امت رپورٹ
بھارتی میڈیا کے منفی پروپیگنڈے کے سبب سابق بھارتی کرکٹرز نے عمران خان کی دعوت پر پاکستان آنے سے معذرت کرلی ہے۔ جبکہ سابق سکھ کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو حکومتی این او سی نہ ملنے کے باوجود پاکستان آنے کی تیاریوں میں مصروف تھے۔ لیکن نامعلوم نمبرز سے انہیں دھمکیاں ملنے کے بعد انہوں نے بھی پاکستان نہ جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے متوقع وزیراعظم عمران کی تقریب حلف برداری میں کسی بھی بھارتی کرکٹرز کو شرکت کی اجازت نہیں دی جارہی۔ دوسری جانب 92 ورلڈکپ کے فاتح اسکواڈ کے بعض کھلاڑی اب بھی دعوت نامے کے منتظر ہیں۔ جبکہ تقریب میں مدعو نہ کرنے پر بعض قومی کرکٹرز نے بھی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی میڈیا میں عمران خان کی تقریب حلف برادری میں شرکت کی حامی بھرنے والے بھارتی کھلاڑیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ژی نیوز نے کھلاڑیوں کی جانب سے پاکستان جانے کی حامی بھرنے پر خود ساختہ عوامی رائے بھی لینا شروع کردی ہے۔ جس میں اکثریت کو پاکستان جانے کا مخالف ظاہر کیا گیا ہے۔ جبکہ ہندو انتہا پسند جماعت کے سربراہ ادیوف ٹھاکرے نے بھارتی کھلاڑیوں کو پاکستان نہ جانے کی تنبیہ کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سنیل گواسکر کو پاکستان میں موجود بھارتی ہائی کمشنز کی جانب سے وی آئی پی پروٹوکول کے ساتھ لانے کیلئے مودی حکومت سے درخواست بھی کی گئی۔ تاہم اس حوالے سے کوئی بھی جواب اب تک موصول نہیں ہوا۔ اسی دوران بھارتی میڈیا میں سنیل گواسکر کے خلاف منفی پروپیگنڈا بھی شروع کر دیا گیا۔ ایک نیوز اینکر نے گواسکر سے سوال کیا کہ آپ کس حثیثت سے پاکستان جانا چاہتے ہیں۔ آپ کو ممبئی حملے کا واقعہ یاد نہیں۔ آپ کیلئے دوست زیادہ اہم ہے یا دیش۔ یوں انہوں نے پاکستان جانے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ اس یوٹرن پر بھی بھارتی میڈیا نے گواسکر کی خواب کلاس لی۔ بھارتی اینکر راجدیپ سردیسائی نے ٹویٹ کیا کہ سنیل گواسکر نے انہیں ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ وہ انگلینڈ میں کمنٹری کر رہے ہوں گے، اس لیے تقریب میں شرکت نہیں کرسکیں گے۔ اس بات کا دیش سے کوئی تعلق نہیں۔ دوسری جانب ایک اور برکھا دت نامی بھارتی صحافی نے منفی پروپیگنڈے پر بھارتی میڈیا کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ایسی باتوں پر میڈیا کو شرم آنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پھر تو ساری بھارتی ٹیم غدار ہوئی، جس نے عمران خان کے لیے بیٹ سائن کیا ہے۔ ادھر سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کی بھی عمران خان کی دعوت پر شرکت مشکوک ہوگئی ہے۔ بھارتی سابق بیٹسمین حکومتی این او سی کو بھی خاطر میں نہیں لائے اور واضح کیا کہ وہ اپنے دیرینہ دوست عمران کی دعوت پر لازمی پاکستان جائیں گے۔ انہوں نے سترہ اگست کو واہگہ بارڈر کے راستے لاہور آنے کا اعلان بھی کیا۔ لیکن بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان جانے سے باز رکھنے کیلئے فونز کالز کے ذریعے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ تاہم اب تک انہوں نے پولیس میں کوئی بھی شکایت درج نہیں کرائی۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ بھی سنیل گواسکر کی طرح اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے میں مجبور ہوگئے ہیں۔ اس کشیدہ ماحول کے سبب سابق بھارتی کپتان کپل دیو بھی عمران کی تقریب حلف برداری میں شریک نہیں ہوں گے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کپل دیو ذاتی مصروفیات کے باعث شرکت نہیں کر رہے۔ دوسری جانب 1992 ورلڈکپ میں پاکستان کے فاتح اسکواڈ کا حصہ بننے والے بعض کھلاڑیوں کو شرکت کی دعوت اب تک موصول نہیں ہوئی ہے۔ ان میں سلیم ملک، اعجاز احمد، معین خان اور عاقب جاوید کو تاحال دعوت نامے موصول نہیں ہوئے۔ اس حوالے سے میڈیا میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سیلم ملک نے دعوت نامہ نہ ملنے پر اپنے سرپرست پارٹی کے سربراہ پرویز الہی سے ناراضگی بھی ظاہر کی ہے۔ جبکہ دیگر نے بھی بغیر دعوت کے جانے سے انکار کر دیا ہے۔ اسی طرح 92ء ورلڈکپ میں قومی ٹیم کے منیجر انتخاب عالم نے بھی حلف برادری کی دعوت نہ ملنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ادھر قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد سمیت پاکستان کرکٹ ٹیم کے بھی کئی کھلاڑیوں نے دعوت نہ دینے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ ایک صحافی کے سوال پر سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ جب دعوت ہی نہیں ملی تو تقریب حلف برادری میں جانے کا سوال ہی نہیں بنتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر قومی ٹیم کو بھی مدعو کیا جاتا تو اچھی روایت ہوتی۔ واضح رہے کہ عمران خان کی بطور وزیر اعظم حلف برداری کی تقریب 18 اگست کو شیڈول ہے٭