نواز شریف کی والدہ ملاقات کے دوران جذباتی ہوگئیں

نجم الحسن عارف
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے ان کی بوڑھی والدہ جیل میں ملاقات کے دوران جذباتی ہوگئیں۔ شمیم اختر اپنے بیٹے کیلئے عید قرباں کے خصوصی پکوان ساتھ لائی تھیں اور انہوں نے نواز شریف سے اپنے سامنے کھانا کھانے کو کہا۔ اس موقع پر وہ اپنے بیٹے اور پوتی مریم نواز کی بلائی لیتی رہیں۔ نواز شریف کیلئے عید کی مناسبت سے سفید اور بھورے رنگ کے دو جوڑے سلوا کر جیل بھجوائے گئے تھے، جس میں تہجد اور عید کی نماز ادا کی۔
تین مرتبہ ملک کے وزیراعظم رہنے والے نواز شریف نے اٹھارہ برس بعد پھر جیل میں عید منائی۔ اب کی بار انہیں بیٹی اور داماد کی معیت بھی حاصل رہی۔ عید کی شام بوڑھی والدہ، بھائی شہباز شریف اور بھتیجے وغیرہ ملاقات کیلئے جیل آئے تو انتہائی جذباتی ماحول بن گیا۔ نواز لیگ کے ذرائع کے مطابق نواز شریف سے ان کی والدہ کی جیل میں یہ پہلی ملاقات تھی۔ والدہ اپنے بیٹے اور پوتی کیلئے بطور خاص گھر سے ان کی پسند کا کھانا تیار کرا کے لائی تھیں، جبکہ قربانی کے جانوروں کے گوشت کی بھی خصوصی ڈشیں بنائی گئی تھیں۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف اور مریم نواز کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں بیگم کلثوم نواز کا بطور خاص ذکر رہا۔ جو لندن کے ایک نجی اسپتال میں پچھلے تقریباً ایک سال سے زیر علاج ہیں۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کیلئے مختص کئے گئے کمرے میں والدہ شمیم اختر اور شہباز شریف کے علاوہ مرحوم بھائی عباس شریف کے بیٹے، ہمشیرہ اور بہنوئی وغیرہ بھی موجود تھے۔ یہ ملاقات کئی گھنٹے جاری رہی۔ نواز شریف بار بار اپنی والدہ کو حوصلہ دیتے رہے اور والدہ کی صحت کے بارے میں پوچھتے رہے۔ جبکہ ان کی والدہ اپنے بیٹے اور پوتی کی بلائیں لیتی اور دعائیں دیتی رہیں۔ ان ذرائع کے مطابق والدہ نے لاہور سے ساتھ لے جائے گئے خصوصی کھانے کیلئے نواز شریف سے فرمائش کی کہ وہ ان کے سامنے یہ کھانا کھائیں تاکہ وہ اپنے بیٹے کو کھانا کھاتے دیکھ سکیں۔
دوسری جانب ’’امت‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ نواز شریف نے عید کے روز نماز تہجد اور نماز فجر ادا کرنے کے بعد تلاوت قرآن پاک کی اور بعدازاں طے شدہ پروگرام کے تحت جیل کے اندر قائم مسجد میں نماز عید کی ادائیگی کیلئے چلے گئے۔ اس دوران جیل میں قید دیگر قیدیوں اور جیل کے عملے کے ساتھ بھی ان کی گپ شپ رہی اور عید ملتے رہے۔ اس موقع پر انہوں نے نیا جوڑا زیب تن کر رکھا تھا۔ جو ان کی فیملی ذرائع کے مطابق ان کیلئے بطور خاص عید کیلئے بھجوائے گئے جوڑوں میں سے ایک تھا۔ نواز شریف کیلئے سفید اور برائون رنگ کے دو جوڑے سلوا کر بھیجے گئے تھے، جبکہ مریم نواز کیلئے بھی نئے کپڑے بھجوائے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف کے پاس جیل میں پہلے سے بیک وقت تین جوڑے موجود ہیں، جبکہ ایک سے زائد واسکٹ بھی وہاں موجود ہے۔ اسی طرح کم از کم تین طرح کے جوتے بھی انہیں میسر ہیں۔ ان میں پشاوری طرز کی چپل اور عام سلیپر شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف کی طرف سے قربانی کے جانوروں کا اہتمام عید سے ایک روز قبل ہی کر دیا گیا تھا۔ اور غیر مصدقہ اطلاع کے مطابق ان کی قربانی جیل کے اندر یا قریبی جگہ پر ہوئی۔ ایک ذریعے نے ان جانوروں کی تعداد تین گایوں اور چار بکرے بتائی ہے۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد سے میاں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کیلئے کھانا تین مختلف جگہوں سے فراہم کیا جاتا ہے۔ اس میں چوہدری تنویر احمد کے گھر سے آنے والا کھانا، سابق سینیٹر عباس آفریدی اور اس کے علاوہ خود شریف خاندان کی جانب سے اپنے طور اس حوالے سے ایک جگہ کا انتظام کیا گیا ہے۔ اسی گھر میں ان کے کپڑوں کے دھلنے اور استری کرنے کا بھی اہتمام ہے۔ اسی گھر میں شریف خاندان کے مزاج اور ذوق کو سمجھنے والے لاہور سے لائے گئے باورچی کو رکھا گیا ہے، جو یہاں نواز شریف اور مریم نواز کیلئے ان کی پسند کا کھانا تیار کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق عید کے روز نواز شریف کیلئے کوئی میٹھی چیز تیار نہیں کی گئی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ شوگر کا مسئلہ نہیں اور نہ ڈاکٹروں نے نواز شریف کو میٹھے سے منع کر رکھا ہے۔ بڑی عید کی وجہ سے میٹھا نہیں بنایا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق عید کے پہلے اور دوسرے روز سیاسی ملاقاتیں قطعاً نہیں ہوئیں۔ عید کے پہلے روز کی شام اہلخانہ نے نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کی، جبکہنواز شریف اور جیل میں قید دوسرے افراد کی خدمت پر مامور شریف خاندان کے اسٹاف کے لوگ عید کے پہلے اور دوسرے روز ان کو کھانا وغیرہ پہنچاتے رہے۔ لیکن اسٹاف کا جیل کے اندر گزر ممکن نہیں ہے۔ عید کے تیسرے روز لاہور سے شریف خاندان کے کسی اہم رکن کی نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کی تصدیق نہیں ہوئی تاہم اس روز سیاسی رہنمائوں اور اہم پارٹی کارکنوں نے ملاقات ضرور کی ہے۔ ان میں راجہ ظفرالحق، خواجہ آصف، پرویز رشید، دانیال عزیز، مریم اورنگزیب، مائزہ حمید، سحرش قمر رکن آزاد کشمیر اسمبلی و دیگر شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق عید کے تیسرے روز زیادہ تر سیاسی امور پر تبادلہ خیال اور مشاورت کی گئی۔ ان میں اپوزیشن کا مشترکہ صدارتی امیدوار اور آئندہ دنوں بعض قومی و صوبائی حلقوں میں ضمنی انتخابات پر بات ہوئی۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں پارٹی رہنما اب پیر کے روز نواز شریف کو رپورٹ پیش کریں گے۔ دوسری جانب نواز لیگ کے سابق سیکریٹری جنرل اور سابق گورنر اقبال ظفر جھگڑا نے ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف کی عملاً جیل میں یہ تیسری عید تھی۔ اس سے قبل 2000ء میں انہوں نے عیدالفطر اور عیدالاضحی دونوں اٹک قلعے کی جیل میں اسی طرح بہادری اور ہمت کے ساتھ منائی تھیں۔ اس وقت تک نواز شریف دو مرتبہ وزیراعظم بن چکے تھے۔ واضح رہے کچھ برس سے جیل میں قیدیوں کے ساتھ عید کے دوران اہل خانہ اور احباب کو ملنے کی اجازت دلائی گئی ہے لیکن نواز شریف سے عید کے پہلے روز صرف ان کے اہل خانہ کو ہی ملاقات کی اجازت دی گئی ہے۔ ادھر جمعہ کے روز ملاقات کیلئے آنے والے پارٹی رہنماؤں میں سے ایک مائزہ حمید نے ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کوآج ہی معلوم ہوا ہے کہ کیپٹن محمد صفدر کو گزشتہ روز یعنی عید کے دوسرے روز پمز اسلام آباد میں اسٹنٹ ڈالا گیا ہے۔ مائزہ حمید کے مطابق جیل میں عید ہو۔ والدہ ایک سال سے اسپتال میں پڑی ہوں اور موت سے لڑ رہی ہوں جبکہ قید کے دوران شوہر کی انیجیو پلاسٹی ہو ایسے میں کیا جذبات ہو سکتے ہیں یہی جذبات مریم نواز کے تھے۔ لیکن اس کے باوجود وہ حوصلہ مند خاتون ہیں۔ وہ آج کل اپنی ملاقاتیوں سے کتب کے تحائف وصول کرکے خوش ہوتی ہیں اور زیادہ وقت کتب بینی میں گزارتی ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment