سدھارتھ شری واستو
بھارت نے اپنی کرنسی چین میں پرنٹ کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ بھارتی جریدے کرونیکل کے مطابق مودی سرکار نے کرنسی کی پرنٹنگ کیلئے ایک عالمی شہرت یافتہ چینی فرم کو ٹھیکہ دے دیا ہے۔ مذکورہ فرم اس بات کو یقینی بنائے گی کہ بھارتی کرنسی کو سیکورٹی فیچرز کے ساتھ کچھ اس انداز سے چھاپا جائے کہ اس کی نقل سوائے اس کمپنی کے کوئی اور نہ کر سکے۔ بھارت ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے چینی فرم کو کرنسی نوٹ چھاپنے کا ٹھیکا دیئے جانے کو اپوزیشن جماعتوں اور سیاسی و سماجی تجزیہ کاروں نے قومی سلامتی سے کھلواڑ کے مترادف قرار دیا ہے۔ کانگریس نے مودی سرکار کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ چین سے بھارتی کرنسی کی پرنٹنگ کرانے کا واضح مطلب یہی ہے کہ پاکستان کو بھارت پر ہر طرح سے حاوی ہوجانے کا موقع دیا جائے، کیونکہ چینی فرم پاکستان کو بھی خفیہ انداز میں انڈین کرنسی فراہم کرسکتی ہے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ مودی حکومت ’’میڈ ان انڈیا‘‘ کی پالیسی اور نعرہ لے کر انتخابی میدان میں بڑے طمطراق سے اتری تھی۔ لیکن اب بتدریج بھارتی معیشت پر غیر ملکی کمپنیوں اور بالخصوص چین کا قبضہ ہوتا جارہا ہے۔ بھارت میں پولٹری سمیت موبائل فون سازی اور کار سازی سمیت متعدد شعبہ جات میں چینی کمپنیوں نے بھارتی اداروں اور مقامی مینو فیکچررز کو مات دے دی ہے۔ حال ہی میں معروف بھارتی جریدے کوئنٹ نے بتایا ہے کہ بھارت بھر میں موبائل فون سازی کی صنعت پر چینی کمپنیاں اجارہ حاصل کرچکی ہیں اور متعدد مقامی بھارتی کمپنیوں کو موبائل فون کی صنعت میں چینی کمپنیوں کی نسبت شکست کا سامنا ہے۔ آل انڈیا کانگریس کے رہنما ششی تھرور نے ایک ٹوئٹ پیغام میں کہا ہے کہ حکومت کو اس خبر کی فوری وضاحت کرنی چاہئے۔ کیونکہ ایک دشمن ملک کی کمپنی کو بھارت کی قومی کرنسی چھاپنے کا ٹھیکا دیا جانا، ملک کی سلامتی سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ اس ضمن میں حکومت کو اپنا موقف بیان کرنا چاہئے اور چینی کمپنی کو فراہم کردہ ٹھیکا فی الفور منسوخ کردینا چاہئے۔ کیونکہ چینی کمپنی کو نوٹوں کی چھپائی کے ٹھیکے سے پاکستان جیسا بھارت دشمن ملک بھرپور فائدہ اٹھائے گا اور بھارت میں علیحدگی پسند تحریکوں کو کشمیر، پنجاب، ہریانہ، منی پور اور ناگا لینڈ میں ہوا دے گا۔ چینی جریدے سائوتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے لکھا کیا ہے کہ چینی پرنٹنگ کمپنی ’’چائنا بینک نوٹ پرنٹنگ کارپوریشن‘‘ مختلف اقسام کی سرکاری اور غیر سرکاری پرنٹنگ میں کامل مہارت رکھتی ہے۔ اسے یوکرائن، بھارت، تھائی لینڈ، بنگلہ دیش، سری لنکا، ملائیشیا، برازیل اور پولینڈ کی حکومتوں کی جانب سے کرنسی نوٹ اور دیگر سرکاری اسٹیشنری کی طباعت کے بڑے ٹھیکے ملے ہیں۔ اس سلسلہ میں چینی جریدے نے کارپوریشن کے صدر لیوگوئی شینگ سے انٹرویو کیا تھا جس میں مسٹر شینگ نے بتایا تھا کہ ان کے ادارے کو بھارت سمیت دنیا کے مختلف ممالک سے فول پروف کرنسی نوٹوں کی چھپائی کا ٹھیکا مل چکا ہے۔ چینی کمپنی رواں سال ان حکومتوں کو کرنسی نوٹوں کی مطلوبہ مقدار چھاپ کر حوالے کردے گی جس میں انتہائی جدید اور رائج سیکورٹی فیچرز اورکاغذ کی اچھی کوالٹی کا استعمال کیا جائے گا۔ چینی جریدے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نوٹ چھاپنے والی چینی اسٹیٹ کمپنی کے پاس چینی کرنسی سے بھی زیادہ بڑے عالمی آرڈرز ملے ہوئے ہیں اور اس کمپنی کا کام برسوں تک ختم یا ہلکا ہونے والا نہیں ہے۔ لیو گوئی شینگ کا کہنا ہے کہ انہوں نے 2013ء سے ہی عالمی کرنسی کے ٹھیکا جات لینے شروع کردیئے تھے کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ چینی حکومت ’’ون بیلٹ ون روڈ‘‘ جیسے عالمی تجارتی منصوبہ کا آغاز کرچکی ہے۔ اس سلسلہ میں امید ہے کہ چینی کمپنیاں عالمی تجارتی افق پر چھاجائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں ایشیا، افریقا اور یورپ کو تجارت کے راستے ملانا ہے اسی لئے ہم نے پہلے ہی اپنی تیاری کرلی ہے۔ غیر ملکی کرنسیاں چھاپنے کا مقصد بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ادھر بھارتی تجزیہ نگاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ 2016ء میں وزیر اعظم مودی کی جانب سے نوٹ بندی کے کڑے فیصلہ کے منفی اثرات یہ بھی ہیں کہ بیشتر ریاستوں میں نئے فیچرز والے کرنسی نوٹوں کی مانگ کو بھارتی حکومتی پریس پورا نہیں کرسکتے۔ جبکہ کئی بھارتی ریاستوں میں جرائم پیشہ عناصر اور آرگنائزڈ کرائم گینگز کی جانب سے جعلی نوٹ چھاپے جارہے ہیں۔ یہ نوٹ سو فیصد اصلی فیچرز کے حامل ہیں اور ان کی گرفت صرف بینک کرسکتے ہیں۔ اس لئے وزیر اعظم مودی نے نئے اور اصلی نوٹوں کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے متعدد اقدامات کئے ہیں جن میں ایک اہم قدم چینی کمپنی کو بھارتی کرنسی چھاپنے کا ٹھیکا دینا بھی ہے۔