حرمین میں 12 ،خواتین سمیت42 پاکستانی حجاج کا انتقال ہوا

مرزا عبدالقدوس
اس سال 22 لاکھ سے زائد افراد نے حج کی سعادت حاصل کی، جن میں ایک لاکھ 84 ہزار 210 پاکستانی بھی شامل ہیں۔ پاکستانی حجاج کی واپسی کا آپریشن آج (27 اگست) سے شروع ہو رہا ہے، جو 25 ستمبر کو مکمل ہوگا۔ البتہ مجاملہ کے ذریعے جانے والے بعض حجاج کرام کمرشل پروازوں کے ذریعے پہلے ہی واپس آچکے ہیں۔ واضح رہے کہ وزارت مذہبی امور کی نگرانی میں سرکاری اسکیم کے ذریعے ایک لاکھ سات ہزار، جبکہ پرائیویٹ اسکیم کے ذریعے 77 ہزار 210 افراد نے حج کی سعادت حاصل کی ہے۔ اس دوران بیالیس (42) پاکستانی حجاج موسم کی سختی برداشت نہ کر سکنے اور حادثات کی وجہ سے انتقال کر گئے۔ ان جاں بحق حجاج میں بارہ خواتین اور تیس مرد شامل ہیں۔ مرنے والوں میں بیشتر کی عمریں 65 سال کے قریب یا اس سے زائد تھیں۔ ان بیالیس افراد میں سات حجاج کا انتقال مدینہ منورہ میں ہوا، پچیس مکہ معظمہ میں، جبکہ دیگر افراد منی اور عرفات میں جاں بحق ہوئے۔ وزارت مذہبی امور کے ترجمان کے مطابق کئی افراد کو ان کی صحت بگڑنے کے بعد فوری طبی امداد فراہم کی گئی اور کنگ عبدالعزیز اسپتال میں بھی علاج کے لئے لے جایا گیا، لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔ یاد رہے گزشتہ سال ایک سو آٹھ پاکستانی شہری حج کے دوران انتقال کر گئے تھے۔
اس سال جاں بحق پاکستانی حجاج کرام میں نسرین بیگم زوجہ محمد اسلم، عمر 61 سال، تعلق راولپنڈی۔ عزت خاتون زوجہ علی انور، عمر 81 سال، کراچی۔ زینب خاتون زوجہ محمد یوسف، عمر 72 سال، راولپنڈی۔ فرید ناز زوجہ رضوان الدین، عمر 53 سال، کراچی، خورشید بیگم زوجہ محمد اشتیاق، عمر 62 سال، فیصل آباد۔ اقبال بیگم زوجہ محمد طفیل، عمر 72 سال، کوہاٹ۔ فریدہ خانم زوجہ ملک جاوید اکبر، عمر 58 سال، ڈیرہ اسماعیل خان۔ صدف مائی زوجہ امیر بخش، عمر 51 سال، ملتان۔ آفتاب بیگم زوجہ غلام مرتضیٰ، عمر 63 سال، پشاور اور بھروانہ مائی، عمر 71 سال، ڈیرہ غازی خان شامل ہیں۔ جبکہ انتقال کرجانے والے مرد حجاج میں ارشاد عالم خان ولد نور حسین، 68 سال کا تعلق راولپنڈی۔ جاوید حسین ولد حامد خان، 47 سال، ڈی جی خان۔ ضیاء الدین ولد حاجی صفی الدین خان، 64 سال حیدرآباد۔ جان محمد ولد خان محمد، 79 سال، میانوالی۔ امتیاز احمد ولد مشتاق احمد، 52 سال، لاہور۔ محمد قاسم ولد رحیم، 73 سال، کوہاٹ۔ غلام نبی ناریجو ولد ولی داد ناریجو، 73 سال، خیرپور سندھ۔ میرولی جان ولد ولی خان، 63 سال، مالاکنڈ۔ کمال ولد محمد نور، 70 سال، قلات بلوچستان۔ امیر بخش ولد محمد بخش، 81 سال ڈی جی خان۔ محمد ریاض ولد خان زمرد، 64 سال اٹک۔ نیاز خرم ولد گل نواز خان، 60 سال کرک۔ فیصل احمد ولد میر محمد، 73 سال، راولپنڈی۔ شاہ رحمان علی ولد اللہ داد، 86 سال، راولپنڈی۔ محمد بشیر گل ولد شاہ غلام محمد، 76 سال، لاہور۔ شریف ولد بارہ خان، عمر 32 سال، ضلع قلعہ عبداللہ اور دیگر شامل ہیں۔ شریف انتقال کرنے والے حجاج میں سب سے کم عمر تھا، جس نے دوران علاج اسپتال میں داعی اجل کو لبیک کہا۔ انتقال کرنے والوں میں صرف تین افراد کی عمریں 50 سال سے کم تھیں، جبکہ چوبیس افراد کی عمر 65 سال کے لگ بھگ یا اس سے زائد تھیں۔ انتقال کرنے والے کل بیالیس افراد میں بارہ خواتین، جبکہ تیس مرد حجاج شامل ہیں۔ ان میں سے تین خواتین پرائیویٹ اسکیم، جبکہ نو خواتین سرکاری اسکیم کے ذریعے قرعہ اندازی میں کامیاب ہوکر حج ادا کرنے حجاز مقدس گئی تھیں۔ اسی طرح جاں بحق افراد میں سرکاری اسکیم کے ذریعے جانے والے تئیس مرد حجاج اور پرائیویٹ اسکیم کے ذریعے جانے والے سات مرد حجاج نے انتقال کیا۔ جاں بحق افراد میں سے پینتیس افراد کی تدفین مکہ معظمہ، جبکہ سات افراد کی تدفین مدینہ منورہ میں کی گئی۔
آج 27 اگست کو پوسٹ حج آپریشن کے پہلے دن چار مختلف پروازوں کے ذریعے 950 حجاج کرام پاکستان واپس پہنچیں گے۔ پہلی حج پرواز سعودی ایئر لائن کی فلائٹ نمبر SV-794، 240 حجاج کرام کو لے کر سہ پہر تین بج کر پچیس منٹ پر پشاور ایئر پورٹ پر لینڈ کرے گی۔ جبکہ پی آئی اے کی پوسٹ حج آپریشن کی پہلی پرواز فلائٹ نمبر PK-3002، 327، حجاج کرام کو لے کر شام پانچ بج کر دس منٹ پر اسلام آباد ایئر پورٹ پر پہنچے گی۔ وزارت مذہبی امور کے ذرائع کے مطابق حجاج کی واپسی کا یہ فلائٹ آپریشن پچس ستمبر کو مکمل ہوگا۔ اس دوران اسلام آباد، کراچی، لاہور، ملتان، فیصل آباد، پشاور اور سکھر کے ایئر پورٹس پر حجاج کرام کی واپسی ہوگی اور ان کے عزیز و اقارب ان کا استقبال کرتے ہوئے انہیں اس مقدس فریضے کی ادائیگی پر مبارک باد دیں گے۔
نئے وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے اپنی وزارت کے اعلیٰ حکام خاص طور پر سعودی عرب میں مقیم افراد کو ہدایت کی ہے کہ حج کے بعد بھی ان اللہ کے مہمانوں کی خدمت میں کوئی کمی نہ آنے دی جائے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے ڈائریکٹر جنرل حج اور دیگر اعلیٰ حکام سے ذاتی طور پر رابطے کر کے حجاج کرام کو ہر ممکن سہولت یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی ہیں اور کہا کہ ان مہمانوں سے بدسلوکی کرنے والے یا اپنے فرائض میں غفلت برتنے والے کسی افسر یا سرکاری ملازم سے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment