کچرے پر قابو پالیا-الائشیں ٹھکانے لگانے کی تیاری کرلی

سید نبیل اختر
ڈاکٹر سعید مینگیجو حال ہی میں سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے ایم ڈی تعینات کئے گئے ہیں اس سے قبل وہ کمشنر حیدرآباد کے فرائض انجام دے رہے تھے۔تعیناتی کے فوراً بعد ہنگامی بنیادوں پرشہر قائد میں صفائی کے نظام کو بہتر بنانے کے اقدامات کررہے ہیں ، انہیں درپیش مسائل تدارک اور نتائج کے حوالے سے امت نے ان سے گفتگو کی جو پیش خدمت ہے۔
سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے ایم ڈی ڈاکٹر سعید منگیجو نے بتا یا کہ اس نئے محکمہ کی مختصر زندگی ہے۔یہ آہستہ آہستہ نشونما پائے گا ،اصل معاملہ تربیت کا ہے ، وہ اچھی ہوگی تو کام بھی اچھا ہوگا،اسے چھوڑ دیا جائے تو وہ کارکردگی ظاہر نہیں کرسکے گا،محکمے اس حوالے سے ہی بدنام ہوجاتے ہیں کہ ان کی کارکردگی اچھی نہیں۔مجھے تو ڈپارٹمنٹ سے جوڑے 20 سے25دن گزرے ہیں اس سے قبل حیدرآباد کا کمشنر تھا۔ انتخابات کے سلسلے میں تبادلے کئے گئے تو واٹر کمیشن نے یہاں تعینات کروادیا، نوکری ہے جو کرنی ہے اور کام کرنا ہے۔ اس سلسلے میں ہم نے کام کو بہتر انداز میں آرگنائز کیا ہے۔ ہم چار اضلاع میں چینی کمپنیوں کے ساتھ کام کررہے ہیں جن میں جنوبی،ملیر،غربی اور شرقی شامل ہے جبکہ 2اضلاع سینٹرل اور کورنگی میں وہاں کی ضلع انتظامیہ خود کچرااٹھانے پر مامور ہے۔ انہوں نے سولڈ ویسٹ کی خدمات حاصل نہیں کی ہیں۔جب کہ آلائشیں اٹھانے کے حوالے سے اقدامات کئے جارہے ہیں، ہم نے ان سے کئے گئے معاہدے میں یہ لازم قرار دیا تھا کہ وہ عید قرباں پر آلائشیں ٹھکانے لگانے کا کام کریں گے اس سلسلے میں چاروں اضلاع میں منصوبے بنائے گئے ہیں چینی کمپنیوں میں اور ڈی ایم سی کی پرانا عملہ ہی اس حوالے سے منصوبہ بنا کرلایا ہے ہم نے کچھ اضافہ کروایا ہے۔ 2روز قبل ایک اجلاس میں آلائشوں کے معاملے کو حتمی شکل دی گئی اپنے افسران چیئرمینز کنٹونمنٹ کے افسران کے ساتھ مل کر ایک مربوط حکمت عملی بنائی گئی اور ماضی کے تجربات کی روشنی میں چیزیں طے کی گئی ہیں۔آلائشیں گلیوں محلوں سے نکل کر کلکٹنگ پوائنٹ اور پھر لینڈ فل سائٹس پر بڑی کھڑی گاڑیوں کے ذریعے منتقل کی جائیں گی تاکہ وہاں کھودے گئے بڑے بڑے گڑھوں میں ان آلائشوں کو دفن کیا جاسکے،آلائشوں کی لینڈ فل سائٹس میں براہ راست منتقلی پر اعتراض آیا تھا کہ وہاں ٹریفک جام کا مسئلہ ہوجائے گا جس پر افسران کو ذمہ داریاں دی ہیں کہ ابتدائی ڈمپنگ پوائنٹس کیا ہونگے؟۔ہرسال قربانی میں اضافہ ہورہا ہے اور اسی کے پیشہ نظر تیاریاں کرررہے ہیں۔اپنی گاڑیوں کے علاوہ اضافی گاڑیاں بھی ہائیر کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ ملازمین سے اضافی کاموں پر اضافی ادائیگیاں بھی منصوبے میں شامل ہیں تاکہ بکرا عید کے روز کوئی مشکل پیش نہ آئے۔
