومتوں کو آگاہ کر چکے ہیں کہ کراچی میں گداگر مختلف جرائم میں ملوث ہیں اور دہشت گردوں کو سہولت فراہم کر رہے ہیں۔ کراچی میں گداگروں کیخلاف گزشتہ کئی برس سے بھرپور آپریشن نہیں ہوسکا۔ بلکہ پولیس کی سرپرستی ملنے پر گداگر مافیا مزید مضبوط ہو چکی ہے اور منظم نیٹ ورک کے تحت کراچی میں کام کر رہی ہے۔ شہر کے ہر تھانے کی حدود میں ان کے ٹھکانے موجود ہیں۔ کئی مقامات پر جھگی پٹیاں بنی ہیں۔ کہیں پر کچے مکانات بنا کر رہائس اختیار کر رکھی ہے۔ کراچی میں ان کے 20 ٹھکانے بڑے ہیں۔ محمود آباد جونیجو ٹاؤن کے اندر نالے کے ساتھ گداگروں کی آبادی ہے، جہاں لگ بھگ 500 سے زائد خاندان آباد ہیں۔ قیوم آباد فلائی آوور کے نیچے مختلف جگہوں پر کئی خاندان نے ڈیڑے ڈال رکھے ہیں۔ ناظم آباد پل کے نیچے لگ بھگ 250 خاندان آباد ہیں۔ ناتھاخان گوٹھ پل کے نیچے اور اطراف میں بھی گداگروں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ جبکہ شاہ فیصل کالونی نمبر 3 اور 5 میں بھکاری جھگیوں میں رہ رہے ہیں۔ تین ہٹی پل کے قریب لیاری ندی کے اطراف گداگروں نے جھگیاں بنا رکھی ہیں۔ کینٹ اسٹیشن کے قریب پل کے نیچے ریلوے ٹریکس کے دونوں اطراف گداگر خاندان آباد ہیں۔ ڈرگ روڈ ریلوے اسٹیشن کے قریب جھگیاں ڈالی گئی ہیں۔ ایئر پورٹ اور ملیر کینٹ ریلوے اسٹیشن کے قریب بھی بھکاریوں نے بسیرا کر رکھا ہے۔ ڈیفنس روڈ پر کالا پل کے قریب محمود آباد جانے والے راستے پر میدان کے اندر 2 ہزار سے زائد خاندان نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ شیرشاہ پولیس اسٹیشن کے عقب میں ریلوے لائن کے اطراف جھگیاں ہیں۔ سپر ہائی وے پر بروہی گوٹھ، انصاری پل کے نیچے، مویشی منڈی کے قریب سپر ہائی وے کے کنارے، بسم اللہ سینٹر، الاصف اسکوائر کے سامنے جھگیاں موجود ہیں۔ گلستان جوہر میں نیپا چورنگی سے سفورا چورنگی تک گداگروں کی آبادیاں ہیں۔ شاہ لطیف ٹاؤن، کورنگی صنعتی ایریا، بھینس کالونی، ابراہیم حیدری میں بھی گداگروں کے بڑے بڑے ٹھکانے ہیں۔ کراچی میں گداگر مافیا کو پولیس کی بھی سرپرستی حاصل ہے۔ تھانے کی حدود میں گداگروں کے ٹھکانے ہیں۔ ان تھانوں کے بعض اہلکار، مافیا سے سیٹنگ کر کے ان کو ٹھہرنے دیتے ہیں۔ انسداد گداگری ایکٹ ہونے کے باوجود مقامی پولیس کارروائی نہیں کرتی۔ بلکہ آپریشن کی ہدایت کا انتظار کرتی ہے اور احکامات ملنے پر دوچار نمائشی کارروائی کردی جاتی ہے۔ ان گداگروں سے ہفتہ وار یا ماہانہ بھتہ وصول کیا جاتا ہے۔ مقامی تھانے کے اہلکار جانتے ہیں کہ صبح صبح گداگروں کی آبادی سے مرد، عورتیں اور بچے بھیک مانگنے نکل پڑتے ہیں اور شام کو واپس جاتے ہیں۔ کراچی میں ہر سال رمضان سیزن کے دوران دو ڈھائی لاکھ گداگر ملک بھر سے آتے ہیں۔ ان کو ٹھیکے داری نظام کے تحت بلوایا جاتا ہے اور ان 20 ٹھکانوں سمیت دیگر پوائنٹس پر رکھا جاتا ہے۔ اس دوران شہر کے مختلف علاقوں میں ان سے بھیک منگوانے کیلئے کروڑوں روپے کی بولی لگتی ہے۔ ہر سال ملک بھر سے آئے گداگر شہریوں سے فطرہ، زکوۃ، عطیات مختلف نو سر بازی کرکے لے جاتے ہیں۔ شہریوں کی فریاد پر ہر سال رمضان سیزن سے قبل ان کے خلاف کارروائی کا ڈرامہ کیا جاتا ہے۔ سیزن گزرنے کے باوجود کراچی میں ایک لاکھ سے زائد گداگر موجود ہیں۔ جن میں اکثریت پیشہ ور گداگروں کی ہے۔ معاملہ محض بھیک مانگنے تک محدود نہیں، بلکہ گداگروں میں چور، ڈکیت، بچوں کے اغوا کرنے والے، فحاشی و منشیات کے اڈے چلانے والے، جیب تراش، نوسر باز اور دیگر جرائم میں ملوث افراد بھی شامل ہیں۔ کراچی آپریشن کے دوران بار بار کہا جاتا رہا کہ گداگروں کی آبادیوں میں سرچ آپریشن کیا جائے گا۔ تاہم ان آبادیوں کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔ ان آبادیوں میں جہاں سندھی، بلوچی، سرائیکی بولنے والے رہتے ہیں۔ وہاں سندھ کے شہروں میرپور خاص، عمر کوٹ، چھوڑ، مٹھی، کھوکھراپار، سکھر، نواب شاہ کے ہندو بھی شامل ہیں، جن میں کولہی، بھیل، باگڑی خاندان زیادہ ہیں۔ ایک جانب گداگروں کے ٹھکانوں پر پولیس کی سرپرستی نظر آتی ہے تو دوسری جانب بعض سیاسی پارٹیاں ان کو جگہیں اور سرپرستی فراہم کرتی ہیں۔ ’’امت‘‘ کی جانب سے رابطہ کرنے پر آئی جی سندھ کے ترجمان سہیل جوکھیو کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ کی ہدایت کے بعد اب تک طارق روڈ اور دیگر جگہوں پر دوچار کارروائیاں کی گئی ہیں۔ گداگروں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔ جبکہ ایدھی فاؤنڈیشن کے انور کاظمی کا کہنا ہے کہ انہوں نے سپر ہائی وے پر ایدھی ویلج میں جگہ تیار کرلی ہے، تاہم دو روز میں کوئی گداگر نہیں دیا گیا۔
٭٭٭٭٭