محمد زبیر خان
پولش نژاد برطانوی سیاح خاتون ایوا بیانکا زوبک کے پاکستان کے قومی پرچم کے ساتھ ڈانس کے حوالے سے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ایوا بیانکا نے قومی ایئر لائن کے طیارے کے ساتھ ’’کی کی چیلنج‘‘ ڈانس اور بعد ازاں ہوائی جہاز کے اندر قومی پرچم لپیٹ کر رقص پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کی اجازت سے کیا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ تحقیقات ہونے پر دونوں اداروں کے سربراہوں کو جواب دہ ہونا پڑ ے گا۔ واضح رہے کہ پی آئی اے نے پہلے اس واقعے کی ویڈیو اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ پر شیئر کی تھی، مگر بعد میں اس کو ڈیلیٹ کر دیا گیا۔
13 اگست کو پولش نژاد برطانوی سیاح ایوا بیانکا زو بک نے اپنے انسٹا گرام اکائونٹ اور بعد ازاں پی آئی اے نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی۔ اس ویڈیو میں ایوا بیانکا رن وے پر ’’کی کی چیلنج‘‘ ڈانس اور پھر طیارے کے اندر قومی پرچم کے ساتھ رقص کر رہی تھی۔ وہ سبز اور سفید شلوار قمیض میں ملبوس تھی، جبکہ اس کی پشت پر پاکستانی پرچم تھا۔ ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی اور اس پر کئی سوالات اٹھنا شروع ہوگئے۔ جبکہ نیب کی جانب سے باضابطہ اعلان کیا گیا کہ اس واقعے کی تحقیقات کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق یہ رقص اور ’’کی کی چیلنج‘‘ ڈانس کراچی ایئر پورٹ پر ہوا اور اس کیلئے ایوا بیانکا نے باقاعدہ پی آئی اے سے اجازت حاصل کی جبکہ پی آئی اے نے سول ایوسی ایشن اتھارٹی سے بھی اجازت حاصل کی تھی۔ ذرائع کے مطابق کراچی ایئرپورٹ پر ’’کی کی چیلنج‘‘ سے پی آئی اے اور سول ایوسی ایشن کے تمام اعلیٰ افسران آگاہ تھے اور دونوں اداروں کے اعلیٰ افسران کی رضا مندی سے یہ ڈانس ہوا۔ دونوں اداروں نے ایوا بیانکا کو باقاعدہ طور پر تمام ممکنہ سہولتیں فراہم کیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس ویڈیو کو چار مرتبہ فلمایا گیا، کیونکہ ہر مرتبہ فلمانے کے بعد ایوا بیانکا اپنی پرفارمنس سے مطمئن نہیں ہو رہی تھی۔ ’’امت‘‘ کو موقع پر موجود ذرائع نے بتایا کہ ایوا بیانکا اپنے ’’کی کی ڈانس‘‘ کے حوالے سے بہت پرجوش تھی اور اپنی خوشی کسی سے بھی چھپانے کی کوشش نہیں کر رہی تھی۔ وہ اس کا برملا اظہار کر رہی تھی اور اس کو بہت بڑی کامیابی قرار دے رہی تھی۔
’’کی کی چیلنج‘‘ ڈانس کے حوالے سے اب تک پی آئی اے اور سول ایوسی ایشن اتھارٹی کا کوئی باضابطہ موقف سامنے نہیں آیا۔ پی آئی اے نے اس ویڈیو کو پہلے اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ پر شیئر کیا تھا، مگر بعد ازاں اس کو ڈیلیٹ کر دیا گیا۔ ادھر نیب نے اس پر ایکشن لینے کا اعلان کیا ہے۔ ’’امت‘‘ کو نیب کے ترجمان نے بتایا کہ ’’یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ایک غیر ملکی خاتون انتہائی حساس مقام اور ایک خالی جہاز کے اندر اور پھر رن وے پر کس طرح پہنچی۔ سیاح خاتون نے نہ صرف پشت پر قومی پرچم لپیٹ کر اس کی توہین کی، بلکہ قومی فضائی کمپنیوں اور ایئر پورٹ کے حوالے سے سیکورٹی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی بھی کی۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ خاتون کو خالی طیارے میں جانے اور ائیرپورٹ پر رقص کرنے کی اجازت کس نے دی؟‘‘۔
’’امت‘‘ نے اس حوالے سے موقف جاننے کیلئے پی آئی اے اور سوال ایوی ایشن کے ذمہ داران سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن ممکن نہ ہو سکا۔
ایوا بیانکا زو بک نے ’’کی کی چیلنج‘‘ کی ویڈیو اپنے اکائونٹ پر شیئر کی تھی۔ فیس بک اور انسٹا گرام پر شیئر کی گئی اس ویڈیو کے کیپشن میں اس نے لکھا کہ پاکستان کے یوم آزادی کے جشن کو پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے ساتھ ’’کی کی اسٹائل‘‘ میں گزارنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم جب پاکستانی عوام کی جانب سے ملا جلا رد عمل آیا تو اس نے اس کی وضاحت بھی پیش کی۔ اس نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’’جب میں اپنے ایک وی لاگ کے سلسلے میں کراچی میں تھی تو کسی نے ’’کی کی چیلنج‘‘ کا مشورہ دیا، جو اس وقت ٹرینڈ بھی کر رہا تھا۔ تو میں نے سوچا کہ یہ پاکستان میں سیاحت کو پروموٹ کرنے کیلئے اچھا ہوگا۔ اگر آپ کو ویڈیو پسند نہیں آئی تو میں معذرت خواہ ہوں‘‘۔ ایوا بیانکا نے یہ ویڈیو پی آئی اے کے اشتراک سے تیار کی تھی، جس کا پرومو قومی فضائی کمپنی نے گزشتہ روز اپنے ٹویٹ پر جاری کیا تھا۔ مگر پی آئی اے نے بعد میں اس کو ڈیلیٹ کر دیا۔ ذرائع کے مطابق ایوا بیانکا کی پیدائش پولینڈ کی ہے، مگر اس کی زندگی کا بیشتر حصہ برطانیہ میں گزرا۔ اب وہ دنیا کی سیاحت پر نکلی ہوئی ہے اور اس حوالے سے اس کا اپنا بلاگ بھی ہے۔