س:کراچی میں صفائی ستھرائی کے حوالے سے کیا سمجھتے ہیں۔ کیا اس میں بہتری آئے گی ؟ اور کام کی نوعیت کیا ہے کس طرح کام کیا جائے گا؟۔
ج:کراچی پاکستان کا صنعتی حب ہے اور دنیا کے چند اہم اوربڑے شہروں میں اس کا شمار ہوتا ہے، شہر کی ڈھائی کروڑ آبادی کا نصب حصہ میڈل کلاس طبقے پر مشتمل ہے‘میڈل کلاس ہو یا اپر کلاس کا کوئی بھی علاقہ ہو پورے شہر میں یومیہ 12ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے یہ قدم اٹھایا اور تجربات سے دیکھا کہ بلدیاتی سطع پر صفائی کا کام بہتر انداز میں نہیں ہورہا ہے کیونکہ بلدیاتی اداروں کے پاس مکینکل یا ٹیکینکل اور آبادی کے مطابق کام کو بہتر آنداز میں نمٹانے کی صلاحیت موجود نہیں تھی، ملازمین بھی بھرتی کیئے گئے تاہم صفائی کے حوالے سے بھرتی نہیں ہوئے تھے بعدازاں حکومت سندھ نے فیصلہ کیا کہ ایک چھت کے نیچے اس نظام کو لایا جائے۔اس وقت شہر قائد میں 2لینڈ فل سائٹ چل رہی ہیں اور مختلف مقامات پر جی ٹی ایس ہیں‘سولڈ ویسٹ میجنمنٹ نے ان جی ٹی ایس کو عالمی ٹرینڈرنگ کے ذریعے 4اضلاع جنوبی،شرقی،ملیراور غربی آوٹ سورس کرکے چینی کمپنی کے سپرد کردیاہے اب ضلع جنوبی میں یہ کام بہتر انداز میں چل رہا ہے جبکہ ضلع شرقی میں چینی کمپنی کو جس انداز میں کام کرنا چاہے تھا وہ اب تک نہیں کرپائی ہے جس پر ہم نے تحریری شکایت کردی ہے۔ اور میںیقین سے کہتا ہوں کہ بہت جلد آپ کو شرقی میں بھی صفائی کے اقدامات کے حوالے سے نمایاں تبدیلی نظر آئے گی‘اس کے علاوہ دوسری چینی کمپنی نے ملیر اور غربی میں کام لیا ہے‘ملیر میں 25فیصد کام مکمل ہوگیا ہے کوشش یہی ہے کہ مارچ کے آخر تک 100فیصد کام مکمل کردیا جائے۔
س: ہمارے قارئین کو بتائیں کہ سولڈ ویسٹ کا طریقہ کار مختلف ڈی ایم سیز نے اختیار کیا ہے،اس پر بنیادی طور پر عمل درآمد کیسے ہوتا ہے اور کونسی چینی کمپنیاں یہ کام کررہی ہیں وہ کس طرح کچرا اٹھاتی ہیں اور ان کے پاس کس قسم کے ٹرانسپورٹ موجود ہے۔
ج:اس کے لئے عالمی سطح پر ٹینڈر ہوئے تھے پہلے پیکج ضلع جنوبی اور شرقی تھا جو ایک کمپنی نے ون کیا جبکہ دوسرا ضلع ملیر اور غربی تھا جیسےدوسری کمپنی نے ون کیا ان کمپنیوں کو کام سونپا گیا وہ فرنٹ بینڈ کہلاتا ہے اور دوسرا میڈل بینڈ کہلاتا ہے فرنڈ بینڈ آپ کا گھر یا گلی بھی ہوسکتی ہے جہاں انہوں نے ڈسٹ بن رکھوائے وہاں سے یہ کچرا اٹھا کر جی ٹی ایس (گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن) یا میڈل پوائنٹ پر لے جاکر چھوڑ دے ان کی بیلنگ بھی کسی طرح سے ہے جہاں سے وہ کچرا اٹھا کر ڈم کرنے کے لئے لے کر جائے گے وہاں کچرے کا وزن ہوگا اور وزن کی پرچی انہیں دے دی جائے گی ہے اس طریقہ کار پر ضلع غربی اور ملیر میں عمل درآمد باقی ہے معاہدے میں کچرے کی مانیٹرنگ بھی شامل ہے
س:ہر اضلاع میں اضافی گاڑیوں کا کیا بندوبست کیا گیا ہے‘ہر اضلاع میں پلان جو ہوا ہے اس کے تحت ہی اضافی گاڑیاں منگوائی جائے گی ہم نے آلائشوں کی تعداد دی ہے چینی کمپنی نے ان کے حساب سے گاڑیاں منگوائی ہیں کیونکہ ان کے پاس جو گاڑیاں ہیں وہ کچرا اٹھانے پر بھی مامور ہونگی جس کی وجہ سے مزید 20یا 30گاڑیاں بہرصورت حاصل کی جائے گی جن سے آلائشیں اٹھانے کا کام لیا جائے گا۔
س:ڈسٹ بن کی چوری کے تدارک کے لئے کیا کر رہے ہیں ؟
ج: سب سے بڑا مسئلہ ڈسٹ بن کی چوری کا تھا،تقریباً ایک ہزار ڈبے چوری ہوچکے ہیں،نشئی افراد چوری کرلیتے ہیں ،کچی آبادیوں میں مسائل زیادہ ہیں اس کے تدارک کے لیئے ہم نے ڈسٹ بن میں چیپ لگادی ہےاور اب تمام ڈسٹ بن کی مانٹیرنگ ہوتی ہے۔
س: ڈور ٹو ڈور مہم کیا نتائج ملے ہیں۔
ج: ہم نے اب ڈور ٹو ڈور مہم کے تحت کچرا جمع کرنا شروع کردیا ہے ہمارا نمائندہ دروازہ بجا کر کچرا وصول کررہا ہے اور اس کے مثبت نتائج ملے ہیں۔لوگوں میں شعور پیدا ہورہا ہے جس کی وجہ سے یہ کہاں جاسکتا ہے کہ ہم کچرے پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
س:شکایتی مرکز کے قیام پر روشنی ڈالیں۔
ج:ایک چینی کمپنی کا مرکز ہے اور دوسرا ہم نے بنایا ہے چینی کمپنی کا شکایتی مرکز اتنا فعال نہیں تھا اب انہیں فعال کررہے ہیں۔ہم ایک سافٹ ویئر بنارہے ہیں جس میں شہری واٹس ایپ کرکے اپنی شکایت معہ تصویر بھیج دے گا،وہ ہمیں لوکیشن بھی بھیج دیگا ہم شکایت دور کرنے کے لیئے اپنا بندہ بھیج دینگے وہ ہمیں ایریا کلیئر کرکے تصویر بھیج دیگا۔
س:جن ایریاز میں بڑی گاڑیاں نہیں جاسکتی وہاں صفائی کے لیئے کیا کیا ہے۔
ج:ایسے ایریاز بہت زیادہ ہیں وہاں چھوٹی گاڑیوں کے ذریعے کچرا اٹھایا جارہا ہے چینی کمپنیوں نے سائیکل موٹر سائیکل اور رکشہ گاڑیوں ذریعے کچرا اٹھانے کا انتظام کیا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment