ڈچ سائنسدانوں نے بلٹ پروف کھال تیار کرلی

سدھارتھ شری واستو
ڈچ سائنس دانوں اور فرانزک ایکسپرٹس نے مکڑی اور بکری کے ڈی این اے کے ملاپ سے بلٹ پروف کھال تیار کر لی ہے۔ ’’سنتھیٹک سلک‘‘ کی تیاری میں ایک خاص قسم کا ریشم استعمال کیا گیا، جسے اگر انسان اپنے جسم پر لگا لے تو انتہائی قریب یعنی پوائنٹ بلینک رینج سے فائر کی جانے والی گولی بالکل بے اثر رہے گی۔ کامیاب تجربات کے بعد سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ خاص قسم کی انتہائی لچکدار اور مضبوط یہ ریشمی کھال اسٹیل سے بھی دس گنا زیادہ طاقتور ہوگی، جس کی مدد سے میدان جنگ میں یا اسپیشل آپریشن فورسز کے جوانوں کی موت اور ان کی معذوری کا خطرہ معدوم ہوجائے گا۔ ڈچ آن لائن جریدے لیبارٹوٹیک نے انکشاف کیا ہے کہ جلیلہ ایسادی جو ایک معروف آرٹسٹ اور سائنسی محقق ہیں، نے پہلے پہل ایک سائنسی تحقیق میں اس نظریہ کو پیش کیا کہ ماضی میں چنگیز خان اور اس کے بعد امیر تیمور نے اپنی سپاہ کے میدان جنگ میں جانی نقصانات کو کم سے کم کرنے کیلئے ریشم کے لباس یا بنڈی کا اہتمام کیا تھا، جس کے نتیجہ میں ڈھال اور زرہ بکتر پہننے والے سپاہیوں کی نسبت ریشم کی بنڈی کا چار جامہ پہننے والے سپاہیوں کو تلوار کے زخم بہت کم آتے تھے۔ اسی بنیاد پر فرانزک جینو مکس کنسورٹیم، ہالینڈ کے تحقیقی ماہرین نے بتایا ہے کہ انہوں نے ریشم کی جگہ مکڑی اور بکری کا ڈی این اے ملایا اور اس کی مدد سے پیدا کی جانے والی خاص قسم کی بکریوں کی پیدائش کا عمل مکمل کیا گیا۔ ایسی جینیاتی خصوصیات والی بکریوں سے وافر مقدار میں حاصل دودھ کو جما کر یا بلو کر اس سے خاص قسم کا ریشم نکالا گیا اور اس کی مدد سے ایسا ریشمی دھاگا تیار کیا گیا، جو انسانی کھال کے اوپر پہنا دیا جائے تو یہ کچھ ہفتوں کے اندر اندر کھال پر جم جاتی ہیں، جس کی مدد سے کسی بھی قسم کی گولی کو انسانی جسم میں داخل ہونے سے روک دیا جاتا ہے۔ اس سلک بلٹ پروف کھال پر برسائی جانیوالی گولیوں کا جب جائزہ کیا گیا تو کوئی بھی گولی اس ریشمی کھال سے پار نہیں ہوسکی تھی اور کھال کے لچکدار اور نرم مادے میں بالکل ایسے ہی پھنس گئی تھیں جیسا کہ کوئی مکھی یا مکھا مکڑی کے جال میں جاکر پوری طاقت سے ٹکراتا تو ہے لیکن اس کو پھاڑ کر باہر نہیں نکل سکتا اور اندر ہی پھنس جاتا ہے۔ ہالینڈ اور دنیا کے مختلف سائنسی ماہرین اور فرانزک ایکسپرٹس نے بتایا ہے کہ اس قسم کی ٹیکنالوجی انتہائی حیران کن ہے اور انسانی جنگجوئوں یا فوجیوں کیلئے ایک ایسی ڈھال ہے جس کی مدد سے تیار کی جانیوالی بلٹ پروف کھال جنگوں کا منظر نامہ تبدیل کردے گی اور انسانی جانوں کو بآسانی بچایا جاسکے گا۔ اپنی خاص زبان یا اصطلاح میں ’’سنتھیٹک سلک‘‘ تیار کرنے والے سائنسی ماہر اور اوٹاہ یونیورسٹی کے معروف سائنسی محقق پروفیسر رینڈولف لیوس نے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ مکڑی کا جال بظاہر دیکھنے میں انتہائی ریشمی اور سادہ ہے اور بہت جلد ٹوٹ جاتا ہے لیکن ہم نے اس مکڑی کے ڈی این اے کو ایک خاص نسل کی بکری سے کراس کروایا ہے تو بکری نے انتہائی لیس دار اور گاڑھا دودھ دیا، جس کو بلو کر ہم نے ایسا ریشم تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی، جو انسانی کھال پر ایسی طاقت ور پرت بنا ڈالتا ہے کہ اس پر برسائی جانیوالی گولی بھی اثر نہیں کرتی۔ واضح رہے کہ یہ کھال جراثیم کش ہے۔ پروفیسر رینڈولف لیوس کا استدلال ہے کہ بکری کے دودھ میں مکڑی کا خاص سلکی یا ریشمی پروٹین بہت زیادہ مقدار میں ہمیں دستیاب ہے۔ ہم نے ایسی درجنوں بکریاں تیار کرلی ہیں جن کے دودھ میں سلک پروٹینی مادہ وافر مقدار میں ہے۔ ہم اس سلکی پروٹین کو دودھ سے الگ کر رہے ہیں اور اس کو دھاگوں کی شکل دے رہے ہیں، جن کی مدد سے بڑی تعداد میں ریشمی بلٹ پروف جیکٹ بنائی جا رہی ہیں۔ اسی تحقیق کے دوران ہم نے سوچا کہ کیوں نہ اس سلکی پروٹین کو انسانی کھال پر چپکایا جائے اور اس کا تماشا دیکھا جائے کہ آیا یہ سلکی ریشمی پروٹین انسانی کھال پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے، اس تجربہ کے دوران ہم نے محسوس کیا کہ جب انسانی کھال پر اس مکڑی اور بکری کے پروٹینی دھاگوں کو خام کیفیت میں چپکایا گیا تو یہ انسانی کھال پر آٹھ دنوں کے اندر اندر ایسا مضبوطی سے چپک گیا کہ جیسے یہ انسانی کھال کا ہی حصہ یا بیرونی پرت (epidermis) ہو۔ یہ ایک بہت بڑا انقلاب ہے، ہم تو چلے تھے کہ انسانوں کی فلاح و بہبود کیلئے ایک خاص قسم کی سنتھیٹک کھال سے بلٹ پروف جیکٹ بنانے، لیکن اس دوران ہم کو ایسا تجربہ ملا کہ ہم انسانی کھال کو ہی بلٹ پروف جیکٹ میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ ڈچ سائنسی ماہر جلیلہ ایسادی نے بتایا ہے کہ انہوں نے اس کامیابی کے بعد ہالینڈ میں ایک کمپنی Inspidere کھول لی ہے جس کے تحت مختلف اقسام کے کپڑے اور ریشمی مصنوعات تیار کی جارہی ہیں اور مارکیٹ میں اس کا بڑا حصہ ہے کیونکہ سنتھیٹک سلک کی تیاری میں جو مواد استعمال کیا جارہا ہے اس سے اس پروڈکٹ کا معیار اور دیرپائی میں انتہائی اضافہ ہورہا ہے، جس کی وجہ سے ان کے تیار ریشمی کپڑے اور اس کی مصنوعات انتہائی مقبول ہیں۔ جلیلہ کا کہنا ہے کہ ان سے کئی ممالک کے ماہرین نے بلٹ پروف جیکٹوں کی تیاری کیلئے رابطہ کیا ہے اور وہ ہمارا تجربہ شیئر کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی افواج کا ایک ادارہ DARPA ڈیفنس ایڈوانس ریسرچ پروجیکٹ ایجنسی بھی اسی قسم کے تجربات میں مشغول ہے اور اس ادارے نے مکڑی اور بکری کے ڈی این اے ملا کر ریشم تیار کیا ہے اور اس ریشم سے پیراشوٹس، بلٹ پروف جیکٹیں اور دیگر فوجی اشیا تیار کی ہیں۔

Comments (0)
Add Comment