امت رپورٹ
کراچی میں اجتماعی قربانیوں کے رحجان میں گزشتہ پانچ برس کے دوران تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ علمائے کرام پر عوام کے بڑھتے ہوئے اعتماد کی وجہ سے سب سے زیادہ اجتماعی قربانیاں دینی مدارس میں کی جاتی ہیں۔ مدارس، مذہبی جماعتوں اور فلاحی اداروں کی جانب سے اس سال ہزاروں جانوروں کی اجتماعی قربانی کی جائے گی۔ قربانی کا سلسلہ تین روز جاری رکھا جاتا ہے۔ گائے کی قربانی کیلئے کم از کم حصہ 8 ہزار 800 روپے اور زیادہ سے زیادہ 10 ہزار 300 روپے جبکہ بکرے کی قربانی کیلئے 16 ہزار اور 18 ہزار روپے وصول کئے جا رہے ہیں۔
سنت ابراہیمی کی پیروی کیلئے اجتماعی قربانی کے حوالے سے عوام کی جانب سے زیادہ تر رجوع مدارس سے کیا جاتا ہے، جس کا مقصد گوشت کی درست تقسیم ہے۔ اجتماعی قربانی میں حصہ لینے والوں کی جانب سے علمائے کرام کو اپنا وکیل مقرر کیا جاتا ہے۔ اجتماعی قربانی کے منتظمین مدارس کی جانب سے حصہ ڈالنے والوں سے گوشت لینے کی بھی اجازت لی جاتی ہے، کیونکہ مدارس میں طلبا بھی زیر تعلیم ہوتے ہیں۔ ’’امت‘‘ نے اجتماعی قربانی کے حوالے سے شہر کے مدارس اور مذہبی تنظیموں کی انتظامیہ سے خصوصی بات چیت کی، جس سے معلوم ہوا کہ ہر گزرتے سال کے ساتھ یہ سلسلہ بڑھ رہا ہے۔ جامعہ دارالعلوم امجدیہ شرف آباد کے مہتمم مولانا ریحان امجدی کا کہنا تھا کہ ’’جگہ کی کمی کی وجہ سے ہم ڈیمانڈ کے باوجود بڑی تعداد میں اجتماعی قربانی نہیں کرسکتے، تاہم پھر بھی ہم تین روز میں 110 سے 115 گائے کی قربانی کرتے ہیں۔ ہم نے منڈی کے ریٹس کے مطابق فی حصہ 10 ہزار 300 روپے مقرر کررکھا ہے۔‘‘ جامعہ انوار القرآن گلشن اقبال بلاک 5 کے مہتمم مولانا صابر نورانی کا کہنا تھا کہ ’’ہماری جامعہ میں مجموعی طور پر 160 کے لگ بھگ جانوروں کی اجتماعی قربانی کی جاتی ہے، جبکہ فی حصہ گائے کی قربانی میں 9 ہزار 500 روپے مقرر کیا گیا ہے۔ لوگوں کی جانب سے اجتماعی قربانی میں حصہ لینے کی درخواستیں بدستور مل رہی ہیں۔‘‘ مدرسہ تجوید القرآ ن گلزار کالونی کے مہتم قاری فیاض کا کہنا تھا کہ ’’اجتماعی قربانی کرنا ذمہ داری والاکام ہے۔ ہمارے ہاں قربانی کا فی حصہ 9 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے، جبکہ ہمارے مدرسہ میں مجموعی طور پر 20 سے 25 تک گائے قربانی کی جاتی ہیں۔ بعض دفعہ تعداد 25 سے بھی زائد بھی ہو جاتی ہے۔ لوگوں کا اصرار تو اس سے بھی زیادہ قربانی پر ہوتا ہے۔ تاہم ہم ا تنا سنبھال نہیں سکتے۔‘‘ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن میں ہر سال 500 سے زائد گائے و بیل کی اجتماعی قربانی ہوتی تھی، تاہم مولانا یوسف اسکندر کا کہنا ہے کہ ’’اس سال جگہ کی کمی اور متعلقہ انتظامیہ کا حج پر روانہ ہو جانے کی وجہ سے ہم نے اجتماعی قربانی سلسلہ نہیں رکھا ہے۔‘‘ اسی طرح فیضان مدینہ اور دعوت اسلامی کی جانب سے بھی اجتماعی قربانی کے بجائے علاقائی سطح پر قربانی کی جاتی ہے۔ دارالعلوم کورنگی کراچی میں مفتی تقی عثمانی کے پرسنل سیکریٹری مولانا رفعت صغیر کے مطابق دارالعلوم کراچی میں ہر سال تقریبا 400 کے قریب گائے کی اجتماعی قربانی کی جاتی ہے جس میں پہلے روز ڈیڑھ سو کے قریب، دوسرے روز بھی ڈیڑھ سو اور تیسرے روز ایک سو کی تعداد میں قربانی ہوتی ہے۔ جبکہ قربانی کا فی حصہ 9 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے۔ جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی کے استاد مولانا عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ ’’جامعہ میں ہرسال اجتماعی قربانی ہوتی ہے، جس کیلئے جامعہ کے اساتذہ کی مشاورت سے 11 ہزار روپے فی حصہ مقرر کیا گیا ہے۔ جبکہ ہمارے ہاں پہلے روز 90 گائے، دوسرے روز 60 سے 65 گائے قربان ہوتی ہیں۔ اب تک ہمارے پاس 66 اجتماعی قربانیوں کی درخواستیں اور پیسے موصول ہو چکے ہیں۔ یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔‘‘ گلشن اقبال میں واقع مدرسہ احسن العلوم کے ناظم تعلیمات مولانا سہیل کا کہنا تھا کہ ’’جامعہ میں فی گائے کا حصہ 10 ہزار روپے مقرر ہے اور اس میں بھی ہم ان لوگوں کو شامل کرتے ہیں جو ہماری مسجد کے تمام سلسلوں میں جڑنے والے نمازی ہیں۔ مجموعی طور پر ہمارے ہاں 120 گائے کی اجتماعی قربانی ہوتی ہے۔‘‘ جامعہ انوار القرآن مہران ٹاؤن کے استاد مولانا ابراہیم سکرگاہی کا کہنا تھا کہ ’’جامعہ میں ہر سال قربانی کی جاتی ہے جس میں فی حصہ 10 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے۔ جبکہ 100 سے 150کے لگ بھگ جانوروں کی اجتماعی قربانی کی جاتی ہے۔‘‘ مفتی منیب الرحمان کی جامعہ دارالعلوم نعیمیہ کے استاد مفتی عبدالرزاق نقشبندی کا کہنا تھا کہ ’’ہمارے ہاں بھی اجتماعی قربانی ہوتی ہے، جس کیلئے گائے کا فی حصہ 10ہزار 200روپے مقرر کیا گیا ہے اور مجموعی طور پر 300 سے 310 جانوروں کی اجتماعی قربانی کی جاتی ہے۔ ڈاکٹر مولانا قاسم محمود کے مدرسہ جامعہ اسلامیہ مخزان العلوم کی شاخ مدرسہ تعلیم القرآن میڑوول اور مدرسہ قاسم العلو م الائی (ہزارہ) میں بھی اجتماعی قربانی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہاں گائے کا فی حصہ 8 ہزار 800 روپے مقرر ہے۔ جبکہ بکرے کیلئے 16 ہزار روپے وصول کئے جا رہے ہیں۔ مجموعی طور پر جامعہ میں 100 سے 150 جانور کی قربانی کی جاتی ہے۔ جامعہ اسلامیہ کلفٹن میں بھی اجتماعی قربانی کا سلسلہ ہوتا ہے، جس کیلئے گائے کا فی حصہ 9 ہزار 500 روپے اور بکرے کیلئے 20 ہزار روپے مقرر ہیں۔ جامعہ الرشید کے تحت اجتماعی قربانی کی جاتی ہے، جس میں گائے کا فی حصہ 9 ہزار روپے اور بکرے کی قربانی کیلئے 25 ہزار روپے وصول کئے جا رہے ہیں۔ جامعہ تعلیم القرآن والسنہ کے مولانا شیبر احمد عثمانی کے مطابق جامعہ میں ہر سال اجتماعی قربانی کی جاتی ہے جس میں گائے کا فی حصہ 10ہزار روپے مقر ہے جبکہ مجموعی طور پر یہاں 70 سے 80 گائے قربان کی جاتی ہیں۔
خدمت امت فاؤنڈیشن کے چیئرمین شہزاد احمد سلفی کا کہنا تھا کہ ’’کے یو ایف کے تحت گزشتہ 7 سال سے اجتماعی قربانی کرا رہے ہیں۔ ہم نے جانور مہنگے ہونے کے باعث 10 ہزار 200 سے 500 روپے تک فی حصہ رکھا ہے۔ مجموعی طور پر 3 روز میں 70سے 80 جانور قربان کئے جائیں گے۔ ہر سال اس تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘ جماعت اسلامی کی فلاحی تنطیم الخدمت کی جانب سے بڑے پیمانے پر اجتماعی قربانی کی جاتی ہے۔ الخدمت قربانی سیکشن کے انچارج عنایت اللہ اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’’ہمارے ہاں کشمیر، روہنگیا اور شام کے مظلوم عوام کے نام پر بھی علیحدہ قربانی کی جائے گی، جس کیلئے بکرے کا ریٹ 18 ہزارروپے رکھا گیا ہے اور گائے کی قربانی کا فی حصہ ساڑھے 9 ہزار روپے وصول کیا جارہا ہے۔‘‘ امہ ویلفیئر ٹرسٹ کے مولانا فضل سبحان کے مطابق امہ ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سے بھی ہر سال اجتماعی قربانی کی جاتی ہے، جس میں بکرے کیلئے 12 ہزار 500 روپے اور گائے کیلئے 44 ہزار 500 روپے مقرر کئے گئے ہیں۔ جبکہ گائے کا حصہ گائے کیلئے 6 ہزار 360 روپے مقرر کیا گیا ہے۔ ٹرسٹ کے تحت اب تک 37 ہزار سے زائد جانوروں کی قربانی کی جاچکی ہے۔
٭٭٭٭٭