ایشین گیمز کے 58ایونٹس میں11ہزار کھلاڑی شریک

امت رپورٹ
انڈونیشیا کے شہروں جکارتہ اور پالم بانگ میں شروع ہونے والے ایشیائی کھیلوں میں مجموعی طور پر 58 اسپورٹس ایونٹس میں 11 ہزار سے زائد کھلاڑی شریک ہیں۔ جبکہ اس بار شریک ممالک کی تعداد 40 سے بڑھاکر 45 کردی گئی ہے۔ جاری ایونٹ میں پانچ نئے گیمز کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ایشین گیمز کیلئے پاکستان کا دستہ 359 کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ہے، جو35 مخلتف گیمز میں قسمت آزمائیں گے۔ پاکستان فٹبال ٹیم نے گزشتہ روز نیپال کو شکست دیکر ایشین گیمز میں 44 برس بعد پہلی کامیابی حاصل کرلی۔ دوسری جانب ایشین گیمزکی تاریخ میں پاکستان نے سب سے زیادہ میڈلز باکسنگ میں جیتے ہیں۔ روانگی سے قبل پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر جنرل(ر) عارف حسن کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں سے خاص میڈلز کی امید نہیں کی جا سکتی۔ ایشین گیمز میں پاکستانی ٹریک ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے تو اب تک کی گیمز میں پاکستان صرف 200 میڈلز ہی اپنے نام کر سکا ہے، ان میں 44 گولڈ، 63 سلور اور 93 برونز میڈلز ہیں۔ اس کے برعکس چین 2895 میڈلز کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔ جاپان 2850 میڈلز کے ساتھ دوسرے اور جنوبی کوریا 2063کے تیسرے نمبر پر ہے۔ بھارت 616 کے ساتھ چوتھی پوزیشن پر براجمان ہے۔ اس بار بھارت یہ بھی دعویٰ کررہا ہے کہ 572 رکنی دستہ سب سے زیادہ میڈلز جیت کر لائے گا۔ تاہم پاکستان کی صورتحال ایونٹ کے آغاز سے ہی ابتر نظر آرہی ہے۔ پاکستان کی ہینڈ بال ٹیم میڈل کی دوڑ سے باہر ہوچکی ہے۔ جبکہ یہی صورتحال پاکستان فٹبال ٹیم کو بھی درپیش ہے۔ تاہم گزشتہ دنوں پاکستان فٹبال ٹیم نے 44 برس بعد فتح اپنے نام کرتے ہوئے گروپ میچ میں نیپال کو 1-2 سے شکست دی۔ میچ کے ابتدائی11 ویں منٹ میں پاکستانی کھلاڑی شہباز یونس نے بال اپنی ہی گول پوسٹ میں پہنچاکر نیپال کو برتری دلادی۔ لیکن 55 ویں منٹ میں محمد بلال نے گول کرکے اسکور 1-1 سے برابر کردیا۔ جبکہ کھیل کے 72 ویں منٹ میں صدام حسین نے گول کرکے ٹیم کو 1-2 کی سبقت دلادی، جو کہ میچ کے اختتام تک برقرار رہی۔ اس سے قبل پاکستان نے 1974 میں ایران کے شہر تہران میں ہونے والی 7ویں ایشین گیمز میں بحرین کو 1-5 سے شکست دی تھی۔ ایشین گیمز 2018 میں گرین شرٹس کو جاپان اور ویتنام کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہونا پڑا، 14 اگست کو کھیلے گئے میچ میں ویتنام نے پاکستان کو 0-3 جبکہ 16 اگست کو جاپان نے 0-4 سے شکست دی تھی۔ جس کے بعد پاکستان فٹبال ٹیم میڈل کی دوڑ سے باہر ہوچکی ہے۔ ایشین گیمز کی تاریخ میں سب سے زیادہ میڈلز پاکستان نے باکسنگ کے مقابلوں میں حاصل کئے۔ جس کی مجوعی تعداد 61 بتائی جاتی ہے۔جبکہ ایتھلیٹکس میں 39 اور ریسلنگ میں 34 میڈلز جیتے۔ ہاکی میں پاکستان 14 میڈلز جیتنے میں کامیاب رہا۔ رسیلنگ میں 10، اسکواش اور کبڈی 7،7، کیو اسپورٹس 6، ویٹ لفٹنگ 4، کرکٹ، ٹینس، سائیکلنگ، ووشو اور رؤنگ میں 3،3 جبکہ والی بال، بیڈمنٹن، ایکسٹرین میں ایک، ایک میڈل جیتا۔ پاکستان دہلی گیمز 1951میں شرکت نہ کر سکا تھا، منیلا گیمز 1954 میں پاکستانی دستے نے پہلی بار شرکت کی اور مجموعی طور پر چوتھی پوزیشن حاصل کر کے سب کو حیران کر دیا تھا۔ ان گیمز میں پاکستانی کھلاڑیوں نے 5 گولڈ، 6 سلور اور 2 برونز میڈلز اپنے نام کئے۔ ٹوکیو گیمز 1958 میں ایک بار پھر پاکستانی پلیئرز نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 6 گولڈ، 11سلور اور9 برونز میڈلز حاصل کرکے مجموعی طور پر چھٹی پوزیشن حاصل کی۔ جکارتہ گیمز 1962 میں مجموعی طور پر28 میڈلز سمیٹ کر ایک بار پھر چوتھی پوزیشن اپنے نام کی۔ ان گیمز میں پاکستان نے 8گولڈ، 11 سلور اور9 برونز میڈلز جیتے۔ بنکاک گیمز 1966 میں پاکستانی دستہ صرف 8 میڈلز ہی جیت سکا۔ تاہم اس کی مجموعی پوزیشن 11ویں رہی۔ ان میڈلز میں 2گولڈ، 4 سلور اور2 برونز میڈلز شامل تھے۔ بنکاک گیمز 1970 میں پاکستان نے ایک گولڈ، 2 سلور اور 7 برونز میڈلز کے ساتھ 13 ویں پوزیشن حاصل کی۔ تہران گیمز 1974 میں پاکستانی دستہ ایک بار پھر 11 ویں پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ ان میں 2 گولڈ اور 9 برونز میڈلز شامل تھے۔ بنکاک گیمز1978، دہلی گیمز 1982 اور سیول گیمز 1986 میں پاکستانی کھلاڑی چھائے رہے اور انہوں نے تینوں گیمز میں آٹھویں پوزیشنز سمیٹ کر دنیا بھر میں ملک وقوم کا نام روشن کیا۔ بیجنگ گیمز 1990 میں پاکستانی کھلاڑیوں نے اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بناتے ہوئے مجموعی طور پر چھٹی پوزیشن حاصل کی۔ ان میں 4 گولڈ، ایک سلور اور7 برونز میڈلز شامل ہیں۔ ہیروشیما گیمز 1994 میں پاکستانی دستے کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی اور کھلاڑی 22 ویں پوزیشن حاصل کر سکے۔ بنکاک گیمز 1998 میں پاکستان نے 15 میڈلز کے ساتھ 16ویں پوزیشن حاصل کی۔ بوسان گیمز 2002 میں پاکستانی کھلاڑیوں نے قوم کو خاصا مایوس کیا اور پاکستان 13 میڈلز کے ساتھ ایک بار پھر 22 ویں نمبر پر رہا۔ دوحہ گیمز 2006 میں پاکستانی دستے نے تاریخ کی شرمناک کارکردگی دکھائی اور صرف 4 میڈلز کے ساتھ پاکستان کا 31 واں نمبر رہا۔ گوانگزو گیمز 2010 میں پاکستانی دستہ صرف8 میڈلز کے ساتھ 20 ویں نمبر پر رہا۔ انچیون گیمز 2014میں پاکستانی دستے نے تاریخ کی دوسری شرمناک کارکردگی دکھائی اور قومی کھلاڑی ایک گولڈ، ایک سلور اور تین سلور میڈلز کے ساتھ23 ویں پوزیشن ہی حاصل کر سکے۔ پاکستان کی 72 سالہ تاریخ میں صرف 11 شخصیات ہی پی او اے کی صدر بن سکی ہیں۔ موجودہ صدر جنرل(ر) عارف حسن 11 مارچ 2004 سے تاحال پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر ہیں اور سالہا سال سے ٹیموں کی مایوس کن کارکردگی کے باوجود وہ عہدے کے ساتھ چمٹے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب ایشیائی کھیلوں میں کچھ ایسے بھی گیمز ہیں، جو پہلی مرتبہ ایونٹ کا حصہ بنے ہیں۔ ان میں سے ایک برج بھی ہے۔شطرنج کی طرح برج کو بھی ذہن کا کھیل سمجھا جاتا ہے اور یہ پہلا موقع ہے کہ یہ کھیل ایشیائی کھیلوں میں شامل کیا گیا ہے۔ شریک ٹیم دو کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتی ہے جو تاش کے 52 پتوں کی گڈی سے کھیلتی ہے۔ دوسرا گیم جیٹ سکی ہے۔ تیسرا کھیل اسکیٹ بورڈنگ کا ہے۔شہری علاقوں میں سکیٹ بورڈنگ کا رواج امریکہ کے مغربی ساحلی علاقوں سے شروع ہوا۔ چوتھا کھیل پین کیک سلٹ انڈونیشیا کا مارشل آرٹ ہے۔پین کیک سلٹ کو 1948 میں رسمی طور پر کھیل قرار دیا گیا تاہم اصل میں اس کی تاریخ سینکڑوں سال پرانی ہے۔ ٭

Comments (0)
Add Comment