امت رپورٹ
کراچی میں تقریباً 12 ایکڑ اراضی پر لگی ایف ٹی سی مویشی منڈی میں اب تک پانچ ہزار سے زائد بڑے جانور فروخت کیلئے لائے جا چکے ہیں۔ منڈی میں مرکزی گزرگاہ کے دونوں اطراف بھاری اور اعلیٰ نسل کے جانور فروخت کیلئے موجود ہیں۔ سہراب گوٹھ مویشی منڈی کے بعد سب سے زیادہ مہنگے جانور اسی منڈی میں فروخت کیلئے لائے گئے ہیں جن کی قیمتیں ڈھائی لاکھ سے 28 لاکھ روپے تک طلب کی جا رہی ہیں۔ منڈی انتظامیہ کے مطابق اب بھی جانوروں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ جبکہ دیدہ زیب جانوروں کے باعث ایف ٹی سی مویشی منڈی بچوں کی توجہ کا مرکز بھی بنی ہوئی ہے۔
مذکورہ مویشی منڈی پہنچے پر معلوم ہوا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے گاڑیوں پر آنے والوں کیلئے داخلہ فیس مقرر کی گئی ہے۔ جانوروں کی داخلہ فیس کے متعلق معلوم ہوا کہ بڑے جانوروں کیلئے فی جانور 18 سو روپے اور جانور لانے والی بڑی گاڑیوں کی داخلہ فیس ایک ہزار روپے رکھی گئی ہے۔ منڈی کو 15 بائی 30 میٹر کے سیکڑوں پلاٹوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ لوکیشن کے حساب سے ابتدائی پلاٹوں کا ریٹ ایک لاکھ روپے تک مقرر ہے۔ جبکہ دیگر پلاٹ 70 سے 80 ہزار روپے کے عوض بیوپاریوں کو فراہم کیا گیا ہے۔ روشنی کیلئے منڈی انتظامیہ کی جانب سے فی بلب ایک سو روپے فیس مقرر کی گئی ہے۔ جانوروں کیلئے منڈی میں ٹینکر کے ذریعے پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔
مویشی منڈی میں موجود علی نے بتایا کہ وہ جانور پالنے کے شوقین ہیں اور اپنے شوق کی وجہ سے گزشتہ 5 سال سے ہر عید کے موقع پر مویشی منڈی کا رخ کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس عید پر وہ ڈیڑھ سو جانور فروخت کیلئے لائے ہیں جن میں ساہیوال، چولستان، برہمن اور ملتانی نسل کے بڑے جانور شامل ہیں۔ علی کے پاس 6 من سے 32 من کے جانور موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تمام جانور فارم کے پلے ہیں اورساڑھے تین لاکھ سے 28 لاکھ روپے مالیت کے جانور ان کے پاس موجود ہیں جن میں اکثریت بچھیا کی ہے۔ ان کے پاس موجود ایک خوبصورت جانور کی قیمت کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ 11 من وزنی یہ گائے برہمن اور چولستان نسل کی کراس ہے اور وہ اس کے 12 لاکھ روپے طلب کر رہے ہیں۔ جبکہ ایک 9 من کی بچھیا کی انہوں نے 8 لاکھ روپے قیمت رکھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس موجود تمام جانور دیسی خوراک پر پلے ہیں۔
ایف ٹی سی منڈی میں جانور فروخت کرنے آئے ناصر ربانی گزشتہ کئی سال سے سہراب گوٹھ مویشی منڈی میں جانور فروخت کر تے آرہے تھے۔ اس سال پہلی بار ایف ٹی سی عوامی منڈی میں21 جانور فروخت کے لئے لائے ہیں۔ ان کے پاس لائین شورلے نسل کا جانور قابل ذکر ہے۔ جانوروں کی دیکھ بھال پر مامور ذیشان نے بتایا کہ لائین شورلے نسل کے 5 فٹ اونچے اور ساڑھے آٹھ فٹ لمبے اس بیل کو 5 لاکھ روپے میں خریدا تھا۔ اس وقت یہ دو دانت کا تھا، جس کے بعد دو سال فارم میں رکھ کر پالا اور اس سال فروخت کیلئے منڈی میں لائے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کی چال ڈھال اور آواز شیر کی طرح ہے اور اسے سنبھالنا بھی مشکل کام ہے۔ قیمت کے متعلق بتایا کہ وہ اس کے 8 لاکھ روپے طلب کر رہے ہیں۔ ایک دوسرے جانور کے متعلق بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 4 فٹ اونچا اور 8 فٹ لمبا یہ جانور 17 من وزنی ہے اور اس کے بھی وہ 8 لاکھ روپے طلب کر رہے ہیں۔ دیگر جانوروں کی طرح خوبصورت تاہم لمبائی میں زیادہ ہونے کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ یہ آسٹریلیا اور چولستان نسل کا کراس ہے جس کی وجہ سے خوبصورت ہونے کے ساتھ قد وکاٹھ میں بھی زیادہ ہے۔ اسی طرح ایک دوسرے جانور کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ 20 من وزنی اس جانور کے وہ 10 لاکھ روپے طلب کر رہے ہیں۔ ذیشان نے بتایا کہ اس منڈی میں ان کا پہلا تجربہ ہے جب کہ گزشتہ سال تک وہ اپنے جانور سہراب گوٹھ مویشی منڈی میں فروخت کرتے رہے ہیں۔ تاہم اس بار 40 جانور سہراب گوٹھ لے کر گئے ہیں اور باقی جانور ایف ٹی سی عوامی منڈی میں منڈی میں فروخت کیلئے لائے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہر سال اسی طرح کے جانور فروخت کیلئے لاتے ہیں اور گزشتہ سال امریکن برہمن نسل کا جانور 35 لاکھ روپے میں فروخت کیا تھا۔ جبکہ اس بار کی طرح گزشتہ سال بھی لائین شورلے نسل کا جانور فروخت کیلئے لائے تھے جو 14 لاکھ میں فروخت ہوا تھا۔
