سدھارتھ شری واستو
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی حفاظت کیلئے خوبرو خواتین کی فورس بنالی ہے، جو چوبیس گھنٹے فول پروف سیکورٹی سر انجام دیں گی۔ ہندو انتہا پسند وزیر اعظم کی فرمائش پر فیمیل گارڈز کے دستے میں ناگا لینڈ، آسام، جھاڑ کھنڈ اور نیپال سے تعلق رکھنے والی گورکھا خواتین کو شامل کیا گیا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ خواتین محافظوں کی نصف تعداد وردی کے بجائے ساڑھی یا شلوار قیمص میں ملبوس رہے گی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق نریندر مودی کی فرمائش پر وزارت دفاع نے مسلح افواج کی مدد سے ان کی حفاظت کیلئے خواتین محافظوں پر مشتمل ایک فورس تیار کی ہے، جو 15 اگست کی تقریب کے علاوہ حسب ضرورت مودی کی چوبیس گھنٹوں کی بنیاد پر فول پروف حفاظت کا فریضہ بھی انجام دے گی۔ خوبرو خواتین کو مودی کی حفاظت کیلئے ایک خاص انداز میں کمانڈو ٹریننگ دی گئی ہے، جس میں انہیں چھوٹے بڑے ہر قسم کا اسلحہ چلانے، جوڈو کراٹے کی مدد سے حملہ آوروں پر قابو کرنے سمیت چھوٹے بموں سے حملہ کرنے، عمارتوں پر چڑھنے، دروازوں کو توڑنے اور آگ بجھانے سمیت گاڑیوں کی مدد سے ہائی پروفائل شخصیات کو محفوظ مقام پر پہنچانے کی تربیت دی گئی ہے۔ اس خواتین سیکورٹی دستے کے بارے میں مزید علم ہوا ہے کہ اس دستے کی پچاس فیصد خواتین باقاعدہ خواتین محافظوں کے ڈریس میں موجود رہیں گی، جبکہ باقی خواتین روایتی بھارتی لباس زیب تن کریں گی۔ ان کا تاثر اور انداز مودی کی مداح کے بطور دیا جائے گا، لیکن یہ لباس کے اندر لیزر سمیت ننھے آٹو میٹک پستولوں اور بے ہوش کر دینے والے دھویں دار بموں سے بھی لیس ہوں گی، جبکہ ان کے کانوں میں موجود ایئر رنگز، بُندے یا جھمکے دراصل ہائی ٹیک ٹرانس میٹرز یا بلیو ٹوتھ وائرلیس ٹیکنالوجی کے حامل کیمروں کی شکل میں ہوں گے، جن کی مدد سے یہ خواتین محافظ مودی کی حفاظت میں کوئی کسر نہ اُٹھا رکھیں گی۔ بھارتی جریدے نو بھارت ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی خواتین کے کمانڈوز یونٹس کو اسرائیلی اور بھارتی اسپیشل یونٹس کے حکام نے ٹریننگ دی ہے، جس میں ان کو دنیا بھر میں اس وقت رائج چھوٹا اسلحہ چلانے کی تربیت فراہم کی گئی ہے اور خواتین کمانڈوز کو اپنی اسپیشل ٹریننگ میں پلک جھپکتے میں مخالف کی گردن توڑنے کا ماہر بنایا گیا ہے۔ وزیر اعظم مودی کی حفاظت کیلئے 15 ماہ کی کڑی اور ماہرانہ خطوط پر استوار اس ٹریننگ میں کامیاب 36 خواتین کو 15 اگست کو بھارت کے ’’یوم آزادی‘‘ پر لال قلعہ پرانی دہلی میں منعقد ہونے والی تقریب میں پہلی بار تعینات کیا جائے گا، جو مرد کمانڈوز کے ساتھ پہلی بار مودی کے گرد ممکنہ خود کش حملہ آور کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں گی۔ بھاتی جریدے کوئنٹ نے بتایا ہے کہ ان خواتین کا انتخاب ان کی سخت جان طبیعت اور ’’دیش‘‘ کیلئے محبت کو دیکھتے ہوئے کیا گیا ہے، حالانکہ یہ خواتین دہلی پولیس میں نوکری کیلئے عسکری سروس کو جوائن کرنا چاہتی تھیں۔ دہلی پولیس کے کمشنر نے ان کو افواج میں ٹریننگ کیلئے منتخب کیا ہے اور اب یہ خواتین مسلح افواج کا ایک اسپیشل یونٹ بن چکی ہیں۔ ایک اعلیٰ عسکری کمانڈر نے تسلیم کیا ہے کہ یہ خواتین اور ان کے بعد آنے والی تمام خواتین کمانڈوز ملک کا اثاثہ ہیں لیکن ساتھ ہی انہوں نے تسلیم کیا کہ انہیں فی الحال کسی اسپیشل آپریشن کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ جبکہ انہوں نے کائونٹر ٹیرر ازم فورس کے تحت بھی کسی کارروائی میں شرکت نہیں کی۔ اس افسر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ یہ خواتین کمانڈوز ان کی نگاہ میں بہترین انتخاب ہیں، جو مختلف مواقع پر وزیر اعظم مودی کی حفاظت کے فرائض انجام دیں گی۔ بھارت کے ایک سیکورٹی تجزیہ نگار سومیت کھنہ نے اس خاص نوعیت کے خواتین کے محافظ دستے کے بارے میں انکشاف کیا ہے کہ اس ٹیم کے قیام کا فیصلہ دو برس پہلے کیا گیا تھا، جب مودی کو جلسوں اور بالخصوص خواتین کے ہجوم میں رہنا اور آنا جانا پڑتا تھا اور بھارتی انٹیلی جنس سمیت قومی سلامتی کے عہدیداروں نے اس خدشہ کا اظہار کیا تھا کہ خواتین کی شکل میں مودی کے دشمن انہیں نشانہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ماضی میں کانگریسی وزیر اعظم راجیو گاندھی کو بھی ایک خاتون نے خودکش حملہ کرکے موت کے گھاٹ اتارا تھا۔ اسی طرح مودی بھی خواتین بمبار کا شکار بن سکتے ہیں، لہٰذا ان کی حفاظت کیلئے خواتین محافظوں کا ایک خصوصی دستہ تیار کیا جائے۔ اس تجویز پر قومی سلامتی کے بھارتی مشیر اور مودی کے دست راست اجیت دووال نے مودی کی محافظ خواتین کا دستہ تیار کرنے کا بیڑا اُٹھایا تھا اور اب اس اسپیشل آپریشن فورس کے دستے تیار کرلئے گئے ہیں، جن کو بھارتی وزارت دفاع نے ’’فیمیل ایلیٹ سواٹ ٹیم‘‘ کا نام دیا ہے۔ ابتدائی مرحلہ میں بھارتی کمانڈوز یونٹس کی جانب سے مجموعی طور پر 36 خواتین کو ٹریننگ دے کر کمیشن دیا گیا ہے اور ان کو مودی کے حفاظتی اسٹاف میں شمولیت کا خط فراہم کردیا گیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اب مودی کی محافظ ہیں۔
٭٭٭٭٭