صرف موچی کا حج قبول ہوا

حضرت ابن مبارکؒ ایک بار حج سے فراغت کے بعد حرم شریف میں کچھ دیر تک سوگئے۔ آپؒ نے خواب میں دیکھا کہ دو فرشتے آسمان سے نازل ہوئے اور ایک نے دوسرے سے پوچھا کہ اس سال کس قدر لوگ حج کو آئے؟ دوسرے نے جواب دیا: 6 لاکھ۔ پھر اس نے پوچھا: کتنے لوگوں کا حج قبول ہوا؟ جواب دیا: کسی کا حج قبول نہیں ہوا ہے۔
ابن مبارکؒ فرماتے ہیں کہ جب میں نے یہ سنا، تو میرے دل میں ایک اضطراب پیدا ہوگیا اور میں نے کہا کہ اس قدر لوگ جو دور دراز سے اس قدر رنج اٹھا کر صحراؤں اور بیابانوں کو طے کر کے آئے ہیں، ان کی تکالیف و مصائب رائیگاں گئیں؟ پھر اس فرشتے نے کہا کہ دمشق میں ایک موچی ہے، اس کا نام علی بن الموفق ہے، وہ حج کو نہیں آیا، لیکن اس کا حج قبول ہے اور حق تعالیٰ نے ان سب لوگوں کو اس کے طفیل بخش دیا ہے۔
ابن مبارکؒ فرماتے ہیں جب میں نے یہ سنا تو خواب سے بیدار ہو کر خیال کیا کے مجھے دمشق جا کر اس شخص کی زیارت کرنی ہے۔ جب میں دمشق پہنچا اور اس کا مکان تلاش کیا اور دروازے پر دستک دی، تو اندر سے ایک شخص نکلا، میں نے اس سے اس کا نام دریافت کیا۔ اس نے کہا: علی بن الموفق، میں نے کہا کہ مجھے آپ سے کچھ باتیں کرنی ہیں۔
اس نے کہا: ہاں کہو، میں نے کہا: آپ کیا کام کرتے ہیں؟ اس نے جواب دیا کہ میں موچی کا کام کرتا ہوں۔ پھر میں نے خواب کا تمام واقعہ اس سے بیان کیا، اس نے پوچھا تمہارا نام کیا ہے؟ میں نے کہا: ابن مبارک۔ پھر اس نے کہا مجھے تیس سال سے حج کی آرزو تھی، میں نے اس مدت میں تین ہزار درہم جمع کیے اور اس سال حج کا ارادہ کیا، میری بیوی حاملہ تھی، وہ ایک دن مجھ سے کہنے لگی کہ پڑوس کے گھر سے آج کھانے کی خوشبو آرہی ہے، آپ جائیں میرے لیے کچھ کھانا ان سے مانگ کر لائیں، میں گیا تو پڑوسی نے مجھ سے کہا کہ تین دن تین راتوں سے میرے بچوں نے کچھ نہیں کھایا تھا، آج اتفاقاً میں نے ایک مردار گدھا دیکھا، تو اس سے ایک ٹکڑا گوشت کا کاٹ کر لے آیا اور اس کا کھانا بنایا، اس لیے یہ کھانا آپ کے لیے حلال نہیں ہے، جب میں نے یہ سنا تو میری جان کو ایک آگ سی لگ گئی۔ میں نے وہ تین ہزار درہم گھر سے لیے اور اس کو دے دیئے کہ اس سے اپنے بال بچوں کا گزارہ کرو۔ بس اب یہی میرا حج ہے اور خدا تعالیٰ کی خاص عنایت ہے کہ میرے خلوص نیت کو دیکھ کر بغیر ادائیگی افعال حج اس نے میرے اس فعل کو قبولیت حج کا درجہ عطا فرما دیا۔ (اعمال الصالحین)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment