حضرت ابن عمرؓ نے اپنی بیوی کی آواز سنی کہ وہ ایک آدمی سے دیوار کے پیچھے سے بات چیت کر رہی تھی، ان دونوں کے درمیان قریبی رشتہ داری تھی، جسے ابن عمرؓ جانتے تھے، مگر اس کے باوجود حضرت ابن عمرؓ نے اہلیہ کے لیے کھجور کی خشک ٹہنیاں اکھٹی کیں اور انہیں مارا، یہاں تک کہ وہ اپنی ہلکی آواز بھی چھپانے لگیں۔
حضرت معاذ بن جبلؓ ایک مرتبہ اپنی اہلیہ کے ساتھ بیٹھے سیب کھا رہے تھے کہ ان کا غلام آ گیا تو اہلیہ نے ایک سیب اس کو بھی دے دیا، جس میں تھوڑا سا انہوں نے کھایا ہوا تھا، تو حضرت معاذؓ نے انہیں سزا دی۔ ایک مرتبہ تشریف لائے تو ان کی اہلیہ چمڑے کے خیمہ سے باہر جھانک رہی تھیں تو انہوں نے اپنی اہلیہ کو سخت سرزنش فرمائی۔
حدیث رسولؐ سننے کا شوق
امام المحدثین حضرت یحییٰ بن معینؒ (متوفی233ھ) جو علم حدیث اور فن جرح و تعدیل کے امام ہیں، دس لاکھ حدیثیں اپنے ہاتھ سے لکھی ہیں، حضرت امام احمد ابن حنبلؒ آپ کے بارے میں فرماتے تھے کہ جس حدیث کے بارے میں یحییٰؒ کہہ دیں کہ میں اسے نہیں جانتا تو سمجھ لو کہ وہ حدیث ہی نہیں ہے۔ امام ترمذیؒ شمائل ترمذی میں ایک حدیث کی سند کے ذیل میں ان کا ایک عجیب واقعہ لکھا ہے، ملاحظہ فرمائیے۔
امام عبد بن حمیدؒ فرماتے ہیں کہ حضرت محمد بن فضلؒ نے یہ قصہ سنایا کہ حضرت یحییٰ بن معینؒ میرے پاس حدیث کی سماعت کے لیے آنا شروع ہوئے، تو آتے ہی انہوں نے مجھ سے اس حدیث کے بارے میں سوال کیا، میں نے وہ حدیث سنانی شروع کی تو فرمانے لگے کاش آپ اپنی کتاب میں سے دیکھ کر سناتے تو زیادہ قابل اطمینان ہوتی، میں کتاب لینے کے لیے اندر جانے لگا تو حضرت یحییٰ بن معینؒ نے میرا دامن پکڑ لیا اور کہنے لگے پہلے مجھے زبانی ہی لکھاتے جائیے، موت و حیات کا کچھ پتہ نہیں، معلوم نہیں میں آپ سے پھر مل سکوں یا نہ مل سکوں، حضرت محمد بن فضلؒ فرماتے ہیں کہ میں نے انہیں وہ حدیث پہلے زبانی سنائی، پھر کتاب لا کر دوبارہ دیکھ کر سنائی۔
٭٭٭٭٭