مویشی منڈی میں موجود ایک بیوپاری شاہد کے مطابق وہ گزشتہ تین سال سے ایف ٹی سی عوامی منڈی آرہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس بار 38 جانور فروخت کیلئے لائے ہیں جن کی قیمتیں ایک لاکھ سے 5 لاکھ روپے تک ہیں۔ ان کے تمام جانور باڑے کے پلے ہیں۔ ایک سیاہ رنگ کے بیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے شاہد نے بتایا کہ ان کے پاس سب سے بھاری جانور یہ آسٹریلین کراس بیل ہے جس کی قیمت وہ ساڑھے پانچ لاکھ روپے طلب کر رہے ہیں، اس بیل کا وزن 12 من ہے۔ ایک دوسرے کالے بیل کے متعلق بتایا کہ ساڑھے 7 من وزنی اس بیل کی قیمت چار لاکھ روپے ہے۔ خوراک کے متعلق بتایا کہ وہ تمام جانوروں کو دو وقت ایک کلو دودھ کے ساتھ ونڈا دیتے ہیں اور ہر ہفتے جانور کو آدھا کلو دیسی گھی بھی دیتے ہیں۔ ایک دوسرے بیوپاری عبدالصمد نے بتایا کہ زیادہ تر اصل خریدار رات کے اوقات میں منڈی کا رخ کرتے ہیں جس کیلئے انہوں نے ٹینٹ میں 50 سیور لگائے ہوئے ہیں اور فی سیور 100 روپے کے حساب سے منڈی انتظامیہ کو دے رہے ہیں۔
مویشی منڈی کے آغاز میں ہی وی آئی پی بلاک میں موجود رحیم بخش نے بتایا کہ وہ منڈی میں برہمن، مکھی چینی، چولستانی، ابلگ چولستانی اور سفید اور کالے رنگ میں نکرا نسل کے جانور فروخت کیلئے لایا ہے جن کی قیمتیں 3 لاکھ سے 8 لاکھ روپے تک مقرر کی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال 50 جانور فروخت کیلئے لائے تھے جبکہ اس بار 35 جانور لائے ہیں جن میں سے اب تک وہ 17 جانور فروخت بھی کرچکے ہیں۔ ایک جانور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یہ بر ہمن نسل کا جانور ہے جس کی قیمت 5 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔ یہ 18 من وزنی ہے، جسے خوراک میں گندم، چاول کا آٹا، مکئی کا آٹا، سرسوں کا تیل اور کھل دیا جاتا ہیی۔ جبکہ اسے دن میں 5 کلو دودھ بھی پلایا جا تا ہے۔ ایک سیاہ اور سفید رنگ کے خوبصورت جانور کے متعلق بتایا کہ یہ چولستانی اور برہمن کراس ہے اور یہ بیل 14 من کا ہے اور وہ اس کے ساڑھے چار لاکھ روپے طلب کر رہے ہیں۔ رحیم بخش کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال منڈی تیز ہے۔
منڈی میں موجود بیو پاری غلام یاسین نے بتایا کہ وہ 12 جانور فروخت کیلئے منڈی میں لائے ہیں، جن میں چولستان، چینا، ساہیوال، البگ سمیت پنجاب کی دیسی نسل کے جانور شامل ہیں۔ غلام یاسین کا کہنا تھا کہ وہ پہلی بار اس مویشی منڈی میں آئے ہیں۔ اپنے جانوروں کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وہ 2 لاکھ 40 ہزار سے 5 لاکھ اسی ہزار روپے مالیت کے جانور فروخت کیلئے لائے ہیں جن میں ساڑھے چار من سے 10 من تک جانور شامل ہیں۔ چولستانی نسل کے ایک جانور کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ وہ اس 10 من کے بیل کے 5 لاکھ روپے طلب کر رہے ہیں۔ جبکہ 7 من وزنی دو دانت کے بچھڑے کی قیمت 4 لاکھ 80 ہزار روپے بتائی۔ انہوں نے بتایا کہ فارم میں پلنے والے جانوروں کو اچھی نشو نما کیلئے دیگر جانوروں کے مقابلے میں اضافی خوراک دی جاتی ہیں۔ وہ ونڈے کے ساتھ جانوروں کو دلیا، گندم، مکئی اور سفید چنے دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اصل ساہیوال نسل کا جانور پورا لال رنگ کا ہوتا ہے اور اس کی جھالر (گلے کی کھال) دیگر جانوروں کے مقابلے میں زیادہ بڑی ہوتی ہے۔ جبکہ اس نسل کے جانور کی آنکھیں اندر کی طرف ہوتی ہیں اور ان پر کھال ابھری ہوتی ہے۔ چولستانی نسل کے جانور کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس نسل کے جانور کے پائوں بڑے ہوتے ہیں اور یہ آرام سے چلتا ہے۔ ساہیوال نسل کے جانور کے مقابلے میں چولستانی نسل کے جانور کا سینا لٹکا ہوتا ہے اور اس کی آنکھیں بڑی ہوتی ہیں۔ چینا نسل کے جانور کو انہوں نے کمانڈو کا نام دیا اور بتایا کہ اس کی پہچان یہ ہے کہ یہ چت کبرا ہوتا ہے اور اس کی دم پتلی ہوتی ہے۔ جب کہ ابلگ نسل کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ تین رنگ والا ہو تا ہے یعنی اس کی گردن سیاہ یا کلیجی رنگ کی ہوتی ہے اور باقی جسم سفید اور لال رنگ کا ہوتا ہے۔