بابا بلھے شاہ کے عرس میں پہلے روز دو لاکھ افراد کی شرکت

محمد زبیر خان
قصور میں بابا بلھے شاہ کے 261 ویں عرس کا آغاز گزشتہ روز (اتوار) سے ہوگیا ہے۔ تین روزہ عرس کے پہلے دن شام تک کم و بیش دو لاکھ افراد نے شرکت کی۔ مزار کے اطراف میں تیس سے زائد کھانے پینے کے عارضی اسٹال لگ چکے ہیں۔ جبکہ ریستورانوں اور ہوٹلوں میں معمول سے کئی گنا زیادہ کھانا تیار کیا گیا۔ اس کے علاوہ جگہ جگہ کھانے کے لنگر اور دودھ اور شربت کی سبیلیں لگائی گئی ہیں۔ زائرین کی آمد کے سبب قصور میں روزہ مرہ کے کاروبار میں بیس فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ جبکہ قصور کی خاص سوغات اندرسے اور فالودہ کی فروخت دو سو گنا بڑھ گئی ہے۔
پنجاب کے ضلع قصور میں بابا بلھے شاہ کے عرس کا آغاز مزار کو غسل دینے کی تقریب سے ہوا۔ اس تقریب میں مزار کی کمیٹی کے ارکان، علاقے کی سیاسی و سماجی شخصیات کے علاوہ ضلعی پولیس و انتظامیہ کے اعلیٰ افسران اور محکمہ اوقاف کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ قصور کی سیاسی و سماجی شخصیت محمد احتشام ایڈووکیٹ نے امت کو بتایا کہ بابا بلہے شاہ کے مزار کو غسل دینے کی تقریب کے بعد عصر کے بعد چراغ جلائے گئے، جس میں زائرین کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ہزاروں زائرین نے مٹی کے دیئے جلانے کی رسم ادا کی اور یہ دیئے رات گئے تک روشن رہے۔ احشام ایڈووکیٹ کے مطابق عرس کے تینوں دن روزانہ نماز عشا کے بعد محفل سماع منعقد کی جاتی ہے، جس میں سائیں ظہور، نذیر اقبال اور دیگر شہرت یافتہ قوال حصہ لیتے ہیں۔ اس محفل سماع میں قوال بابا بلہے شاہ کا کلام سناتے ہیں۔ آج (سوموار کو) پنجابی زبان میں محفل مشاعرہ منعقد ہوگا، جبکہ منگل کے روز اسکولوں اور کالجز کے طلبا کے درمیان تقریری مقابلے کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران ایک رسم جو گدڑی شریف کہلاتی ہے، ہوگی۔ اس رسم میں مزار کے ساتھ ملحق مقام پر جہاں بابا بلھے شاہ چلا کاٹا کرتے تھے، خواتین گروپ کی شکل میں جاتی ہیں اور بابا بلھے شاہ کا چوغہ، گٹار اور دیگر اشیا کو مزار تک لایا جاتا ہے۔ اس دوران خواتین بابا بلھے شاہ کا کلام پڑھتی رہتی ہیں۔ بعد ازاں اسی طرح واپس بابا بلھے شاہ کی اشیا چلا کاٹنے والی جگہ پر پہنچائی جاتی ہیں۔ ایک سوال پر احتشام ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ عرس کے پہلے روز دو لاکھ کے قریب زائرین پہنچ چکے ہیں۔ پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے سخت ترین سیکورٹی کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ جگہ جگہ پولیس اہلکار تعنیات ہیں اور مختلف چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں، جہاں پر زائرین کی مکمل جامہ تلاشی کے بعد انہیں مزار کے احاطے میں آنے کی اجازت دی جارہی ہے۔
قصور کے تاجر رہنما امجد اسحاق نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ بابا بلھے شاہ کے عرس کے آغاز کے پہلے روز کم از کم ڈیڑھ لاکھ سے دو لاکھ لوگ شریک تھے۔ انہوں نے بتایا کہ زائرین کی سب سے زیادہ تعداد لاہور سے آتی ہے۔ اس کے بعد ڈنڈیالہ شیر پور علاقہ ہیر وارث شاہ مزار سے لوگ آتے ہیں۔ باب بلہے شاہ کے عرس میں ملک بھر سے لوگ شریک ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ بیرونی ممالک سے بھی وفود آتے ہیں۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ لاہور اور قرب و جوار کے علاقوں سے آنے والے لوگ ایک آدھ روز گزار کر رات گئے تقریب ختم ہونے کے بعد واپس چلے جاتے ہیں۔ جبکہ غیر ملکی مہمانوں کے لئے منیر شہید کالونی میں رہائش وغیرہ کے انتظامات کئے جاتے ہیں۔ امجد اسحاق نے کہا کہ کہ عرس کی وجہ سے مقامی طور پر کاروبار میں گئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ اب تک مزار کے ارد گرد کھانے پینے کے تیس سے زائد عارضی اسٹال لگ چکے ہیں۔ جبکہ زائرین کی آمد کے سبب مقامی ریستورانوں اور ہوٹلوں میں کئی گنا زیادہ کھانا پکایا گیا ہے۔ عام روز مرہ کے استعمال کی اشیا اور دیگر چیزوں کی فروخت میں بھی بیس گنا اضافہ ہوا ہے۔ جس کے لئے مقامی تاجروں نے گزشتہ برسوں کے تجربات کی روشنی میں پہلے ہی سے تیاری کر رکھی تھی۔ جبکہ قصور کی دو سو غات اندرسے اور فالودہ کی فروخت میں تو دو سو گنا زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اندرسے مقامی لوگ بہت شوق سے کھاتے ہیں اور ملک بھر میں بھی مشہور ہے۔ یہ سوغات کھویا، شکر، چینی کو ملا کر بنائی جاتی ہے۔ اسی طرح قصور کا فالودہ پہلے ہی پورے ملک اور پوری دنیا میں شہرت رکھتا ہے۔ قصوری فالودہ اب تقریباً پورے ملک میں دستیاب ہے۔ بلکہ بیرونی ملک بھی جاتا ہے۔ دونوں سوغات کی فروخت میں دو سو گنا زیادہ اضافہ ہو چکا ہے اور زائرین کی بھی سب سے زیادہ دلچسی ان دو اشیا ہی میں ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment