بم پروف 7لگزری گاڑیاں وزیر اعظم ہائوس پہنچا دی گئیں

نمائندہ امت
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ وزیر اعظم منتخب ہونے کی صورت میں کسی قسم کا پروٹوکول نہیں لیں گے اور نہ ہی حفاظت کے نام پر عام گاڑیوں کو روکا جائے گا۔ لیکن اب ان کے استعمال کے لئے ایک ارب اڑتیس کروڑ روپے سے زائد مالیت کی سات بم پروف لگژری گاڑیاں وزیر اعظم ہائوس پہنچا دی گئی ہیں۔ دوسری جانب جب عمران خان رکن قومی اسمبلی کا حلف اٹھانے پارلیمنٹ ہائوس پہنچے تو پارلیمنٹ ہائوس کے مرکزی گیٹ نمبر ایک کی بجائے گیٹ نمبر پانچ سے داخل ہوئے۔ اس گیٹ سے پورے پروٹوکول کے ساتھ صرف وزیراعظم اور اسپیکر اسمبلی بلڈنگ آتے ہیں۔ ان شخصیات کی گاڑیاں بلڈنگ کے اندر براہ راست داخل ہوتی ہیں اور مخصوص لفٹس کے سامنے اتارتی ہیں اور وہیں بلڈنگ کے اندر ہی پارک کر دی جاتی ہیں۔ جبکہ دیگر تمام اراکین پارلیمنٹ، وزرا اور اہم شخصیات گیٹ نمبر ایک کے سامنے جہاں دروازے کے اوپر جلی حروف میں کلمہ طیبہ بھی تحریر ہے، اتر کر پیدل اسمبلی بلڈنگ میں داخل ہوتی ہیں اور ان کی گاڑیاں کھلے آسمان تلے پارکنگ ایریا میں کھڑی ہوتی ہیں۔ تیرہ اگست کو شہباز شریف، آصف زرداری اور بلاول زرداری بھی اسی گیٹ نمبر ایک سے اندر گئے اور گیٹ پر موجود میڈیا اور دیگر افراد کے ہجوم میں پھنس کر دھکم پیل کا بھی شکار ہوئے۔ جبکہ عمران خان رکن اسمبلی کا حلف اٹھانے سے پہلے وزیراعظم کے لیے مخصوص گیٹ سے گاڑی میں سوار ہو کر اندر آئے اور شاہانہ انداز سے اسمبلی ہال میں پہنچے۔ جس سے ان کے پروٹوکول نہ لینے کے دعوئوں کی نفی ہوتی ہے۔
نامزد وزیر اعظم عمران خان کو جو گاڑیاں بھجوائی گئی ہیں، ذرائع کے مطابق وہ 2016ء میں خریدی گئی تھیں۔ ایک ارب اڑتیس کروڑ روپے کی مالیت کی یہ گاڑیاں بم پروف ہیں۔ ان انتہائی مہنگی گاڑیوں کو ایک بار پھر نئے سرے سے چیکنگ، صفائی اور دیکھ بھال کرنے کے بعد وزیراعظم ہائوس بھیجا گیا ہے۔ ان گاڑیوں میں سے چھ گاڑیاں مرسڈیز ہیں، جو چھ سو اکیس ہارس پاور کی ہیں۔ جبکہ ساتویں گاڑی بی ایم ڈبلیو سات سو ساٹھ ہارس پاور کی ہے۔ ذرائع کے مطابق کشادہ، کیمروں اور دیگر جدید سہولتوں سے آراستہ ہر لگژری گاڑی صرف ایک کلو میٹر مسافت طے کرنے کے لئے چار لیٹر پیٹرول پھونک دیتی ہے۔ ڈیوائس اور موبائل کو جام کرنے کی صلاحیت رکھنے والی یہ گاڑیاں سڑک کی کیفیت یعنی سڑک ٹھیک ہے یا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، کو کیمرے کی مدد سے دیکھ کر اپنی اسپیڈ کو کم یا زیادہ کرنے کا اشارہ دیتی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس طرح کی کئی اور گاڑیاں بھی حکومت پاکستان اور وزارت خارجہ کی ملکیت ہیں، جو غیر ملکی سربراہان اور اہم عالمی شخصیات کے دورے کے موقع پر استعمال میں لائی جاتی ہیں۔ کابینہ ڈویژن کے ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ نئی حکومت کے قیام سے پہلے اس نے روایتی اور معمول کے مطابق اپنا فریضہ سر انجام دیا ہے۔ ماضی میں وزیر اعظم ہائوس میں استعمال ہونے والی گاڑیاں نئے آنے والے وزیر اعظم کے استعمال اور پروٹوکول کے مطابق بھجوائی گئی ہیں۔
’’امت‘‘ نے جب اس سلسلے میں تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور ترجمان رکن قومی اسمبلی فواد چوہدری سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ پارٹی چیئرمین اپنے اس فیصلے پر قائم ہیں کہ وہ پروٹوکول نہیں لیں گے۔ ابھی چند دن پہلے بنی گالہ سے جب وہ ایک ہوٹل میں پارٹی اجلاس میں شرکت کے لیے گئے تو انہیں ان کی اجازت اور علم میں لائے بغیر وزیر اعظم کا پروٹوکول اور اسکواڈ فراہم کر دیا گیا، جس پر انہوں نے ناراضگی کا اظہار کیا اور ہوٹل سے بنی گالہ جانے سے پہلے وہ پروٹوکول واپس کر دیا۔ پروٹوکول اور ایسا پروٹوکول جس سے شان و شوکت بڑھانے کی کوشش کی جائے اور اس سے عوام کے لیے مشکلات پیدا ہوں، پارٹی رہنما اس کے خلاف ہیں اور ایسا نہیں کریں گے۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’’عمران خان قطعاً پروٹوکول نہیں لیں گے۔ البتہ پہلے سے موجود گاڑیاں جو بلٹ پروف ہیں، ملکی سیکورٹی صورت حال کی وجہ سے ان کا استعمال مجبوری ہے۔ عمران خان سمیت ہمارے ملک کی کئی شخصیات ایسی گاڑیوں کا استعمال کر رہی ہیں۔ عمران خان وزیر اعظم پاکستان ہوں گے، ہم ان کے لیے نئی گاڑیاں نہیں خرید رہے۔ لیکن سیکورٹی کی خاطر پہلے سے موجود بلٹ پروف گاڑی کا استعمال کر سکتے ہیں۔ تاہم پروٹوکول، درجنوں گاڑیوں کا قافلہ اور ہٹو بچو، اشاروں کی بندش، سڑکوں کی بندش جس سے عام لوگ متاثر ہو کسی صورت دیکھنے کو نہیں ملے گی‘‘۔ فواد چوہدری نے کہا کہ گزشتہ روز جب عمران خان اسمبلی بلڈنگ گئے تو مرکزی دروازے (گیٹ نمبر ایک) پر شدید رش تھا، اور پہلے سے دھکم پیل ہو رہی تھی۔ جبکہ دوسرا گیٹ جس سے عمران خان اندر گئے وہاں رش نہیں تھا۔ نہ وہاں سے کسی کو ہٹایا گیا اور نہ کسی کو تکلیف دی۔ البتہ مرکزی دروازے سے آنے کی صورت میں سیکورٹی نے وہاں موجود لوگوں کو ہٹا کر راستہ بنانے کی کوشش کرنی تھی، جس سے موجود لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔ ورنہ عمران خان کو اس دروازے سے جہاں میڈیا بھی اور دیگر لوگ بھی موجود تھے، جانے پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔ ایک اور سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ ’’عمران خان بطور وزیر اعظم سادگی سے رہیں گے اور دوران سفر بھی چند گاڑیاں ہی ان کے ساتھ ہوں گی، جو لازمی اور قانون کا تقاضا ہے۔ وزیر اعظم ہائوس میں کس مالیت کی کتنی گاڑیاں آگئی ہیں، نہ ہم وزیر اعظم ہائوس گئے ہیں اور نہ ہمیں اس بارے میں علم ہے‘‘۔

Comments (0)
Add Comment