کلام الہی کی اثر انگیزی

قسط 107
جدید ترین حقائق:
ڈاکٹر علی سلمان (فرانس) جو فرنچ کیتھولک خاندان سے تعلق رکھتے تھے، اپنے اسلام قبول کرنے کا سبب بتاتے ہیں:
’’اسلام کو مکمل طور پر سمجھنے کے لئے میں نے قرآن کا مطالعہ شروع کیا، اس ضمن میں، میں نے مالک بن نبی کی قرآن کے بارے میں قابل قدر فرانسیسی کتاب بھی پڑھ ڈالی۔ مجھے یقین ہوگیا کہ قرآن خدا کی سچی کتاب ہے۔ چنانچہ مجھے یہ خوشگوار حیرت ہوئی کہ اگرچہ قرآن کو نازل ہوئے تیرہ صدیاں گزر گئیں، لیکن اس کی بعض آیتیں مختلف معاملات میں ہوبہو وہی رائے دیتی ہیں جو جدید ترین فکر کے حامل محقق دے سکتے ہیں۔ ان حقائق نے میرے دل کی دنیا بدل کر رکھ دی اور میں نے اسلامی کلمے کے دوسرے حصے محمد رسول اللہؐ کا بھی اقرار کر لیا۔ یہی وجوہ تھیں جن کی بناء پر میں نے 20 فروری 1953ء کو پیرس کی مسجد میں حاضری دی اور اسلام قبول کرنے کا اعلان کردیا۔‘‘ (ہم کیوں مسلمان ہوئے؟ صفحہ: 182)
نہ مٹنے والا نقش:
محمد امین (انگلستان) عیسائیت سے اسلام کی طرف آنے کا سبب بیان کرتے ہیں: مجھے مطالعے کا شوق تو تھا ہی، ایک روز دوست کی لائبریری میں سیل کا ترجمہ قرآن جو دیکھا تو اسے لے کر پڑھنے بیٹھ گیا۔ یہ قرآن سے میرا پہلا براہ راست تعارف تھا، اس سے قبل میں نے اسلام اور قرآن کے بارے میں جو کچھ پڑھا یا سنا تھا، اس کا تاثر بڑا ہی منفی تھا۔ سیل نے بھی ترجمے میں جگہ جگہ مخاصمانہ تنقید و تبصرے کا انداز اختیار کیا تھا، مگر اس کے باوجود توحید خداوندی کا ایک نہ مٹنے والا نقش میرے دل میں بیٹھتا چلا گیا اور بالکل نئی روشنی سے آشنا ہوا، اس کے بعد تو یہ حال ہوا کہ اسلام کے بارے مجھے جو کتاب بھی ملتی، وہ پڑھ ڈالتا۔ مشکل یہ تھی کہ ان کتابوں کے بیشتر مصنفین تعصب اور تنگ نظری کا شکار تھے اور نہیں چاہتے تھے کہ لوگ اسلام کے بارے میں اچھی رائے قائم کریں، تاہم قرآن سے شناسائی ہوئی اور میں نے انجیل پر نئے سرے سے غور شروع کیا تو اس کے تضادات کھل کر سامنے آنے لگے۔ مثال کے طور پر حضرت مسیحؑ کہتے ہیں کہ میں اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے سوا اور کسی کے پاس نہیں بھیجا گیا۔ (متی: 15۔ 25) جبکہ قرآن کے مطابق پیغمبر اسلام حضرت محمدؐ تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ پھر یوں بھی انجیل متی باب 5 آیت 17۔ 18 کی رو سے حضرت مسیحؑ موسوی شریعت کے پابند تھے، جبکہ حضرت محمدؐ ایک مکمل خود مختار ضابطہ لے کر آئے تھے۔ میرے دل میں اسلام کے لئے محبت بڑھتی جا رہی تھی۔ (ہم کیوں مسلمان ہوئے؟ صفحہ: 219)(جاری ہے)

Comments (0)
Add Comment