عمران کی گڈبک میں آنے کے لئے سیٹھی ہاتھ پیر مارنے لگے

نجم الحسن عارف
نومنتخب وزیر اعظم عمران خانکی گُڈ بک میں آنے کیلئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی ہاتھ پیر مارنے لگے۔ سیٹھی نے عہدہ بچانے کیلئے اہلیہ جگنو محسن اور پی ایس ایل کی دو فرنچائز کے ذریعے بیک ڈور کوششیں شروع کر رکھی ہیں۔ تاہم اس حوالے سے وہ پی ٹی آئی کی جانب سے تاحال کوئی یقین دہانی حاصل نہیں کر پائے ہیں۔
پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی اب تک اطمینان نہیں پا سکے ہیں کہ عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے بعد بطور پی سی بی چیئرمین ان کا مستقبل محفوظ ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پچھلے دو ہفتوں کے دوران نجم سیٹھی نے عمران خان کو اپنی نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی اہلیہ جگنو محسن کے آزاد رہنے کے فیصلے اور پی ایس ایل فرنچائزز کے ذریعے پی ٹی آئی کو بالواسطہ پیغام بھیجنے کی کوشش جاری رکھی، لیکن ابھی تک انہیں کوئی ایسی تسلی نہیں دلائی گئی۔ ذرائع کے بقول جمعہ کی شام نجم سیٹھی کو لاہور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کے ایک ٹورنامنٹ کے موقع پر جب یہ بتایا گیا عمران خان وزیراعظم بن گئے ہیں تو بظاہر چہرے پر مسکراہٹ لاتے ہوئے انہوں نے صرف ’’اوہو ہو، اوہو ہو‘‘ کہا اور چل دیئے۔ واضح رہے کہ نجم سیٹھی کے بارے میں کرکٹ کے حلقے یہ رائے رکھتے ہیں کہ انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیا رائٹس پانچ سال کے بجائے آٹھ سال کیلئے انتہائی سستے فروخت کئے۔ ایسا تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔ جس سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو تقریباً 25 سے 28 ارب روپے کا نقصان ہوا، جبکہ اس ڈیل سے بورڈ کے شعبہ مارکیٹنگ کے ڈائریکٹر اور جنرل منیجر کو بھی دور رکھا گیا، حتیٰ کہ نیلامی کے موقع پر بھی بیٹھنے کی اجازت نہ دی گئی۔ ذرائع کے مطابق اس طرح کے اور بہت سے معاملات ہیں، جس میں پی ایس ایل کی فرنچائز لینے والی کمپنیوں کو قواعد اور طے شدہ امور سے بالا ادائیگیاں بھی شامل ہیں۔ اس لئے نجم سیٹھی نے اب تک پوری کوشش کی ہے کہ وہ ایسے کسی چنگل میں پھنس جانے سے پہلے عمران خان کی حکومت کے ساتھ معاملات سیدھے کرلیں، لیکن ان کی اب تک کی کوشش کامیاب نظر نہیں آتی ہیں۔ تاہم ان ذرائع نے بتایا کہ یہ حیران کن بات ہے کہ اب تک نیب نے پی سی بی سے متعلق کرپشن کو نظر انداز کر رکھا ہے۔ خیال رہے تقریباً چھ ماہ قبل سابق کرکٹر سرفراز نواز کی ایک درخواست پر نیب لاہور میں بھی انکوائری آگے نہیں بڑھ سکی تھی۔ بعد ازاں اسے ختم کر دیا گیا تھا۔ نیز نیب اسلام آباد میں ابھی تک اس جانب توجہ نہیں دی گئی کیونکہ فی الحال نیب ابھی بڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈال رہا ہے، جبکہ نجم سیٹھی اتنی بڑی مچھلی نہیں ہے۔
دوسری جانب ’’امت‘‘ نے نیب لاہور میں ذرائع سے اس حوالے سے رابطہ کیا کہ آیا نیب میں نجم سیٹھی کے حوالے سے کوئی انکوائری زیرعمل ہے؟ تو بتایا گیا جو درخواست آئی تھی وہ نمٹائی جا چکی ہے۔ تاہم اگر کوئی نئی درخواست سامنے آئی اور اس میں واقعی میڈیا رائٹس، پی ایس ایل کمپنیوں کو قواعد سے ہٹ کر ادائیگیوں کا معاملہ یا کچھ اور ایشوز سامنے لائے گئے تو ان کا سنجیدگی سے جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق نجم سیٹھی سمجھتے ہیں کہ اگر ان معاملات کو سنبھالا نہ گیا تو صورت حال ان کے خلاف بگاڑ کا شکار ہو سکتی ہے۔ اسی وجہ سے ان کی اہلیہ نے نواز لیگ سے نظریاتی قربت اور لیگی ووٹوں کی مدد سے آزاد رکن صوبائی اسمبلی بننے کے بعد بھی نواز لیگ کے بجائے اپنا وزن بالواسطہ طور پر پی ٹی آئی کے پلڑے میں ڈالنے کا کھلا اشارہ دیا، جبکہ پنجاب اسمبلی کا پہلا اجلاس ہوا تو جگنو محسن نے پہلے روز ہی ایوان میں پی ٹی آئی کی خواتین کے ساتھ بیٹھنا پسند کیا اور شعوری طور پر نواز لیگ کے ارکان صوبائی اسمبلی سے فاصلہ ظاہر کیا۔ یاد رہے جگنو محسن کے حلف والے دن نجم سیٹھی بھی بطور خاص اپنی اہلیہ کے ساتھ اسمبلی آئے تھے اور وہ اسپیکر باکس میں براجمان رہے۔ ذرائع کے مطابق نجم سیٹھی خاموشی سے اپنی اہلیہ کے ذریعے پی ٹی آئی اور اس کی قیادت کو بالواسطہ پیغام دے چکے ہیں اور پی ایس ایل فرنچائز پشاور زلمی اور کراچی کنگز کے ذمہ داروں کے حوالے سے بھی اس کوشش میں ہیں کہ ان دونوں کمپنیوں کے بڑے ان کیلئے کوئی راہ نکال سکیں۔ پی ایس ایل کمپنیوں نے اگرچہ نجم سیٹھی کو اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے کہ ان کی کرسی بچانے کیلئے پی ٹی آئی میں اپنے تعلقات کو بروئے کار لانے کے علاوہ دوسرے پلیٹ فارمز پر بھی بات کی جائے گی، لیکن ابھی تک ان کمپنیوں کی کوششیں درپردہ ہی ہیں، جبکہ اس حوالے سے اکا دکا ٹوئٹس سامنے آئے ہیں۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ نجم سیٹھی اس صورت حال سے مطمئن نہیں بلکہ وہ اس سے زیادہ مدد چاہتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق نجم سیٹھی جنہوں نے پاکستان میں کرکٹ واپس لانے میں حصہ ڈال کر ملک کے اہم اداروں میں بھی اچھے مراسم پیدا کئے ہیں۔ اگر ان کے پاس یہ سہولت نہ رہی تو آئندہ دنوں نیب پی سی بی کے معاملات کو بھی چیک کر سکتا ہے۔ کیونکہ یہاں اربوں روپے ادھر ادھر ہوئے ہیں۔ اسی وجہ سے نجم سیٹھی پر الزام لگتا ہے کہ وہ غیر جانبدار آڈیٹرز کو بھی پی سی بی کے مالی امور سے دور رکھنے کی حکمت عملی پر کاربند ہیں۔ اگر آڈیٹرز کی نظر پی سی بی کے میڈیا رائٹس کی فروخت کا معاملہ ہی ’’ٹیک اپ‘‘ کرے تو بہت بڑے انکشافات سامنے آسکتے ہیں، کیونکہ ایک پی سی بی سربراہ جس کی اپنی مدت ملازمت 3 سال ہوتی ہے، اس نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی روایت سے ہٹ کر پی سی بی کے میڈیا رائٹس آٹھ سال کیلئے کیوں فروخت کر دیئے۔ جبکہ بارہ کے قریب ٹینڈرز میں حصہ لینے کی خواہش مند کمپنیوں سے دس دس ہزار ڈالر کی فیس لینے کے باوجود انہیں بھی ٹینڈر لینے سے روک دیا۔ ذرائع کے مطابق اگر صرف اس ایک معاملے کی تحقیقات ہو گئیں تو اربوں روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آجائیں گی۔
ذرائع کے مطابق جگنو محسن کی ابھی تک کی پنجاب میں پی ٹی آئی کے قریب آنے کی کوششیں بظاہر کامیاب نہیں ہوئی ہیں۔ اس صورت میں نجم سیٹھی کو فوری استعفیٰ کا سوچنا پڑے گا یا کسی اہم میڈیا ہائوس کے ساتھ وابستگی اختیار کرنا پڑے گی۔ صرف اسی صورت میں ان کی کرسی اور مبینہ کرپشن بچ سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایل سی سی اے کے ٹورنامنٹ کے دوران نجم سیٹھی کی خاموشی ان کی اندرونی بے چینی اور پریشانی کو خوب ظاہر کررہی تھی۔ میڈیا والوں نے جب ان سے سوال کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے کہا اگر آپ لوگوں نے مجبور کیا تو میں تقریب چھوڑ کر جا سکتا ہوں۔ ’’امت‘‘ نے اس سلسلے میں جگنو محسن سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا وہ ایک ٹی وی شو میں مصروفیت کے باعث بات نہیں کر سکتی۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment