اگر ایک جانور قربانی کی نیت سے خریدا، اب اس کے بدلے میں دوسرا جانور دینا چاہیں تو دوسرا جانور سے کم قیمت پر نہ دیں اور اگر دوسرا جانور پہلے جانور سے کم قیمت پر خرید لیا تو پہلے اور دوسرے جانور کی قیمت میں جتنا فرق ہے، اس کو صدقہ کردیں۔
اگر کسی ملک یا کسی علاقے میں جنگ، شورش، کرفیو، قتل و قتال، فساد یا طوفان یا سیلاب وغیرہ کی وجہ سے قربانی کے جانور نایاب ہوجائیں، اور تلاش کے باوجود تین دن میں جانور نہ ملیں تو اس صورت میں قربانی کے جانور کی یا بڑے جانور کے ساتویں حصے کی قیمت خیرات کردے۔
اگر کسی شخص کے چار لڑکے ہیں، باپ کے ہمراہ کماتے ہیں، اور خوب کماتے ہیں، گھر میں بھی سب کچھ ہے، حویلیاں، جائیداد زمین، مال و زر، بیویاں، بچے وغیرہ اور سب مشترک رہتے ہیں، ایک جگہ کھانا پینا اور دیگر اخراجات ہیں، یعنی جوائنٹ فیملی سسٹم ہے۔ باپ نے بیٹوں کو حسب مرضی خرچ کرنے کا اختیار دے رکھا ہے تو اس صورت میں اگر سب نصاب کے مالک ہیں تو ہر ایک پر ایک ایک حصہ قربانی کرنا واجب ہے، ایک باپ کی طرف سے اور چار لڑکوں کی طرف سے، اور اگر بیویاں بھی نصاب کی مالک ہیں تو ان پر بھی ایک ایک حصہ قربانی الگ الگ واجب ہوگی۔
مثلاً اگر چار بھائی مشترک ہیں اور سب نصاب کے مالک ہیں، باپ کے مرنے کے بعد ترکہ کو تقسیم کرکے الگ نہیں ہوئے، مشترک ہی کماتے اور خرچ کرتے ہیں تو ان چاروں بھائیوں پر بھی نصاب کے مالک ہونے کی وجہ سے الگ الگ، ایک ایک حصہ قربانی واجب ہوگی، سب کی طرف سے ایک حصہ قربانی درست نہیں ہوگی۔
اگر کسی جانور کو جلدی بیماری ہے، اور اس کا اثر گوشت تک نہیں پہنچا تو اس کی قربانی درست ہے، اگر بیماری اور زخم کا اثر گوشت تک پہنچا ہو تو اس کی قربانی صحیح۔ قربانی کے جانور کی جھول صدقہ کردینا مستحب ہے، اور اگر فروخت کردی تو اس کی قیمت صدقہ کردینا واجب ہے۔
اگر جانور کو ذبح کرتے وقت ’’بسم اللہ، اللہ اکبر‘‘ کہنا بھول گیا اور جانورکو ذبح کر لیا تو اس جانور کا گوشت حلال ہے، کھانا جائز ہے، کیونکہ ذبح کرنے والا مسلمان ہونے کی بنا پر فرض کر لیا جائے گا کہ اس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح نہیں کیا۔
ذبح کرنے والا مسلمان ہے، لیکن نماز روزہ کا پابند نہیں اور پاک بھی نہیں رہتا اور نشہ بھی کرتا ہے جب بھی اس کا ذبح کیا ہوا جانور جائز اور گوشت کھانا حلال ہے، بشرطیکہ ذبح کرتے وقت قصدا ’’بسم اللہ، اللہ اکبر‘‘ کو ترک نہ کیا ہو۔
دسویں ذی الحجہ سے بارہویں ذی الحجہ تک جس طرح دن میں قربانی کے جانور کو ذبح کرنا جائز ہے، اسی طرح رات کو بھی قربانی کے جانور کو ذبح کرنا جائز ہے۔ موجودہ زمانے میں ہر جگہ تقریباً بجلی ہے، روشنی اتنی زیادہ ہے کہ کسی رگ کٹنے میں کوئی شبہ نہیں رہ سکتا۔
بے ہوش کرکے ذبح کرنا یعنی سے پہلے پستول سے دماغ میں نشانہ لگا کر پھر ذبح کرنا طریقہ سنت اور اسلامی تعلیم کے خلاف ہے، اس میں جانور کے حرام ہوجانے کا ظن غالب ہے، نیز یہ کہ اگر اس ضرب اور چوٹ کی وجہ سے جانور کی ہلاکت یقینی ہوجائے تو پھر اس کے گلے پر چھری پھیرنا بے کار ہوگا اور جانور حرام ہوجائے گا۔جانور کو ذبح کرنے سے پہلے پانی پلانا مستحب ہے۔ جس طرح بھی ’’بسم اللہ اللہ اکبر‘‘ کہہ کر جانور کو ذبح کیا جائے وہ ذبح کیا ہوا جانور حلال ہے، اگرچہ کھڑے ہوئے جانور پر چھری پھیردی جائے اور اگر ذبح کرنے والا نماز اور روزہ کا پابند نہ ہو، مگر مسلمان ہے اور اس کے ذبح کرنے سے ذبح کرنے والی رگیں کٹ جائیں تو جانور حلال ہے۔
قربانی کے ایک جانور میں جتنے افراد شریک ہوں گے تمام افراد کے لئے جانور کو ذبح کرتے وقت ’’بسم اللہ‘‘ کہنا ضروری نہیں، صرف ذبح کرنے والے اور اس کے ساتھ چھری پر یا ذبح کرنے والے کے ہاتھ پر وزن رکھنے والوں پر ’’بسم اللہ‘‘ کہنا ضروری ہے، جانور میں حصہ لینے والے یا جانور کے ہاتھ پائوں پکڑنے والوں پر ’’بسم اللہ‘‘ کہنا ضروری نہیں۔
گھر میں پالے ہوئے جانور کے بارے میں یہ نیت کی کہ قربانی کے ایام میں اس جانور کی قربانی کرے گا تو اس نیت سے اس جانور کی قربانی لازم نہیں ہوگی، ایسے جانور کو بدلنا اور فروخت کرنا بھی جائز ہے، یعنی جس کی ملکیت میں پہلے ہی سے جانور ہو تو اس کی قربانی کی نیت کر لینے سے اس کی قربانی لازم نہیں ہوتی۔
اگر مشترکہ حصوں میں سے آپس کی رضامندی سے تقسیم سے پہلے کسی شخص کو کچھ گوشت وغیرہ دے دیا، تو مسئلہ یہ ہے کہ اگر شرکا میں سے کسی نے قربانی کی نذر نہ کی تھی تو جائز ہے، کیونکہ اس صورت میں تقسیم واجب نہیں اور اگر قربانی کے جانور میں کسی کا نذر اور منت کا حصہ تھا اور مالدار کو گوشت دیا تو جائز نہیں، کیونکہ اس صورت میں گوشت کو تقسیم کرکے نذر کرنے والے کا حصہ فقرا کو صدقہ کرنا واجب ہے۔ خلاصہ یہ کہ قربانی ہوجائے گی، البتہ نذرکرنے والے پر اپنے اس گوشت کی قیمت کا صدقہ کرنا واجب ہے جو کسی مالدار کو دے دیا گیا ہو۔قربانی کے ایک تہائی گوشت صدقہ کردینا مستحب ہے، لیکن عیال دار اور قبیلہ دار شخص کے لئے بہتر یہی ہے کہ صدقہ نہ کرے، اپنے اہل وعیال کے لئے تمام گوشت رہنے دے۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