آداب مجلس

حضرت ابن عمرؓ نبی اکرمؐ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے ارشاد فرمایا: جب تم تین آدمی کسی جگہ بیٹھے ہو تو دو آدمی آپس میں راز دارانہ باتیں تیسرے آدمی کو چھوڑ کر نہ کریں۔
جب یہ حدیث ابن عمرؓ نے سنائی تو ان کے ایک شاگرد ابو صالح نے پوچھا کہ اگر مجلس میں چار آدمی ہوں تو ان میں سے دو آدمی راز دارانہ باتیں کر سکتے ہیں یا نہیں؟
حضرت ابن عمرؓ نے فرمایا: اس صورت میں کوئی حرج نہیں ہے۔
حضرت ابن مسعودؓ کی اسی مضمون کی ایک روایت میں یہ زائد جملہ بھی ہے ’’کیوں کہ یہ برتاؤ ان دوسرے دو آدمیوں کیلئے باعث غم ہوگا…‘‘ مطلب یہ ہے کہ یہ مجلس کا ایک اہم ادب ہے، ایک کو چھوڑ کر دو کا رازدارانہ باتیں کرنا تیسرے کو شکوک و شبہات میں ڈال سکتا ہے اور اگر شکوک میں نہ بھی ڈالے تو تیسرا آدمی ان کے انتظار کی کوفت میں ضرور مبتلا ہوگا، ہاں اگر تیسرا آدمی اجازت دیدے اور دو آدمی اپنی بات کا موضوع بتا دیں تو کوئی حرج نہیں ہے، اس صورت میں تیسرا آدمی مطمئن رہے گا۔
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے ارشاد فرمایا: اے قریشی جوانو! تم لوگ زنا کا ارتکاب نہ کرو، جو لوگ عفت و پاک دامنی کے ساتھ جوانی گزار دیں گے، وہ جنت کے مستحق ہوں گے، ایک دوسری حدیث کے الفاظ ہیں، جس کی جوانی آفات جوانی سے محفوظ رہی، وہ جنت کا مستحق ہے۔ (زاد راہ صفحہ نمبر96) ٭

Comments (0)
Add Comment