چینی سائنسدان منجمد عورت کو زندہ کرنے کے لئے پرامید

سدھارتھ شری واستو
چینی طبیب اور سائنسدانوں نے کہا ہے کہ وہ ایک مردہ قرار دی جانے والی خاتون کو ’’کرائیوجینک ٹیکنالوجی‘‘ کی مدد سے دوبارہ زندگی کی رمق دلانے کیلئے کوششوں میں مشغول ہیں اور اُمید کی جارہی ہے کہ پھیپھڑوں کے کینسر کے سبب دو ماہ قبل ہلاک ہوجانے والی چینی خاتون ژیان کو دوبارہ زندہ کرنے میں کامیابی مل سکے گی۔ واضح رہے کہ چینی سائنسدانوں نے خاتون کو مائع نائٹروجن کے محلول میں منفی 180 ڈگری درجہ حرارت پر منجمد کر دیا تھا۔ چینی سائنس دانوں کی جانب سے انجام دیئے جانے والے اس پروجیکٹ کو ’’لائف پریزرویشن پروجیکٹ‘‘ کا نام دیا گیا ہے، جس پر ایک امریکی ادارہ ’’ایل کور لائف ایکس ٹینشن فائونڈیشن‘‘ سرمایہ کاری اور تکنیکی معاونت بھی فراہم کر رہا ہے۔ ماہرین نے قیلوشین ڈونگ میڈیکل یونیورسٹی اسپتال، جینانگ میں اپنے تجربات کو کافی حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔ اس انوکھے پروجیکٹ کے بارے میں چینی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ مئی 2018ء میں پھیپھڑوں کے عارضہ کے سبب ہلاک خاتون کے بارے میں یہ متضاد اطلاعات بھی ملی ہیں کہ وہ کینسر کے باعث ہلاک نہیں ہوئی تھی، بلکہ اس کی ہلاکت سے قبل ہی چینی سائنسدانوں نے اس کے شوہر گوئی جونمن کو اس امر پر راضی کرلیا تھا کہ وہ اگر اپنی بیوی کو منجمد کردینے کی اجازت دیں تو یقیناً قدیم چینی طبیبوں کے طریقہ کار کے تحت جدید کرائیو جینک پروسس سے اس کی بیوی کو بالکل صحتمندانہ پوزیشن میں زندہ کیا جاسکتا ہے۔ اس پیشکش پر اپنی بیوی سے بے حد محبت کرنے والے شوہر نے اس امر کی اجازت دے دی کہ اس کی مردہ (بالاصل قریب المرگ) بیوی کو مائع نائٹروجنی مادوں اور مختلف کیمیائی خاصیت والے محلولوں کے ساتھ ملا کر ’’منجمد‘‘ کردیا جائے اور اس کی باڈی کو 180 ڈگری منفی سینٹی گریڈ کے ڈرمز میں رکھا جائے اور جب مناسب ہو اس کو دوبارہ زندہ کرنے کیلئے سائنٹیفک تجربات سے گزارا جائے۔ چینی میڈیا سے کی جانے والی گفتگو میں منجمد خاتون ژیان کے شوہر گوئی کا اصرار ہے کہ ان کی بیوی مری نہیں بلکہ وہ سو رہی ہے اور اسے پوری اُمید ہے کہ اس کی بیوی جلد خواب نیند سے بیدار ہوجائے گی اور سائنسداں اسے نئی زندگی دینے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ چائنا نیشنل ریڈیو سے کی جانے والی ٹیلی فونک گفتگو میں خاتون کے شوہر کا استدلال تھا کہ وہ کبھی پسند نہیں کریں گے کہ اپنی بیوی کو آگ میں جلا ڈالیں یا زمین میں دفن کر دیں۔ برطانوی جریدے ڈیلی اسٹار کے مطابق پُر امید شوہر کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک سو دس فیصد منتظر ہے کہ اس کی بیوی دوبارہ زندہ ہوجائے گی اور اس بار وہ ایسی کیفیت میں حیات پائے گی کہ جوان اور صحت مند ہوگی۔ امریکی ادارے ایل کور لائف ایکسٹینشن کے ڈائریکٹر اور سینئر میڈیکل رسپانس کنسلٹنٹ ڈاکٹر ایرون ڈریک نے بتایا ہے کہ انہوں نے چینی طبیبوں اور محققین کے ساتھ 55 گھنٹوں کی طویل طبی تحقیق میں حصہ لیا ہے اور بتایا ہے کہ انہوں نے چینی خاتون کے جسم میں خون کی جگہ نائٹروجنی مادے بھرنے کے پروسس میں انتہائی سست رفتاری سے کام کیا ہے اور بتدریج اس خاتون کے جسم کو ٹھنڈا کیا ہے اور 200 لیٹر مادے میں اس کے جسم کو رکھا ہوا ہے۔ اب ہم آئندہ ایام میں اس خاتون کے جسم کو اس مادے اور یخ بستہ نائٹروجنی ماحول سے نکال کر زندہ کرنے کی کوشش کریں گے، جس کی مکمل تحقیق اور ٹیکنالوجی ہمارے پاس موجود ہے اور ہم اس کو خفیہ رکھنا چاہتے ہیں لیکن دوبارہ زندگی کی رمق بہم پہنچانے کی کوششیں کامیاب ہونے کے بعد کم از کم ہماری یہ کرائیوجینک ٹیکنالوجی خفیہ نہیں رہے گی۔ چینی اور عالمی میڈیا نے اگرچہ اس تجربے کو وقت کا ضیاع قرار دیا ہے، کیونکہ 49 سالہ مقامی چینی خاتون ژیان وی لیان پھیپھڑوں کے کینسر کے باعث مئی2018 میں ہلاک ہوگئی تھی، لیکن سائنسدان حضرات اور چینی قدیم طب کے ماہرین نے اس خاتون کے شوہر کو اسی وقت اس امر پر راضی کرلیا تھا کہ وہ اپنی بیوی کو ایک نئے تجربہ کیلئے پیش کرے گا اور اس کے نتیجہ میں اس کی بیوی دوبارہ زندہ بھی ہوجائے گی۔ اپنی چشم کشا رپورٹ میںب رطانوی جریدے ڈیلی اسٹار نے انکشاف کیا ہے کہ تا دم تحریر مردہ چینی عورت کو دوبارہ زندہ کرنے کیلئے چین کی مشرقی ریاست شین ڈونگ کے صدر مقام جینان میں قائم ایک سائنسی تحقیقی لیبارٹری یان فینگ بائیولوجیکل ٹیکنالوجی لیبارٹری میں تجربات جاری ہیں اور سائنس دانوں نے اس مردہ چینی خاتون ژیان کی لاش کو 2 ہزار لیٹر والے آہنی ٹینک میں رکھا ہوا ہے اور مختلف ادوار میں اس خاتون کی لاش کو ٹینک سے باہر نکال کر اس کے تجربات کئے جار ہے ہیں اور پورے چین سمیت دنیا بھر کے سائنسدانوں کی نگاہیں اس انوکھے تجربہ پر لگی ہوئی ہیں۔ چینی نیوز ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ کرائیو جینک طریقہ کار میں سائنس دانوں نے سب سے پہلے مردہ یا قریب المرگ چینی خاتون کی لاش سے انجکشنوں کی مدد سے ان کے جسم کا خون باہرنکال لیا تھا اوران کی خون کی رگوں میں نائٹروجنی مادے بھر دیئے تھے اور ان کی لاش کو انتہائی کم درجہ حرارت پر خاص قسم کے ٹینکوں میں مائع نائٹرجن کے محلول میں ڈال کرمنجمد کردیا تھا اور ان کو اس عمل کے بارے میں امید ہے کہ جب وہ ان کی رگوں میں نیا خون ڈالیں گے اور بجلی کے مخصوص جھٹکے دیں گے تو یہ مردہ اور منجمد خاتون دوبارہ زندہ ہوجائے گی اور نئی زندگی پانے والی اس خاتون کو کوئی بیماری بھی نہیں ہوگی۔ چینی سائنس دانوں نے جو اس ضمن میں ایک نئی سائنسی اور طب تاریخ رقم کرنے جارہے ہیں کو بھرپور اُمید ہے کہ وہ ایک ایسا کارنامہ نجام دینے جارہے ہیں جو انسانیت کیلئے معجزہ سے کم نہیں، کیونکہ اس قسم کے تجربات سے نا صرف مُردوں کو زندہ کرنے میں مدد ملے گی بلکہ سائنسی ماہرین کیلئے بیماریوں کیخلاف نت نئی کامیابیاں بھی ملیں گی۔ چینی سائنسدانوں کے ’’لائف پریزرویشن پروجیکٹ ‘‘کے معاون امریکی ادارے ’’ایل کور لائف ایکس ٹینشن فائونڈیشن‘‘ کے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ وہ اگلے ماہ میں اس سلسلہ میں منجمد کی جانے والی خاتون کو دوبارہ زندگی کے دائرے میں لانے کی کوشش کرنے والے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment