پی سی بی کو دو اہم سیریز کے شیڈول کی تیاری میں دشوارد

پی سی بی کو دو اہم سیریز کے شیڈول تیار کرنے میں سخت دشواری کا سامنا ہے۔ اکتوبر سے متحدہ عرب امارات میں شروع ہونے والے ٹی ٹوئنٹی سیزن کے دوران ٹیسٹ میچز کا انعقاد گھاٹے کا سودا قرار دیا جا رہا ہے۔ جبکہ کیویز اور کینگروز سمیت انگلینڈ لائینز کی میزبانی صرف دو وینوز تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ یوں اب پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیسٹ میچز کی تعداد کم کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ جبکہ پی سی بی ترجمان کے مطابق آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سیریز کا حتمی شیڈول آئندہ ہفتے جاری کردیا جائے گا۔
ذرائع ابلاغ سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق متحدہ عرب امارات مختصر کرکٹ ایونٹس کا سب سے بڑا میزبان بن گیا ہے۔ رواں برس امارات تین ٹی 20 لیگز کی میزبانی کر رہا ہے۔ جس میں افغان لیگ، ٹی ٹین لیگ اور یو اے ای لیگ شامل ہیں۔ ان تینوں لیگز نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں ایشیا کپ ون ڈے ٹورنامنٹ کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کیلئے آسٹریلیا کے خلاف سیریز کا شیڈول فائنل کرنے کیلئے اکتوبر کے ابتدائی دو ہفتوں کا ونڈو موجود ہوگا۔ تاہم 23 اکتوبر سے افغان لیگ کا آغاز ہونے جارہا ہے۔ جو کم ازکم شارجہ کے اسٹیڈیم میں 25 روز تک جاری رہے گا۔ پاکستان پہلے ہی مجبوری میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے میچز کھیلنے محروم ہوگیا ہے۔ جس کا سبب کیویز بورڈ کی ضد تھی، جو سیریز کا اختتام نومبر کے دوسرے ہفتے تک چاہتے ہیں۔ یوں انہی دنوں پاکستان کو نیوزی لینڈ ’’اے‘‘ ٹیم کی میزبانی بھی کرنی ہے، پھر نیوزی لینڈ سے میچز کے دوران ٹی ٹین لیگ شروع ہو جائے گی۔ اس دوران انگلینڈ لائنز کو بھی پاکستان ’’اے‘‘ سے سیریز کھیلنی ہے۔ اتنے سارے ایونٹس کیلئے متحدہ عرب امارات کے پاس تین وینیوز دبئی، ابوظبی اور شارجہ دستیاب ہیں۔ ان میں سے افغان اور ٹی ٹین لیگ شارجہ میں ہی ہوگی۔ یوں پی سی بی کے پاس سینئر اور جونیئر ٹیموں کیلئے صرف 2 گرائونڈز ہی دستیاب ہوںگے۔ رپورٹ کے مطابق ابوظہبی اور شارجہ اسٹیڈیم کے مقابلے میں دبئی اسپورٹس سٹی کے اخراجات کئی گنا زیادہ ہیں۔ یہاں اگر پاکستان کرکٹ بورڈ دونوں ٹیموں کے خلاف ایک ایک ٹیسٹ میچ کی میزبانی کرتا ہے تو اس کی مد میں پاکستان کو بھاری رقم ادا کرنا ہوگی۔ دبئی اسٹیڈیم کے غیر معمولی کرائے سمیت ٹیسٹ میچز میں کرائوڈ کی عدم دلچسپی پر بھی بورڈ کو تشویش ہے۔ بورڈ حکام کا ماننا ہے کہ ٹیسٹ میچز میں زیادہ کرائوڈ نہیں آتا، ایسے حالات میں تو سیریز مکمل خالی گرائونڈز میں ہی کھیلے جانے کا خدشہ ہے۔ عموماً شارجہ کا میدان میچز کے دوران ہائوس فل ہوتا ہے۔ تاہم اب وہاں افغان اور ٹی ٹین لیگ کے انعقاد کی وجہ سے کم میچز رکھنا ہوں گے، ساتھ ہی کرائوڈ بھی تقسیم ہو جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے بورڈ آفیشلز دبئی اور ابوظہبی وینیوز کا جائزہ لینے کیلئے امارات کا دورہ بھی کرچکے ہیں۔ اس دوران دونوں بورڈ کے افیشلز کو پی سی بی نے سیریز کے بجٹ حوالے سے بھی آگاہ کیا۔ واضح رہے کہ پاکستان آسٹریلیا کے خلاف 2 ٹیسٹ اور3 ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچز کی میزبانی کرے گا۔ جبکہ کیویز کے خلاف سیریز 3 ٹیسٹ،3 ون ڈے اور اتنے ہی ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل ہوگی۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مصروف شیڈول کے سبب پاکستان کیویز کے خلاف ایک ٹیسٹ میچ کم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ تاہم اس حوالے سے اب تک کوئی حتمی بات سامنے نہیں آسکی ہے۔ دوسری جانب پاکستانی حکام یو اے ای میں کرکٹ کی بہتات سے سخت ناخوش ہیں، مگر دیگر آپشن نہ ہونے کی وجہ سے وہیں میچز کرانے پر مجبور ہیں۔ اس کی اہم وجہ آئندہ برس پی ایس ایل کی میزبانی ہے۔ پی سی بی اماراتی حکام سے محاز آرائی کی پوزیشن میں نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو محددو دنوں میں دو بڑی سیریز کی میزبانی کرنا پڑ رہی ہے۔ میزبان بورڈ دسمبر سے جنوری تک اپنی لیگ بھی کرائے گا۔ اس حوالے سے چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ یو اے ای کے ساتھ ہمارے معاہدے میں یہ بات شامل ہے کہ پی ایس ایل سے 35 دن پہلے تک وہاں کوئی اور لیگ نہیں ہوگی۔ البتہ وہ ٹیسٹ میچز کے دوران ایسا کر سکتے ہیں۔ زیادہ کرکٹ کی وجہ سے پاکستان بورڈ کیلئے افغان لیگ، ٹی ٹین اور اپنی لیگ کیلئے ونڈوز بنانا آسان نہیں۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کو تاحال حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔ لیکن آئندہ دنوں میں صورتحال واضح ہوجائے گی۔ واضح رہے کہ امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کی وجہ سے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا عمل شروع ہوچکا ہے، لیکن بڑی ٹیموں کو اعتماد میں لینے کیلئے طویل سفر باقی ہے۔ اس سے قبل چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے رواں برس فروری میں ملائیشیا کو متبادل وینیو کے طور پر اپنانے کا عندیہ دیتے ہوئے وہاں کا دورہ بھی کیا تھا۔ اس دوران پاکستان کی نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کیخلاف سیریز منتقل کئے جانے کے خدشات موجود رہے۔ بالآخر حکام کی ملاقاتوں میں تعلقات پر جمی برف پگھلی۔ یو اے ای خود بھی پاکستان کی ناراضی سے پریشان تھا۔ پھر27 جون کو پریس ریلیز میں پی سی بی نے اعلان کیا کہ دونوں بورڈ میں اتفاق ہوگیا ہے۔ پاکستان اپنے ایونٹس کی یو اے ای میں میزبانی جاری رکھے گا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment