زلمی فائونڈیشن کا مدارس کرکٹ لیگ کرانے کا اعلان

امت رپورٹ
زلمی فائونڈیشن نے مدارس میں کھیلوں کے فروغ کیلئے خیبرپختون کے مدارس کی تین روزہ کرکٹ لیگ کرانے کا اعلان کیا ہے۔ منتظمین کے مطابق اس ایونٹ کا مقصد دینی اداروں کے طلبا میں کرکٹ کے فروغ اور با صلاحیت کھلاڑیوں کی تلاش ہے۔ اگرچہ مدارس کے طلبا فٹ بال اور والی بال میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں اور یہ کھیل شوق سے کھیلتے ہیں، تاہم مدارس میں کرکٹ کے فروغ کیلئے مجوزہ لیگ محرم کے بعد اکتوبر میں کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے زلمی فائونڈیشن نے کوششیں شروع کر دی ہیں اور مختلف علمائے کرام کے ساتھ رابطے کئے جارہے ہیں۔ تاہم بڑے پیمانے پر مدارس کے طلبا کو کرکٹ کھیلنے پر راغب کرنا مشکل امر ہے۔ کیونکہ اساتذہ مدارس کے طلبا کی کردار سازی اور تعلیمی مہارت پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اور وہاں کھیلوں کی سرگرمیوں کو ثانوی حیثیت حاصل ہے۔ زلمی فائونڈیشن کی جانب سے مدارس کے درمیان کرکٹ ٹورنامنٹ کے انعقاد میں اہم کردار جے یو آئی (ف) کے رہنما اور زلمی فائونڈیشن کے سربراہ جاوید آفریدی کے کزن منظور آفریدی کا ہے۔ ذرائع کے مطابق زلمی فائونڈیشن کے چیئرمین جاوید آفریدی نے بھی خیبر پختون میں مختلف مدراس کے علمائے کرام سے ملاقاتیں کی ہیں۔ مدرسہ لیگ کے نام سے کرکٹ ٹورنامنٹ پشاور کے ارباب نیاز اسٹیڈیم میں 28 اکتوبر کو شروع ہوگا اور فائنل 31 اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔ زلمی فائونڈیشن کے چیئرمین جاوید آفریدی نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ پشاور زلمی کی جانب سے مدرسہ کرکٹ لیگ کا انعقاد اہم قدم ہے، جس سے پوری دنیا میں امن کا پیغام جائے گا اور مذہبی ہم آہنگی و روا داری قائم ہوگی۔ واضح رہے کہ زلمی مدرسہ کرکٹ لیگ میں تمام مسالک اور مدارس کے طلبا حصہ لیں گے، جن میں سنی، اہل تشیع، دیوبند، بریلوی مدارس کے طلبا شامل ہیں۔ دوسری جانب وفاق المدارس خیبر پختون کے رہنما مفتی سراج الحسن کا کہنا ہے کہ طلبا کیلئے کھیلوں کی سرگرمیوں کا انعقاد مثبت بات ہے، تاہم مدارس میں طلبا کی جسمانی نشوونما پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے، جس کیلئے فٹبال، والی بال اور رسہ کشی کے مقابلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مدارس کے طلبا کو فٹ بال میں زیادہ دلچسپی ہے، کیونکہ یہ مختصر دورانیہ کا کھیل ہے اور بیشتر اسلامی ممالک میں بھی کھیلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے انہیں علم نہیں ہے کہ کن مدارس نے زلمی فائونڈیشن کے ساتھ کرکٹ لیگ کھیلنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ تاہم بڑے مدارس کی انتظامیہ اس حوالے سے مشاورت کرکے کوئی فیصلہ کرے گی۔ مفتی سراج الحسن نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ زلمی فائونڈیشن کا ایک وفد عید سے قبل وفاق المدارس کے صوبائی صدر مولانا حسین احمد سے ملاقات کیلئے آیا تھا اور اس ٹورنامنٹ کے کامیاب انعقاد کیلئے ان سے مدد مانگی تھی۔ اس موقع پر مولانا حسین احمد نے وفد کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اس حوالے سے وفاق المدارس کے رجسٹرڈ مدارس کے ساتھ بات چیت کریں گے، جس کے بعد ہی کوئی لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ وفاق المدارس کے صوبائی صدر نے زلمی فائونڈیشن کے وفد کو بتایا کہ مدارس کی انتظامیہ سے عید کے بعد اس حوالے سے رابطے کئے جائیں گے، کیونکہ بعض مہتمم حضرات حج کی ادائیگی کیلئے گئے ہوئے ہیں۔ مفتی سراج کا ’’امت‘‘ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ کرکٹ لیگ میں شرکت کا فیصلہ مدارس کی انتظامیہ اور وفاق المدارس کے عہدیدار مل کر ہی کریں گے۔ مفتی سراج کے مطابق مدارس میں کرکٹ، والی بال اور فٹ بال کے علاوہ رسہ کشی کے مقابلے بھی ہوتے ہیں۔ تاہم باضابطہ ٹیمیں تشکیل دیکر کرکٹ ٹورنامنٹ میں شرکت ایک نیا تجربہ ہوگا۔ اس لئے سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔ چونکہ طلبا کے والدین کی جانب سے بھی رد عمل آسکتا ہے، لہذا اس حوالے سے والدین کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کرکٹ لیگ میں شرکت کا فیصلہ ہوا تو باضابطہ طور پر میڈیاکو آگاہ کیا جائے گا۔ مختلف مسالک کے مدارس کا آپس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ اس لئے کھیلوں کے ذریعے مدارس کے طلبا کے درمیان روابط بڑھائے جا سکتے ہیں۔ تاہم ایسے ایونٹ مدارس کی انتظامیہ کو اسی صورت قابل قبول ہوں گے کہ ان سے طلبا کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر نہ ہوںزلمی فائونڈیشن کا ایک وفد عید سے قبل وفاق المدارس کے صوبائی صدر مولانا حسین احمد سے ملاقات کیلئے آیا تھا اور اس ٹورنامنٹ کے کامیاب انعقاد کیلئے ان سے مدد مانگی تھی۔ اس موقع پر مولانا حسین احمد نے وفد کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اس حوالے سے وفاق المدارس کے رجسٹرڈ مدارس کے ساتھ بات چیت کریں گے، جس کے بعد ہی کوئی لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ وفاق المدارس کے صوبائی صدر نے زلمی فائونڈیشن کے وفد کو بتایا کہ مدارس کی انتظامیہ سے عید کے بعد اس حوالے سے رابطے کئے جائیں گے، کیونکہ بعض مہتمم حضرات حج کی ادائیگی کیلئے گئے ہوئے ہیں۔ مفتی سراج کا ’’امت‘‘ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ کرکٹ لیگ میں شرکت کا فیصلہ مدارس کی انتظامیہ اور وفاق المدارس کے عہدیدار مل کر ہی کریں گے۔ مفتی سراج کے مطابق مدارس میں کرکٹ، والی بال اور فٹ بال کے علاوہ رسہ کشی کے مقابلے بھی ہوتے ہیں۔ تاہم باضابطہ ٹیمیں تشکیل دیکر کرکٹ ٹورنامنٹ میں شرکت ایک نیا تجربہ ہوگا۔ اس لئے سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔ چونکہ طلبا کے والدین کی جانب سے بھی رد عمل آسکتا ہے، لہذا اس حوالے سے والدین کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کرکٹ لیگ میں شرکت کا فیصلہ ہوا تو باضابطہ طور پر میڈیاکو آگاہ کیا جائے گا۔ مختلف مسالک کے مدارس کا آپس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ اس لئے کھیلوں کے ذریعے مدارس کے طلبا کے درمیان روابط بڑھائے جا سکتے ہیں۔ تاہم ایسے ایونٹ مدارس کی انتظامیہ کو اسی صورت قابل قبول ہوں گے کہ ان سے طلبا کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر نہ ہوں
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment