پی ٹی آئی کارکنان نے خیبر پختون اسمبلی کو مچھلی بازار بنادیا

محمد قاسم
تحریک انصاف کے کارکنان نے خیبر پختون اسمبلی کو مچھلی بازار بنا دیا۔ نو منتخب ارکان کی حلف برداری کے موقع پر عمران کے کھلاڑی پریس سمیت مہمانوں کی تمام گیلریوں سے سیٹیاں بجاتے اور نعرے بازی کرتے رہے، جس پر میڈیا کو کوریج روکنا پڑی۔ جبکہ پریس گیلری پر قبضے کے باعث نشستیں نہ ملنے پر اکثر صحافیوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ پی ٹی آئی کارکنوں کو بدتمیزی سے روکنے میں سیکورٹی اہکار ناکام ہوگئے۔
خیبرپختون اسمبلی کے اجلاس کی صدارت گورنر کے نامزد کردہ صدر نشین مسلم لیگ (ن) کے سردار اورنگزیب نلوٹھا نے کی اور دس بج کر 48 منٹ پر اجلاس کی کارروائی کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے ہوا۔ تاہم اس کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں نے اسپیکر گیلری، سیکرٹریز گیلری، پریس گیلری سمیت دیگر مہمانوں کی گیلریوں پر قبضہ کرلیا اور موبائل سے سیلفی بناتے رہے۔ جونہی تلاوت کلام پاک کے بعد صدر نشین نے حلف برداری کی تقریب کا آغاز کیا تو اپوزیشن کے اراکین جس میں ایم ایم اے، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور اے این پی شامل ہیں، نے بازوئوں پر سیاہ پٹی باندھ کر اجلاس میں شرکت کی۔ سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی، سابق اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمان اور سابق سینئر وزیر عنایت اللہ خان سمیت تاخیر سے آنے والے اپوزیشن ارکان نے دوبارہ حلف لیا۔ اس دوران اسمبلی پر تعینات اہلکار سیکورٹی میں ناکام رہے اور پی ٹی آئی کے کارکنان اسمبلی ہال میں پہنچنا شروع ہو گئے اور انہوں نے پریس گیلری پر قبضے کے بعد ارد گرد کھڑا ہونا شروع کر دیا۔ جب دستخط کا مرحلہ آیا تو سب سے پہلے ایم ایم اے کے مولانا ہدایت الرحمان پی کے-1 سے دستخط لینا شروع کیا گیا، جبکہ آخری دستخط ایم ایم اے کے مولانا لطف الرحمان نے کیا، جو پی کے 99 سے منتخب ہوئے ہیں۔ جونہی رجسٹر پر دستخط کیلئے مختلف اراکین کے نام پکارنے کا سلسلہ شروع ہوا تو پی ٹی آئی کارکنوں نے تالیاں اور سیٹیاں بجانا شروع کر دیں، اور زبردست ہلڑ بازی کی، جس پر سیکورٹی اہلکاروں نے انہیں روکنے کی کوشش کی، لیکن ناکام رہے۔ ایسے میں خیبر پختون اسمبلی مچھلی بازار اور سبزی منڈی کا نظارہ پیش کرنے لگی۔جب مخصوص نشستوں کا نمبر آیا اور پاکستان پیپلز پارٹی کی نگہت اورکزئی کا نام پکارا گیا تو پی ٹی آئی کے کارکنان نے شدید نعرہ بازی شروع کر دی اور آئی آئی پی ٹی آئی کے نعرے لگائے۔ جبکہ نگہت اورکزئی نے جواب میں جئے بھٹو اور جئے بلاول کے نعرے لگائے۔ اس پر گیلری میں موجود پیپلز پارٹی کے چند کارکنوں نے ایک زرداری سب پر بھاری کا نعرہ لگایا۔ اس کے بعد تحریک انصاف کے کارکنوں نے گو نواز گو کا نعرہ لگانا شروع کر دیا، جس پر ان کے اپنے اراکین نے بھی بُرا منایا۔ تحریک انصاف کے فضل الٰہی، اشتیاق ارمڑ اور شاہ فرمان کارکنوں کو چپ کرانے کی کوشش کرتے رہے۔ تاہم ان کی کوشش بھی ناکام رہی۔ صدر نشین نے کئی بار سیکورٹی اہلکاروں کو ہدایت کی کہ وہ ان کو چپ کرائیں، تاہم اسمبلی سیکورٹی اہلکار ناکام رہے۔ ’’امت‘‘ نے ایک سیکورٹی اہلکار سے جب اس صورتحال پر بات کی تو اس نے بتایا کہ مختلف اراکین اپنے ساتھ دو کے بجائے پندرہ پندرہ لوگ لے کر آئے تھے اور ہمارے پاس اتنی سیکورٹی نہیں تھی۔ پہلے اسمبلی میں باعزت لوگ منتخب ہو کر آتے تھے اور انہیں کہا جاتا تھا کہ دو بندے ساتھ لاسکتے ہیں۔ ایک ان کا سیکریٹری اور دوسرا ڈرائیور ہوتا تھا۔ تاہم اس بار ارکان اپنے حلقوں سے بندے اٹھا کر لائے ہیں۔ سیکورٹی اہلکار نے کہا کہ ’’ان کی سیاسی تربیت نہیں ہوئی ہے اور انہیں سیاسی تربیت کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے جلسوں میں ان کی جو تربیت کی ہے، اس کا آج یہ نتیجہ ہے کہ مقدس ایوان کی ساری روایات ملیا میٹ کر دی گئی ہیں‘‘۔ دوسری جانب پختون روایات کو بھی پامال کر دیا گیا اور خواتین کے خلاف نعرہ بازی کی گئی۔ خیبرپختون اسمبلی میں روایات پر بہت زیادہ زور دیا جاتا ہے، لیکن پی ٹی آئی کے کارکنوں کی غلط تربیت کی وجہ سے اسمبلی میں مشکلات پیش آئیں۔ جبکہ دوسری جانب اپوزیشن نے دھاندلی کے خلاف احتجاج جاری رکھا اور اس حوالے سے آئندہ اجلاسوں میں سخت ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر اس بار جو لوگ منتخب ہوئے ہیں، وہ نہ تو پارلیمانی روایات سے واقف ہیں او ر نہ ہی ان کی سیاسی تربیت ہوئی ہے۔ اسد قیصر، شوکت یوسف زئی، پرویز خٹک، حیدر علی سمیت کئی اہم رہنما قومی اسمبلی جا پہنچے ہیں اور نئے اراکین، پارلیمانی اور پختون روایات سے واقف نہیں ہیں جبکہ شوکت یوسف زئی کی نشست پر دوبارہ انتخابات کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن میں سابق وزیراعلیٰ اکرم درانی، پیپلز پارٹی کے سابق وزیر شیر اعظم وزیر، جماعت اسلامی کے سابق سینئر وزیر عنایت اللہ، اے این پی کے سابق وزیر تعلیم اور پارلیمانی لیڈر سردار بابک، مسلم لیگ کے سردار اورنگزیب نلوٹھا، سردار یوسف، مولانا لطف الرحمان سمیت کئی اہم رہنماء موجود ہیں، جو تعداد میں کم ہونے کے باوجود پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں۔ طوفان بدتمیزی میں صدر نشین نے جلدی جلدی اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے کاغذات نامزدگی کیلئے 14 اگست کی تاریخ کا اعلان کیا، جبکہ پولنگ پندرہ اگست کو ہوگی۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کی نگہت اورکزئی نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ عدالت نے سیکریٹری اسمبلی کے حق میں فیصلہ دیا ہے، جبکہ یہاں پر ایڈیشنل سیکریٹری فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ ان کے خلاف ٹریبونل کا فیصلہ آیا ہے، لہٰذا ان کا کاغذات نامزدگی جمع کرانا غیر قانونی ہوگا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment