ترک انجینئرز نے 651 سال قدیم حمام بچالیا

سدھارتھ شری واستو
ترک انجینئرز نے 651 برس قدیم حمام بچا لیا۔ ترکی کی ریاست بتمان میں واقع ’’ارتوقلو حمام‘‘ کو زیر تعمیر ڈیم کے سبب ممکنہ سیلاب سے خطرات لاحق ہوگئے تھے۔ تاہم ماہرین نے بر وقت ایکشن لے کر عثمانی طرز تعمیر کا نادر نمونہ کئی کلو میٹر دور محفوظ مقام پر شفٹ کر دیا۔ اس سلسلے میں آہنی پہیوں والے خصوصی پلیٹ فارم کا کامیاب استعمال کیا گیا، جس پر عوام نے ماہرین کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ جبکہ اس کاوش کو عالمی سطح پر بھی غیر معمولی پذیرائی مل رہی ہے۔ ریاست بتمان کے گورنر احمد دانیز نے ترک نیوز ایجنسی اناطولیہ سے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ تاریخی آثار و عمارت کی منتقلی کی ترک ٹیکنالوجی دنیا بھر کیلئے ایک مثال ہے جس سے استفادہ کیا جانا وقت کی ضرورت ہے۔ تر ک جریدے ہبر ترک نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جس تاریخی حمام کو ترک انجینئرز نے منتقل کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے، وہ 651 برس قبل سلطنت عثمانیہ کے دور عروج میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس مقام پر دریائے دجلہ کا پانی ذخیرہ کرنے کیلئے ڈیم تعمیر کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے خطرہ تھا کہ اطراف کے علاقوں میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہو جائے گی اور تاریخی حمام کو بھی نا قابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ تاہم اس سلسلے میں ترک صدر رجب طیب اردگان نے غیر معمولی دلچسپی لیتے ہوئے ماہرین کی ایک کمیٹی بنائی جس کی سفارشات اور تکنیکی معاونت کے بعد اس نشیبی علاقے سے اتوقلو حمام سمیت کئی تاریخی اور ثقافتی آثار کو محفوظ مقامات پر متقل کیاجاچکا ہے۔ ترک صحافی آق مرزا نے یاد دلایا ہے کہ اردگان حکومت نے گزشتہ سال عظیم عثمانی سپہ سالار زینل بے کے اسی علاقے میں موجود گیارہ سو ٹن وزنی مقبرے کو بھی بنیاد سمیت اٹھا کر محفوظ مقام پر منتقل کیا تھا اور اب ارتوقلو حمام کو بھی با آسانی منتقل کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ترک سپہ سالار زینل بے 1473ء کی جنگ میں شہید ہوئے تھے اور ان کا مقبرہ اسی سرسبز علاقہ میں بنایا گیا تھا۔ عالمی تحقیقی و سائنسی چینل نیشنل جیوگرافک نے بھی ترک تاریخی مقبرے اور اس کے بعد حمام کی منتقلی کو انتہائی اہم قرار دیا ہے۔ چینل کے مطابق ڈیم پروجیکٹ کی تکمیل کا ایک انوکھا اور قابل تعریف پہلو یہ بھی ہے کہ ترک حکومت نے صدیوں پرانی تاریخی عمارات کو ایک ایک کرکے محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے اور عثمانی ثقافت کو محفوظ بنا دیا ہے۔ ترک میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ حسن کیف نامی علاقے میں ترک حکومت نے کردستان ریجن میں پانی کی مناسب فراہمی اور باغات کے قیام کی خاطر ’’لیسو ڈیم پروجیکٹ‘‘ بنایا ہے۔ ترک انجینئرز نے اس بات کی ضمانت دی تھی کہ دریائے دجلہ پر قائم اس ڈیم کی مدد سے کردستان ریجن میں پانی کی کمی کو مکمل طور پر دور کردیا جائے گا اور یہاں زراعت اور انسانی زندگی آسان ہوجائے گی۔ لیکن اس ڈیم کی تعمیر کے نتیجے میں کسی بھی وقت ارتوقلوحمام کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔ اس لئے ترک حکومت نے کئی لاکھ ڈالر کے خرچ سے کام کا آغاز کردیا اور اس مقصد کیلئے 100 آہنی پہیوں والا ہائیڈرولک سسٹم کا حامل پلیٹ فارم تیار کیا گیا۔ دوسری جانب حمام کی منتقلی کیلئے عمارت کی بنیادوں کے اطراف زمین میں خاص قسم کی کھدائی کی گئی اور مشینوں کی مدد سے اس پوری عمارت کو بنیادوں سمیت کرین کی مدد سے اُٹھا کر پلیٹ فارم پر رکھ دیا گیا۔ بعد ازاں ارتوقلو حمام کو نئی بنائی جانے والی انتہائی مضبوط سڑک پر چلا کر اس کی نئی مجوزہ سائٹ تک پہنچا دیا گیا۔ اس جگہ حمام کی تنصیب کیلئے ایک مضبوط بنیاد پہلے ہی بنا دی گئی تھی۔ بعد ازاں انجینئرز نے ارتوقلو حمام کو نئی بنیاد پر سیمنٹ کی مدد سے پیوست کردیا اور اس کی تزئین و آرائش بھی کردی گئی۔ اس وقت مقامی اور عالمی سیاح اس صدیوں قدیم حمام میں غسل کرنے کیلئے جوق در جوق آ رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment