امت رپورٹ
سابق لیگ اسپن بالر مشتاق احمد نے پاکستان کرکٹ بورڈ میں عہدہ ملنے کی امید پر بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) کی آفر ٹھکرائی۔ وزیر اعظم عمران خان کے نامزد پی سی بی چیئرمین احسان مانی کے انتخاب کے بعد انہیں بورڈ میں اہم ذمہ داری دیئے جانے کا امکان ہے۔ ماضی میں انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز جیسی ٹیموں کیلئے اسپن بالنگ کوچ یا بالنگ اسسٹنٹ کے فرائض انجام دینے والے مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان ان کی پہلی ترجیح ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر مشتاق احمد نے بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) کی جانب سے بالنگ کوچ بننے کی درخواست پر معذرت کرلی ہے۔ اپنے جواب میں سابق لیگ اسپنر نے کہا ’’میں پاکستان کرکٹ بورڈ کیلئے ہی کام کرنا چاہتا ہوں‘‘۔ ذرائع کے مطابق بی سی بی نے معروف لیگ اسپنر سے چند روز پہلے رابطہ کیا اور انہیں بین الاقوامی کرکٹ ٹیم کا اسپن بالنگ کوچ بننے کی پیشکش کی تھی۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیشی بورڈ اس وقت اپنی ٹیسٹ ٹیم کو مضبوط بنانے کیلئے تجربہ کار کوچز کی خدمات حاصل کرنا چاہتا ہے۔ بنگال ٹائیگرز کو حال ہی میں دورئہ ویسٹ انڈیز کے دوران ٹیسٹ سیریز میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا اور میزبان ٹیم کو دونوں ہی ٹیسٹ میچوں میں ایک اننگز کے بڑے مارجن سے ناکامی ہوئی۔ یہی نہیں پہلے ٹیسٹ میں بنگلہ دیش کی پوری ٹیم محض 43 رنز کے کم ترین اسکور پر ڈھیر ہوگئی تھی۔ اس ضمن میں بنگلہ دیش کو ٹیسٹ کرکٹ کیلئے خاص طور پر بیٹنگ کوچ کا تقرر کرنے کی بھی فکر پڑگئی ہے۔ معروف کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو سے گفتگو کرتے ہوئے بی سی بی کے چیف ایگزیکٹو نظام الدین چوہدری نے کہا کہ ’’ہمیں لال گیند کی سمجھ بوجھ رکھنے والے اسپیشلسٹ بیٹنگ کوچ کی ضرورت ہے۔ سفید گیند یعنی ورلڈ کپ 2019ء تک کیلئے انہیں جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے کوچ نیل میک کینزے کی خدمات حاصل ہیں۔ لیکن وہ ون ڈے کی طرح ٹیسٹ کیلئے الگ کوچنگ اسٹاف کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں‘‘۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیشی بورڈ کا مشتاق احمد سے رابطہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ کیونکہ ویسٹ انڈیز کیخلاف بنگال ٹائیگرز کی بالنگ بھی ناکام رہی تھی۔ لہٰذا بی سی بی نے اسپن بالنگ کے شعبے کو بہتر بنانے کیلئے مشتاق احمد سے رابطہ کیا۔ تاہم مشتاق احمد نے بی سی بی کی اس پیشکش پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان میں ہی اپنی ذمہ داریاں نبھانا چاہتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بی سی بی نے گیری کرسٹن کے مشورے پر مشتاق احمد کو بالنگ کوچ بننے کی آفر کی تھی۔ جبکہ مشتاق احمد اس وقت نیشنل کرکٹ اکیڈمی (این سی اے) میں ہیڈ کوچ کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ تاہم ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مشتاق احمد مستقبل قریب میں قومی کرکٹ ٹیم کا حصہ بھی بن سکتے ہیں۔ ذرائع کے بقول چونکہ وہ انگلش کنڈیشنز میں لیگ اسپن کا بھرپور تجربہ رکھتے ہیں، اسی لئے قومی ٹیم کے ورلڈ کپ چیلنج کیلئے انہیں خصوصی ٹاسک دیا جا سکتا ہے۔ ادھر نیشنل کرکٹ اکیڈمی سے یہ اطلاعات بھی ملی ہیں کہ مشتاق احمد پاکستان کرکٹ بورڈ میں انتظامی امور سنبھالنے کے خواہاں ہیں اور انہیں امید ہے کہ اس سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے گرین سگنل دے دیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مشتاق احمد عمران خان کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔ جبکہ بیرون ملک اثاثہ جات ثابت کرنے کیلئے عدالتی چارہ جوئی کے دوران بھی مشتاق احمد نے ان کا ساتھ دیا تھا۔ خیال رہے کہ مشتاق احمد 2008ء میں انگلینڈ کی ٹیم کے ساتھ بطور بالنگ کوچ منسلک ہوئے اور 6 سال تک اپنی خدمات انجام دیں۔ اسی دوران انگلینڈ کی ٹیم 2010ء میں ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی۔ جبکہ انہی کے دور میں انگلینڈ کو گریم سوان جیسا ورلڈ کلاس بالر ملا تھا۔ 2014ء میں انہیں پاکستان کرکٹ ٹیم کا بالنگ کنسلٹنٹ مقرر کردیا گیا تھا، تاہم 2016ء میں انہیں اس عہدے سے ہٹادیا گیا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی انہیں این سی اے میں ہیڈ کوچ مقرر کر دیا گیا تھا۔ دوسری جانب مشتاق احمد قلیل مدت کیلئے ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے ساتھ بھی بالنگ کے شعبے میں کام کر چکے ہیں۔ تاہم اس دوران وہ این سی اے میں ہیڈ کوچ کی بھی ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔ مشتاق احمد نے 1990ء سے 2003ء تک قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی اور اپنے 13 سالہ کرکٹ کیریئر میں 52 ٹیسٹ اور 144 ایک روزہ میچز کھیلے۔ لیگ اسپنر مشتاق احمد نے ٹیسٹ کرکٹ میں 185 اور ون ڈے میں 161 وکٹیں حاصل کیں۔ ٭
٭٭٭٭٭