امریکی خلائی فورس روس اور چین سے مقابلے کے لئے بنائ جارہی ہے

سدھارتھ شری واستو
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکی خلائی فورس روس اور چین کے مقابلے کیلئے بنائی جا رہی ہے۔ امریکی میڈیا نے بتایا ہے کہ یو ایس اسپیس فورس امریکی مسلح افواج کی چھٹی برانچ ہوگی، جس کی طاقت اور حملوں کی قوت کا دنیا میں کوئی مقابلہ نہیں ہوگا اور دشمنوں پر خلا سے ہی حملے کئے جاسکیں گے، جن کو روکنا ناممکن ہوگا۔ امریکی نائب صدر مائیک پنس نے ایک بریفنگ میں دعویٰ کیا ہے کہ خلائی جنگ امریکا کی اسپیس فورس کا نیا میدان جنگ ہوگا، جس کیلئے امریکی صدر ٹرمپ انتہائی پر جوش ہیں اور وہ اپنی مدت صدارت کے اختتام2020 سے قبل اسپیس فورس کو تیار کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ امریکی صدر ٹرمپ کو ان کے ساتھیوں نے بتایا ہے کہ اسپیس فورس پروگرام ایک جانب امریکی دفاع کو ناقابل تسخیر بناد ے گا، جبکہ دوسری جانب امریکی معیشت کو بھی اس پروگرام سے بہت زیادہ فائدہ ہوگا، جس کی تفصیلات ابھی فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ امریکی میڈیا نے بتایا ہے کہ اسپیس فورس کے قیام کے حوالے سے اگرچہ کئی سینئر امریکی عسکری کمانڈرز مخالفانہ رائے رکھتے ہیں، تاہم یو ایس کانگریس کے بعض اراکین کی جانب سے بھی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کیونکہ اسپیس فورس کے قیام میں لاکھوں یا کروڑوں نہیں بلکہ اربوں ڈالرز کی ضرورت ہوگی۔ ان کے قریبی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ اس وقت ٹرمپ قیادت خطیر اخراجات کے تحت آٹھ ارب ڈالرز مختص کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جو اسپیس سیکورٹی کیلئے اگلے پانچ برسوں میں خرچ کئے جائیں گے اور ایک ایسا گلوبل پوزیشننگ سسٹم تیار کرلیا جائے گا جس کو روسی یا چینی سیٹلائٹس یا ریڈارز جام نہیں کرسکیں گے۔ لیکن امریکی کانگریس اس سلسلے میں مختلف رائے رکھتی ہے اور گزشتہ برس ہی ایک حساس بریفنگ میں امریکی ایئر فورس کے سربراہ جنرل ڈیوڈ گولڈ فین نے بھی یو ایس اسپیس فورس پروگرام کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ اسپیس فورس پروگرام ہمیں تباہی کی غلط سمت لے جائے گا اس لئے اس کو ترک کر دیا جائے گا۔ اس امریکی پروگرام پر تنقید کرتے ہوئے امریکی سینیٹر بل بیلسن نے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ انہیں اُمید ہے کہ اسپیس فورس پروگرام عمل پذیر نہیں ہوگا، کیونکہ یہ بہت حد تک ناممکن ہے اور ویسے بھی صدر ٹرمپ ٹامک ٹوئیاں مار رہے ہیں اور ان کے مجوزہ اسپیس پروگرام کیلئے انہیں امریکی کانگریس کا رہین منت ہونا پڑا ہے اور کانگریس ان کو اس اربوں ڈالرز کے پروگرام کیلئے ایک ڈالر بھی نہیں دے گی اور نا ہی ان کو اس پروگرام کی اجازت ملے گی۔ یو ایس سینیٹر برنی سینڈرز کا کہنا ہے کہ امریکی عوام کو صحت و صفائی کی سہولیات میسر نہیں ہیں اور ڈونالڈ ٹرمپ خلائی جنگ لڑنے چلے ہیں، جس پر اربوں ڈالرز کا ممکنہ خرچہ ہوگا۔ ٹرمپ کے اسپیس فورس پروگرام کے متعلق ڈیموکریٹس کے سینیٹر برائن شاتز کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام عمل پذیر نہیں ہونا چاہئے۔ دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ امریکی عوام کی اکثریت نے بھی اسپیس فورس پروگرام کا کھل کر مذاق اُڑایا ہے۔ اسپیس فورس پروگرام کے حوالے سے اپنے تازہ بیان میں نائب امریکی صدر مائیک پنس کا کہنا تھا کہ روس اور چین کی بڑھتی ہوئی عسکری صلاحیتوں کو مد نظر رکھا جارہا ہے جس کے بعد اسپیس فورس کے قیام کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے، تاکہ چین اور روس کی جانب سے خلائی مدار میں کی جانیوالی کارروائیوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔ امریکی دفاعی اداروں کا دعویٰ ہے کہ روسی اور چینی خلائی ادارے خلا میں اپنے سیارچوں کو امریکی سیٹلائٹس کے قریب لا رہے ہیں، جو انتہائی خطرناک ہے۔ امریکی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ خلائی سائنس اور تحقیق کے معاملات امریکی نظام حیات اور معیشت سے براہ راست جڑے ہوئے ہیں اور روسی اور چینی اداروں کی جانب سے خلا میں کی جانے والی کارروائیاں امریکا کی قومی سلامتی کیلئے براہ راست خطرات کا سبب بن سکتی ہیں، جس کے ادراک اور ان کو دور کرنے کیلئے اسپیس فورس کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ ہانگ کانگ سے شائع ہونے والے جریدے ’’چینل نیوز ایشیا‘‘ نے بتایا ہے کہ امریکی افواج کی چھٹی برانچ ’’یو ایس اسپیس فورس‘‘ کا قیام روس اور چین جیسے حریفوں کا مقابلہ کرنے کیلئے بنائی جا رہی ہے۔ اس سلسلہ میں معروف امریکی جریدے یو ایس اے ٹوڈے نے بتایا ہے کہ خلائی فورس پروگرام امریکی مسلح افواج کی پانچ شاخوں یو ایس آرمی، یو ایس میرین کور، یو ایس ایئر فورس، یو ایس نیوی اور یو ایس کوسٹ گارڈز کے بعد شروع کیا جا رہا ہے، لیکن اسپیس فورس پروگرام کو امریکی دفاعی شعبہ جات میں سب سے زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے اور یو ایس نیشنل سکیورٹی کیلئے اسپیس پروگرام کو سب سے زیادہ وقعت دی جارہی ہے، جس کے بارے میں امریکی نائب صدر مسٹر پنس نے کہا کہ وقت آچکا ہے کہ ہم ایک نیا میدان جنگ تعمیر کریں۔ واضح رہے کہ قریب دو دہائیوں قبل امریکی حکام کی جانب سے یو ایس اسپیس فورس کے قیام کی باتیں سامنے آئی تھیں اور سابق امریکی سیکریٹری دفاع رمز فیلڈ نے 2000ء میں اسپیس فورس کے قیام کے بارے میں لب کشائی بھی کی تھی۔ لیکن بعد ازاں میڈیا سمیت دفاعی تجزیہ نگار خاموش ہوکر بیٹھ گئے۔ تاہم اب صدر ڈونالڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ وہ اپنی مدت صدارت میں ایسا کام کر جائیں، جس کی بنیاد پر ان کو 2020ء کے اگلے الیکشن میں دوسری مدت صدارت کے لئے ووٹ مل سکیں۔ اسی لئے وہ ہر قیمت پر چاہتے ہیں کہ اسپیس فورس کا قیام عمل میں لائیں تاکہ ان کی واہ وا ہوجائے کیونکہ امریکی صدر پہلے ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ ہم چاہتے ہیں کہ خلا میں امریکا کی موجودگی ضروری نہیں ہے بلکہ ہم خلا میں امریکا کا مکمل غلبہ چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں متعلقہ فوجی حکام کو اسپیس ٹریفک مینجمنٹ کا ایک نیاضابطہ کار بنانے کا حکم دیا گیا ہے، جس کی تفصیلات میڈیا سے مخفی رکھی گئی ہیں۔ حال ہی میں امریکی نیشنل اسپیس کونسل سے گفتگو میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم خلا میں لانگ ٹرم موجودگی کی پالیسی پر عمل در آمد کریںگے اور امیر و کبیر امریکی اداروں اور شخصیات سمیت عالمی اداروں کیلئے اجازت فراہم کریں گے کہ وہ امریکی خلائی اداروں اور لانچنگ اڈوں کو کمرشل بنیاد پر استعمال کریں، تاکہ امریکی معیشت کو فروغ ملے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment