کراچی کے تین مقامات پر دیسیوں کی عید کا مرکز بن چکے

خالد سلمان
کراچی کے تین تفریحی مقام پردیسیوں کی عید کا مرکز بن چکے ہیں۔ پنجاب، خیبر پختون اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے محنت کش عید کی چھٹیوں میں سیر و تفریح کیلئے زیادہ تر بیچ ویو پارک، ہل پارک اور چڑیا گھر کا رخ کرتے ہیں۔ موج مستی کیلئے پنجہ آزمائی اور اگوجن جیسے روایتی کھیل کھیلتے ہیں۔ جبکہ ’’آتنگ‘‘ نامی قبائلی رقص بھی مقبول ہے۔
ملک کے مختلف حصوں سے کراچی آئے ہوئے پردیسیوں کی سب سے بڑی تعداد کلفٹن بیچ پارک اور ہل پارک میں عید کی چھٹیاں مناتی ہے۔ عیدین کے موقع پر یہاں موجود پردیسی اپنے اپنے علاقائی رقص اور علاقائی کھیلوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ان کھیلوں میں پنجہ آزمائی اور ’’اگو جن‘‘، انڈوں کا مقابلہ بے حد مقبول کھیل ہیں۔ جبکہ ٹولیوں کی شکل میں نوجوان جگہ جگہ ’’آتنگ‘‘ نامی قبائلی رقص کرتے ہوئے جھومتے دکھائی دیتے ہیں۔ عید الفطر ہو یا بقرعید اپنوں کے بغیر یہ خوشی کے تہوار ادھورے اور بے مزا ہی رہتے ہیں۔ اپنوں سے دوری کی یہ کمی پردیسیوں کے سوا اور کون سمجھ سکتا ہے۔ اس کمی کو پردیسی کیسے دور کرکے خوشیوں کے یہ تہوار مناتے ہیں؟ ’’امت‘‘ نے پردیسیوں کے ایسے ہی احوال جاننے کیلئے شہر کی مختلف تفریح گاہوں کا جائزہ لیا۔
بن قاسم پارک اور ساحل سمندر کے درمیان بیچ ویو پارک قائم ہے۔ جب ’’امت‘‘ ٹیم وہاں پہنچی تو پردیسیوں کے ایک بہت بڑی تعداد وہاں موجود تھی جنہوں نے اپنے اپنے روایتی اور جدید لباس زیب تن کئے ہوئے تھے اور ملک کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے پردیسی ڈھول کی تھاپ پر علاقائی رقص کرنے میں مصروف تھے۔ جبکہ بیشتر پردیسی ڈی جے اور گاڑیوں میں نصب ڈیک پر اپنی خوشی کا اظہار کررہے تھے۔ ’’امت‘‘ ٹیم نے دیکھا کہ پنجاب کے علاقے بہاولپور سے تعلق رکھنے والے ایک درجن افراد گول دائرہ بنا کر پنجہ آزمائی کرنے میں مصروف دکھائی دیئے۔ جبکہبیشتر پردیسی ویٹ لفٹنگ اور نشانے بازی کرکے انجوائے کرتے بھی نظر آئے۔ عید الاضحی کے موقع پر بیچ ویو پارک کلفٹن میں آنے والے پردیسیوں کیلئے کھانے پینے کیلئے انواع و اقسام کی کھانے پینے کی اشیا کے اسٹال بھی جابجا موجود تھے جہاں پردیسی افراد چٹ پٹی چیزیں کھاکر لطف اندوز ہوتے دکھائی دیئے۔ اسی کے ساتھ ساتھ بگھی اور گھڑ سواری سے بھی لطف اندوز ہوتے رہے۔ ’’امت‘‘ ٹیم نے دیکھا کہ ملک کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کیلئے بیچ ویو پارک میں مختلف گیمز توجہ کا مرکز بنے رہے، جن میں نشانے بازی اور رنگ پھینکنے کا خاص انتطام کیا گیا تھا۔ امت ٹیم نے سروے کے دوران دیکھا کہ بیچ ویو پارک میں سیپیوں سے بنائی گئیں مختلف اشیا کے اسٹالز بھی جابجا موجود تھے، جہاں عوام کا کافی رش نظر آیا۔ ’’امت‘‘ ٹیم نے دوران سروے عید کی خوشیاں دوبالا کرنے والے ان پردیسیوں سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ہر سال عیدین کے موقع پر شہر کی مختلف تفریح گاہوں میں جاکر اپنے علاقائی رقص اور کھیل، کھیل کر عید خوشیاں مناتے ہیں۔
عیدالاضحی کے دوسرے روز بیچ ویو پارک کلفٹن میں تفریح کیلئے آنے والے بہالپور کے رہائشی محمد عباس نے ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ایک ماہ قبل ہی پنجاب سے کراچی آیا ہے اور یہاں لائٹنگ کا کام کرتا ہے۔ اس نے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ وہ بڑی عید کے موقع پر اپنوں سے دور عید منا رہا ہے، اس کا کہنا تھا کہ وہ یہاں اپنے گاؤں کے دیگر افراد کے ساتھ ہی رہائش پذیر ہے۔ عیدکی نماز کے بعد گھر والوں کو فون پر بات کی۔ محمد عباس کا کہنا تھا کہ گھر والوں کی شدت سے یاد آرہی ہے لیکن مجبوری ہے چھٹی نہ ملنے پر وہ اپنوں سے دور پہلی بار اپنے دوستوں کے ساتھ بیچ ویو پارک میں آکر عید کی خوشی کو دوبالا کررہا ہے۔ محمد عباس نے بتایا کہ وہ اور اس کے دوست اپنا علاقائی کھیل پنجہ آزمائی کرکے عید کی خوشی منارہے ہیں۔ محمد عباس نے بتایا کہ اس کھیل میں دو افراد ہوتے ہیں جو ایک دوسرے کا پنجہ مضبوطی سے پکڑتے ہیں اور دونوں ایک دوسرے کا پنجہ گرانے کی کوشش میں مصروف ہوتے ہیں۔ محمد عباس کا کہنا تھا کہ عید کے تینوں دن اسی طرح گھموتے پھرتے گزرتے ہیں۔ بہالپور کے ہی رہائشی زاہد حسین نے بتایا کہ وہ کراچی میں گزشتہ تین برس سے رہائش پذیر ہے اور ویٹر کا کام کرتا ہے، اس کا کہنا تھا کہ چھٹی نہ ملنے پر وہ اس بار چھوٹی اور بڑی عید کے موقع پرگھر والوں کے ساتھ عید منانے سے محروم رہا، زاہد حسین کا کہنا تھا کہ وہ گھر والوں سے دور پردیس میں رہ کر بھی ہر تہوار کو خوب انجوائے کرتے ہیں، عید کے تینوں دن وہ مختلف تفریح گاہوں میں جاکر دوستوں کے ساتھ عید مناتے ہیں اور باہر ہی کھانا کھاتے ہیں۔ شاکر حسین نے بتایا کہ وہ بھی اپنے دوستوں کے ساتھ آج بیچ ویو پارک آیا اور آج اس نے اپنے دوستوں کے ساتھ پنجہ آزمائی کی۔ شاکر حسین نے بتایا کہ انہیں یہ کھیل بہت پسند ہے، اس کے علاوہ بھی تینوں دن وہ مختلف کھیل کھیل کر عید کی خوشیان دوبالا کرتے ہیں۔ شاکر حسین کے مطابق عید کے پہلے روز نماز کی ادائیگی کے بعد ہم سارے دوست اکھٹے ہوکر کلفٹن بیچ ویو پارک آجاتے ہیں اور شام تک خوب انجوائے کرتے ہیں اس دوران یہاں لگے کھانے پینے کے مختلف اسٹالز پر جاکر چٹ پٹی اشیا کھاکر لطف اندوز ہوتے ہیں اور مغرب کے بعد واپس گھروں کو روانہ ہوجاتے ہیں اور اگلے روز دوبارہ کسی اور تفریح پارک میں جاکر انجوائے کرتے ہیں اور یوں عید کے تینوں دن گزرجاتے ہیں۔ ایک سوال پر شاکر حسین کا کہنا تھا کہ بس عید پر گھر والوں کی بہت یاد آتی ہے۔ غلام حسین نے بتایا کہ وہ سجاول کا رہائشی ہے اور گزشتہ کئی برس سے روزگار کیلئے کراچی میں رہائش پذیر ہے۔ غلام حسین کا کہنا تھا کہ میٹھی عید اس نے اپنے گھر والوں کے ساتھ منائی تھی مگر بڑی عید پر وہ اپنے گھر نہ جاسکا۔ اس لئے عید کے موقع پر وہ اپنے دوستوں کے ہمراہ عید منانے کیلئے بیچ ویو پارک آیا ہے۔ غلام حسین کا کہنا تھا کہ وہ اور اس کے دوستوں نے عید پر سمندر میں نہانے کا پروگرام بنایا تھا مگر یہاں آکر پتا چلا کہ سمندر میں نہانے پر پابندی ہے۔ اب اسی طرح گھوم پھر کر عید کے تینوں دن گزاریں گے۔ غلام حسین نے بتایا کہ پہلا دن تو سو کر گزرا تھا اور دوسرے دن کلفٹن آگئے۔ بس مغرب کے بعد گھر روانہ ہوجائیں گے اور پھر تیسرے دن ہل پارک گھومنے جائیں گے۔ کوئٹہ کے رہائشی عمران خان کا کہنا تھا کہ پیسے نہ ہونے کے باعث وہ دونوں عیدوں پر گھر والوں کے ساتھ عیدین منانے سے محروم رہا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ عید کے پہلے روز گھر والوں کو فون پر عید کی مبارک باد دی تھی، اس کے بعد تفریح کیلئے سی ویو آگیا اور یہاں ملک کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے علاقائی رقص اور مختلف گیمز دیکھ کرلطف اندوز ہورہا ہے۔ گارڈن چڑیا گھر میں عید کے موقع پر تفریح کیلئے آنے والے کوئٹہ کے رہائشی محمد یوسف نے عید مصروفیات کے حوالے سے بتایا کہ وہ گزشتہ کئی برس سے کراچی میں مقیم ہیں اور ہر سال میٹھی عید اپنے آبائی علاقے جاکر گھر والوں کے ساتھ مناتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہر سال کسی بھی تہوار پر چڑیا گھر یا ہل پارک میں جاکر عید کے تینوں دن گزارتے ہیں، اور اپنے پسندیدہ کھیل ’’اگو جن‘‘ (انڈے لڑانا) کھیل کر محظوظ ہوتے ہیں۔ محمد یوسف کا کہنا تھا کہ یہ بڑا قدیم کھیل ہے لیکن آہستہ آہستہ ختم ہوتا جارہا ہے۔ کلا خان نے بتایا کہ ان کی عید زیادہ تر سوکر گزرتی ہے۔ عید کے دوسرے دن دوست کے ساتھ چڑیا گھر آئے ہیں۔ وزیرستان کے رہائشی چار دوست نور خان، کامران، احسان اللہ اور نعمت اللہ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ وہ کپڑے کا کاروبار کرتے ہیں اور خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ کراچی میں مقیم ہیں۔ پردیسیوں کی عید میں مصروفیات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جس طرح سب کی عید گزرتی ہے اسی طرح ان کی بھی عید گزرجاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہر سال عیدین کے موقع پر اپنے خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ شہر کے مختلف تفریح مقامات پر جاکر اپنے علاقائی رقص ’’اتنگ‘‘ اور پسندیدہ کھیل ’’اگوجن‘‘ (انڈے لڑانا) کھیلتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دو افراد ایک ایک انڈا پکڑ کر ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں اور جس کا انڈا ٹوٹ جاتا ہے وہ ہار جاتا ہے، سارا دن اسی طرح تفریح کرتے ہوئے گزرجاتا ہے، یوں عید کے تینوں دن گزرتے ہیں اور ہم مل کر خوب مزے کرتے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment