ہنگری حکومت نے مسلمان پناہ گزینوں کا کھانا بند کردیا

نذر الاسلام چودھری
عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایک مصدقہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ہنگری کی حکومت نے مسلمان پناہ گزینوں کا کھانا بند کر دیا ہے۔ ہنگری نے شامی و افریقی مسلمان پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کیلئے سفاکانہ حکمت عملی اپنا رکھی ہے، تاکہ یہ مسلمان پناہ گزین بھوک سے بد حال ہوجائیں اور ہنگری میں پناہ حاصل کرنے کی درخواستیں واپس لے لیں اور اپنے یا کسی دوسرے ملک کی جانب مراجعت کرجائیں۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے تفصیلی رپورٹ میں ہنگری میں قائم پناہ گزینوں کے کیمپوں کا احوال بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہنگری میں سربیا اور جرمنی جانے کے خواہشمند مسلمان پناہ گزینوں کو جن ٹرانزٹ کیمپوں میں قید کی طرح بند رکھا گیا ہے، اس میں سے 100 سے زائد پناہ گزینوں کیلئے کھانا بند کر دینے کے احکامات دیئے جاچکے ہیں۔ البتہ جسم و جان کا رشتہ بر قرار رکھنے کیلئے ان کو پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ جب انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس نازک اور غیر انسانی سلوک کی وضاحت کیلئے ’’امیگریشن اینڈ اسائی لم آفس، ہنگری‘‘ کے ڈائریکٹر سے رابطہ کیا تو وہاں سے اس شخص نے انتہائی بے شرمی اور ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہنگری کا متعلقہ قانون اس امر کی اجازت نہیں دیتا کہ پناہ کی درخواستیں رد کئے جانے کے بعد ٹرانزٹ کیمپوں میں موجود پناہ گزینوں کو کھانا یا روٹی فراہم کی جائے۔ واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کے جریدے دی نیشنل نے انکشاف کیا ہے کہ ہنگری کی حکومت نے پناہ گزینوں کیلئے سرحدات بھی بند کردی ہیں اور ملک میں پناہ گزینوں کو گرفتار کرنے اور تمام پناہ گزینوں کی جانب سے پناہ کی درخواستیں بیک جنبش قلم مسترد کردینے کی پالیسی اپنائی ہے اور تمام پناہ گزینوں کو بلا تخصیص جانوروں کی طرح آہنی جال سے بنے ٹرانزٹ کیمپوں میں قید کیا گیا ہے۔ ترک خبر رساں ایجنسی اناطولیہ نے بتایا ہے کہ ہیومن رائٹس کمیشن نے ایک رپورٹ میں ہنگری حکام پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے اور پناہ گزینوں کے حوالہ سے قائم عالمی چارٹر کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ ادھر دوسری جانب انسانی حقوق کے سربیائی حکام نے بھی اس سلسلہ میں تصدیق کی ہے کہ ہنگری حکومت پناہ گزینوں کو بھوکا رکھ کر ان کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ ایک حلف نامہ پر دستخط کریں کہ وہ ہنگری سے غیر مشروط طور پر نکل کر سربیا چلے جائیں گے اور یہاں سے واپسی پر ان کو مناسب سہولیات اور کچھ رقم بھی فراہم کی جائے گی تاکہ یہ ان کیلئے زاد راہ بن سکے۔ اس امر کی تصدیق ہنگری میں پناہ گزینوں کے ٹرانزٹ کیمپوں میں موجود کئی مسلمان خاندانوں نے کی ہے۔ متعلقہ حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ پالیسی اگست سے لاگو کردی گئی ہے جس کا مقصد پناہ گزینوں کو یورپی ملک ہنگری میں ٹھہرنے سے بزور روکنا ہے۔ ایک ریسرچ پیپر میں مشرقی یورپی تجزیہ نگار برائے انسانی حقوق لائیڈا گیل کا کہنا ہے کہ ہنگری نے پناہ گزینوں سے جان چھڑانے کیلئے سخت قوانین مرتب کئے ہوئے ہیں اور وہ غیر انسانی طریقوں کو اپنائے ہوئے ہیں۔ اس سلسلہ میں پناہ گزین خاندانوں نے ہنگری حکام پر متعدد الزامات عائد کئے، جن میں بھوکا رکھنا اور بیماریوں کی صورت میں علاج سے گریز کرنا اور سردیوں میں گرم کپڑوں اور مناسب شیلٹرز سے محروم کیا جانا بھی شامل ہے۔ اس الزام کی ایک افغان خاتون نے بھی تصدیق کی ہے جن کو ان کی پناہ کی درخواست مسترد کئے جانے کے بعد ٹرانزٹ کیمپ میں قید کردیا گیا ہے اور صرف پانی پر ان کو گزارا کرنے کیلئے کہا گیا ہے اور پیشکش کی گئی ہے کہ جب تک وہ سربیا یا کسی اور تھرڈ کنٹری کا رُخ نہیں کریں گی اس وقت تک ان کو کسی قسم کا کھانا فراہم نہیں کیا جائے گا۔ ہنگری کے ٹرانزٹ کیمپ میں موجود شام سے تعلق رکھنے والے نوجوان ابو داریا کا کہنا ہے کہ ان کو حیلوں بہانوں سے مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ سربیا چلے جائیں، لیکن اگر وہ سربیا یا کسی اور ملک جانے کے بجائے ہنگری ہی میں موجود رہنا چاہتے ہیں تو ہنگری حکام ان سے بالکل تعاون نہیں کریں گے۔ انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ ان سے گفتگو میں ہیلسنکی میں موجود ہنگری ہیومن رائٹس کمیٹی کے دو ارکان نے تسلیم کیا ہے کہ متعلقہ حکام نے ملک میں آنے والے تمام پناہ گزینوں پر وا ضح کردیا ہے کہ وہ ہنگری میں پناہ کی تلاش کا خواب ترک کردیں، کیونکہ ہنگری حکومت نے واضح پالیسی اپنائی ہے کہ کسی بھی مسلمان پناہ گزین کو ہنگری میں پناہ نہیں دی جائے گی۔ ہنگری ہیومن رائٹس کمیٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ ہنگری حکام نے گزشتہ دو سال میں ایک بھی پناہ گزین کی پناہ کی درخواست قبول نہیں کی، جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ہنگری حکومت نے پناہ گزینوں کیلئے صفر برداشت کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔ اس صورتحال پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اداروں نے تشویش ظاہر کی ہے اور اس ضمن میں مکمل رپورٹ بنا کر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ڈائریکٹر رعد الحسین کو ارسال کردی ہے، جو اس پر مناسب ایکشن کیلئے متعلقہ فورمز سے رابطہ کریں گے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment