قمر محسن نے 24 ویں بار مودی کو راکھی باندھی

ایس اے اعظمی
پاکستان سے بیاہ کر دہلی جانے والی سیکولر رجحانات کی حامل عورت قمر محسن نے مسلسل چوبیسویں برس بھی اپنے ہاتھوں سے مودی کو راکھی باندھی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اتوار کے روز نئی دہلی میں وزیر اعظم ہائوس جاکر نریندر مودی کو راکھی باندھنے والی قمر محسن نے بھارتی وزیراعظم کے ہاتھ سے مٹھائی بھی کھائی۔ بعد ازاں میڈیا کے سامنے مودی کی تعریفیں کے پل باندھ دیئے۔ اس کا کہنا تھا کہ مودی اس کے بھائی ہیں۔ وہ مودی کو اس وقت سے راکھی باندھ رہی ہے، جب مودی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ بھی نہیں بنے تھے اور آر ایس ایس کے ایک سرگرم رہنما تھے۔ دوسری جانب قمر محسن کی دیکھا دیکھی درجنوں مسلمان خواتین نے بھی مودی کو راکھی بھائی بنانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ دہلی میں موجود ذرائع کے مطابق ان میں سے بیشتر قادیانی عورتیں ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت میں چونکہ قادیانیوں کو غیر مسلم ڈکلیئر نہیں کیا گیا ہے، چنانچہ مرزائیوں کو بھی مسلم کمیونٹی ہی شمار کیا جاتا ہے۔ بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے قمر محسن شیخ جو دہلی میں اپنے خاندان کے ساتھ رہتی ہے، نے بتایا کہ اس نے جب پہلی بار 1994ء میں مودی کو راکھی باندھی تھی تو بہت پرجوش ہو رہی تھی۔ اس موقع پر مودی نے اسے بہت سراہا اور آج تک وہ اس سے راکھی بندھواتے ہیں۔ حالیہ رکھشا بندھن تہوار کے بارے میں ڈیلی نیوز اینڈ اینالائس نے لکھا ہے کہ مودی کو راکھی باندھنے کی خواہش رکھنے والی ریاست اتر پردیش کی ایک مسلمان خاتون نے بھی کی تھی۔ تاہم نغمہ نامی خاتون کے شوہر کو اس بات کا پتا چلا تو اس نے بیوی کو میکے بھجوا دیا کہ جب ہندو تہوار منانے کا بھوت سر سے اتر جائے تو گھر واپس آ سکتی ہو۔ ہندی جریدے جاگرن پوسٹ نے بتایا ہے کہ یوپی کے بلیا ضلع کے سکندر پور ٹائون کی رہائشی نغمہ، مودی کی بہت مداح ہے۔ اس کی خواہش ہے کہ وہ مودی کو اپنے ہاتھوں سے راکھی باندھے، جس کی پاداش میں اسے اس کے شوہر نے گھر سے نکال دیا ہے۔ بھارتی جریدے امر اجالا نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارت بھر میں رکھشا بندھن جوش و خروش سے منایا گیا۔ اس خالصتاً ہندو تہوار میں بعض مسلم خواتین (قادیانی عورتوں کی جانب اشارہ ہے) بھی حصہ لیتی ہیں اور ہندوئوں کو اپنا بھائی قرار دیتی ہیں۔ اس پورے منظر نامے کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ بھارت کے معروف دارالافتا و دارالعلوم کی جانب سے پیش کئے جانے والے فتاویٰ میں کہا گیا ہے کہ ہندوئوں کو مسلم خواتین کی جانب سے راکھی باندھنا اور ان کو بھائی بنانا، ان کے تہواروں کی مبارک باد دینا اور شرکت کرنا حرام فعل ہے، جس کی ممانعت احادیث مبارکہ سے بھی واضح ہے۔ چنانچہ قمر محسن کو چاہئے کہ وہ اپنے اس عمل سے توبہ کرے۔ قمر محسن کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ بیاہ کر پاکستان سے بھارت گئی تو اس کے دل میں یہ خیال آیا کہ وہ گجرات کے سیاسی رہنما اور رکن پارلیمنٹ (بعد میں وزیر اعلیٰ گجرات) نریندر مودی کو رکھشا بندھن تہوار پر راکھی باندھے۔ اس نے کوشش کرکے احمد آباد میں مودی کے سرکاری گھر تک رسائی حاصل کی اور ان سے استدعا کی کہ وہ ان کو بھائی تسلیم کرتے ہوئے ان کو راکھی باندھنا چاہتی ہے۔ بھارتی نیوز پورٹل این ڈی ٹی وی نے بتایا ہے کہ 2018ء میں بھی مودی نے اپنی منہ بولی پاکستانی نژاد بھارتی بہن قمر محسن سے خصوصی تقریب میں راکھی بندھوائی۔ اسے بدھائی دی اور مٹھائی پیش کی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قمر محسن شیخ نے کہا کہ وہ چوبیس سال سے مودی کو راکھی باندھ رہی ہے۔ گجرات سماچار کے مطابق چوبیس برس ہونے کو آئے ہیں، لیکن پاکستان سے بیاہ کر بھارت آنے والی قمر محسن شیخ اپنے شوہر کے ساتھ ہر سال مودی کو راکھی باندھنا نہیں بھولتی۔ 2002ء میں جب گجرات میں مسلم کش فسادات ہوئے تھے اور ڈھائی ہزار مسلمانوں کو مودی حکومت میں چن چن کر قتل کیا گیا، اس سال بھی قمر محسن نے کسی کی پروا نہیں کی اور راکھی باندھنے مودی کی رہائش پر پہنچ گئی تھی۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment