محمد زبیر خان
خیبر پختون کے انتہائی حساس علاقے پارہ چنار سے گرفتار بھارتی جاسوس کے مقامی ہینڈلرز بھی پکڑے گئے ہیں۔ انڈین جاسوس رام بہار جو ریاست گجرات کا رہائشی ہے، افغانستان کے راستے سے کرم ایجنسی میں داخل ہوا۔ فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کے علاوہ دہشت گردی کی واداتوں کی منصوبہ بندی بھی اس کے مشن کا حصہ تھا۔ پاکستانی خفیہ ادارے کے اہلکار کابل سے اس کے تعاقب میں تھے۔ اسے موقع فراہم کیا گیا کہ وہ مقامی ہینڈلرز سے رابطے کرے، تاکہ پورا نیٹ ورک قابو میں آجائے۔ بھارتی جاسوس کو خفیہ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں اس سے تفتیش میں مزید انکشافات متوقع ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کے خفیہ اداروں نے گزشتہ دنوں رام بہار نامی بھارتی جاسوس کو قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر پارہ چنار کے نواحی علاقے سے گرفتار کیا ہے۔ پینتیس سالہ رام بہار کا تعلق گجرات کی ریاست سے بتایا جاتا ہے، جسے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ’’امت‘‘ کو معتبر ذرائع نے بتایا کہ بھارتی جاسوس رام بہار پارہ چنار میں افغانستان کے راستے سے چند روز پہلے ہی داخل ہوا اور اس کے پاس شناختی یا سفری دستاویزات نہیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق رام بہار ایک تربیت یافتہ جاسوس ہے۔ جو کئی دنوں تک کابل میں بھارتی سفارتخانے اور بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ’’را‘‘ کے کابل میں موجود خفیہ ٹھکانے پر موجود رہا تھا۔ رام بہار کو پاکستان میں داخلے اور پھر پاکستان میں اس کے مشن سے متعلق بریفنگ اور ضروری تربیت بھی فراہم کی گئی تھی، جس میں مقامی رسم و رواج کے حوالے سے بھی معلومات شامل تھیں۔ اس خصوصی ٹریننگ کے لئے اسے دو ماہ قبل بھارت سے کابل لایا گیا تھا۔ جس کے بعد چند روز پہلے اسے پارہ چنار داخل کروایا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کے خفیہ اداروں کے پاس پہلے ہی اپنے ذرائع سے رام بہار کے حوالے سے اطلاعات موجود تھیں اور یہ بھی معلوم ہوگیا تھا کہ وہ کن کن راستوں سے ہوتا ہوا پارہ چنار میں داخل ہوگا۔ ذرائع کے بقول خفیہ ادارے والے چاہتے تو پہلے ہی رام بہار کو گرفتار کیا جا سکتا تھا، مگر جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا گیا۔ اسے موقع فراہم کیا گیا کہ وہ پارہ چنار میں داخل ہو کر پاکستان میں موجود اپنے مقامی ہینڈلرز کے ساتھ رابطے قائم کرے، تاکہ خفیہ ادارے ’’را‘‘ کے پورے نیٹ ورک پر قابو پاسکے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے پے در پے ناکامیوں پر طویل عرصہ بعد انتہائی محنت سے اپنا نیا نیٹ ورک ترتیب دینے کی منصوبہ بندی کی تھی اور تمام منصوبے ’’را‘‘ نے کابل میں بھارتی سفارت خانے اور وہاں موجود اپنے محفوظ ٹھکانوں پر کی۔ اس نیٹ ورک کو مکمل منظم کرنے کی ذمہ داری ہی رام بہار کو دی گئی تھی۔ رام بہار کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ وہ مقامی ہینڈلرز کے ساتھ مل کر کرم ایجنسی سمیت قبائلی علاقوں اور خیبر پختون کے مختلف شہروں میں فرقہ وارانہ فسادات اور دہشت گردی کی واراتوں کا پلان مرتب کرے اور اس کے لئے وسائل فراہم کرے۔ ذرائع کے مطابق رام بہار کرم ایجنسی اور پارہ چنار میں داخلے کے بعد سے خفیہ اداروں کی کڑی نگرانی میں تھا۔ اس کی ہر حرکت، فون کال، رابطے، ٹھکانے سب کچھ جدید ترین طریقے سے مانیٹر کئے جارہے تھے۔ اس دوران بھارت کے اس انتہائی تربیت یافتہ جاسوس کو اندازہ ہی نہیں ہوا کہ وہ جال میں پھنس چکا ہے۔ خفیہ اہلکاروں نے رام بہار کے تمام رابطوں اور ٹھکانوں کو نوٹ کیا اور جب تک یہ تسلی نہ ہوگئی کہ بھارتی جاسوس نے اپنے تمام ہینڈلرز سے رابطے کرلئے ہیں، اس پر ہاتھ نہیں ڈالا۔ ذرائع کے مطابق رام بہار کے رابطے میں آنے والے تمام افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے، تاہم کئی ایک ایسے بھی ہیں، جن کو چھان بین کے بعد شک سے بالاتر قرار دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بھارتی جاسوس رام بہار پاکستان میں دہشت گردی کی طویل مدت کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ پہلے مرحلے میں کرم ایجنسی اور دیگر قبائلی اضلاع میں فرقہ ورانہ فسادات پھیلانا تھا۔ جس کے لئے رام بہار نے رقوم بھی تقسیم کرنی تھیں اور مختلف وسائل بھی مہیا کرنے تھے۔ اس کے بعد خیبر پختون سمیت ملک بھر میں دہشت گردی کی وارداتوں کی منصوبہ بندی کرنا تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ رام بہار کابل میں موجود ’’را‘‘ کے افسران سے رابطے میں رہتا تھا اور ان سے براہ راست ہدایات لے رہا تھا۔ رام بہار سے تفتیش ہو رہی ہے، جس میں مزید اہم انکشافات متوقع ہیں۔
٭٭٭٭٭