عظمت علی رحمانی
تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے نامزد صدارتی امیدوار عارف علوی کی حمایت صرف اس شرط پر کرے گی کہ وہ ہالینڈ کے خلاف سخت ایکشن لیں۔ ٹی ایل پی کی تمام تر توجہ ڈچ رکن پارلیمنٹ ملعون گیرٹ ولڈرز کی جانب سے اعلان کردہ گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ رکوانے پر ہے۔ ٹی ایل پی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صدارتی الیکشن میں حمایت مانگنے پر تحریک لبیک کے رہنمائوں نے جواب دیا ہے کہ ایسا صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ وہ ہالینڈ کے سفیر کو پاکستان سے نکالنے کا وعدہ کریں۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے نامزد صدارتی امیدوار ڈاکٹر عارف علوی آج کل سندھ بھر کے آزاد امیدواروں اور مختلف جماعتوں سے رابطوں میں ہیں جن سے صدارتی الیکشن میں ووٹ دینے کی استدعا کررہے ہیں۔ صدر بننے کیلئے انہیں ماضی کے حریفوں سے بھی مدد لینا پڑرہی ہے۔ ایک روز قبل عارف علوی نے حلیم عادل شیخ ، فردوس شمیم نقوی، عبدالشکور شاد، جمال صدیقی اور دیگر پارٹی رہنمائوں سمیت تحریک لبیک کے کراچی مرکز رضویہ ہاؤس کا رخ کیا۔ جہاں تحریک لبیک کے کراچی کے امیر علامہ رضی حسینی، ناظم عمران قادری، رابطہ سیکریٹری صوفی یحیی قادری، میڈیا سیل کے محمد علی قادری، پی ایس 115 سے ممبر صوبائی اسمبلی مفتی قاسم فخری اور پی ایس 107 سے ممبر صوبائی اسمبلی یونس سومرو نے ان کا استقبال کیا۔ رضویہ ہاؤس پہنچ کر عارف علوی نے تحریک لبیک کے رہنماؤں سے کہا کہ، ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمارا ساتھ دیں تاکہ ہم مل کر کراچی کو روشنیوں اور امن کا شہر بنائیں۔ اس پر ذرائع کے مطابق تحریک لبیک کے رہنماؤں نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمیں آپ سے شکوہ ہے کہ آپ اسمبلی میں موجود تھے اور اسمبلی میں انتخابی اصلاحات بل کے نام پر قانون ختم نبوت کی شق کو حذف کرنے کی کوشش کی گئی۔ جس پر عارف علوی نے کہا کہ ہمارے سامنے جو مسودہ پیش کیا گیا، اس میں یہ صفحہ نہیں تھا، اس کو بعد میں شامل کیا گیا تھا۔ جس پر ٹی ایل پی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہالینڈ کے رکن پارلیمنٹ نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا اعلان کیا ہے، جس پر آپ نے اب تک واضح موقف اختیار نہیں کیا۔ ہماری حمایت ہر اس شخص کیلئے ہوگی جو ہمارے احتجاج سے قبل ہی ہالینڈ سے اپنے سفیر کو واپس بلائے اور ہالینڈ کے پاکستان میں موجود سفیر کو سخت پیغام دے کر ملک سے واپس بھیجا جائے تاکہ ان کو بھی معلوم ہو کہ پاکستان میں موجودہ حکومت سابقین کی طرح خاموش نہیں رہے گی۔ اس پر فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ ہم آپ کی بات سے مکمل اتفاق کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ گستاخانہ خاکے مسلم دنیا کے ساتھ جنگ کا اعلان کے مترادف ہیں، جو لوگ اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف موقف سخت سے سخت ہونا چاہیے۔ ہم خود سے کوئی اعلان کے بجائے آپ کا موقف پارٹی کے سامنے رکھیں گے جس کے بعد آپ کو جواب دیں گے۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ اس دوران پی ٹی آئی وفد سے یہ بھی کیا گیا کہ شفقت محمود کے حوالے سے بھی ٹی ایل پی کو تحفظات ہیں کیونکہ ان کا نام انتخابی اصلاحات بل کے مسودہ میں ترمیم کے حوالے سے عدالتی فیصلے میں بھی موجود ہے۔ جس پر پی ٹی آئی وفد نے بات ٹالتے ہوئے پارٹی میں بات پیش کرنے کا کہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ گستاخانہ خاکوں کو رکوانے کیلئے جب تک حکوقتی سخت موقف سامنے نہیں آتا، تب تک کسی بھی صورت میں پی ٹی آئی کے کسی بھی فعل کی حمایت نہیں کی جاسکتی۔
ٹی ایل پی کے ممبر صوبائی اسمبلی مفتی قاسم فخری نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ہمارے لئے سب سے اہم گستاخانہ خاکوں کو رکوانا ہے۔ اس کے لئے ہم احتجاج سمیت دیگر حق استعمال کریں گے۔ تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی ترجمان پیر اعجاز اشرفی کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’ہم نے اب تک یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ صدارتی الیکشن میں کس کو ووٹ دینا ہے۔ کیونکہ ہمارا اصل فوکس اس وقت ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کو رکوانے پر ہے۔ ہم اسی کیلئے کام کررہے ہیں۔ بعد میں ہم دیکھیں گے کہ ہمیں کس کا ساتھ دینا ہے‘‘۔
٭٭٭٭٭