آسٹریلوی کرکٹرز پر اسپاٹ فکسنگ کے مزید الزامات

امت رپورٹ
کرکٹرز پر اسپاٹ فکسنگ کے مزید الزامات سامنے آگئے ہیں۔ بھارتی بکی انیل منور کے بعض کینگروز کھلاڑیوں سے روابط کا انکشاف ہوا ہے۔ قطری نیوز چینل نیکرکٹ کرپشن پر ڈاکومینٹری کا دوسرا حصہ جاری کرتے ہوئے آسٹریلوی کھلاڑیوں کی سرگرمیوں کا پول کھول دیا، جس کے بعد کرکٹ آسٹریلیا اور آئی سی سی نے معاملے کی تحقیقات کا اعلان کر دیا ہے۔ جبکہ اس ضمن میں آئی سی سی نے فکسر انیل کی گرفتاری کیلئے بھارتی حکومت کو درخواست بھی کر دی ہے۔ دوسری جانب اسپاٹ فکسنگ کے متاثرہ پاکستانی کرکٹر محمد آصف کا کہنا ہے کہ آسٹریلوی کھلاڑی سب سے بڑے اسپاٹ فکسرز ہیں۔
قطر کے معروف نشریاتی ادارے الجزیرہ ٹی وی اور دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپاٹ فکسنگ میں ملوث آسٹریلوی کھلاڑیوں کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ آسٹریلیا کے سابق اور موجودہ کھلاڑیوں کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کے تازہ ترین الزامات سامنے آئے ہیں۔ الجزیرہ ٹی وی کی کرکٹ کرپشن پر ڈاکومینٹری کا دوسرا حصہ جاری کر دیا گیا ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بھارتی فکسنگ آرگنائزر انیل منور اور بکی کے درمیان اسپاٹ فکسنگ کے انتظامات سے متعلق گفتگو ہو رہی ہے۔ الجزیرہ ٹی وی نے گزشتہ سال ایک ڈاکومینٹری کے ذریعے کرکٹ میں اسپاٹ فکسنگ کی نشاندہی کی تھی اور اس مرتبہ بھی ٹی وی کی جانب سے ایڈٹ شدہ ویڈیو جاری کی گئی ہے۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان مارچ 2017ء میں کھیلے گئے رانچی ٹیسٹ سے متعلق بکی بتا رہا ہے کہ وہ میچ سے قبل بتا سکتا ہے کہ کس طرح سے میچ کھیلا جائے گا، اور کون کون سے آسٹریلوی کھلاڑی ان کے اشاروں پر چل رہے ہیں۔ تاہم نیوز چینل نے آسٹریلوی کھلاڑیوں کے نام ایڈٹ کر کے نکال دیئے۔ چینل کا کہنا تھا کہ وہ یہ معلومات متعلقہ حکام کے حوالے کر سکتے ہیں۔ انکشاف ہوا ہے کہ آسٹریلوی کھلاڑی انیل منور آسٹریلوی کھلاڑیوں کے فرنٹ مین کے طور پر کام کرتا رہا ہے۔ اس نے رانچی کے علاوہ بھی دیگر سیریز میں آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کو ایکسٹرا مال فراہم کیا۔ اس حوالے سے کرکٹ آسٹریلیا نے تصدیق کی ہے کہ اسپاٹ فکسنگ کے الزامات 2011ء میں کھیلے جانے والے تاریخی میچز سے متعلق ہیں، جس میں ایشز سیریز، ورلڈ کپ، دو طرفہ بنگلہ دیش سیریز، سری لنکا اور جنوبی افریقہ کا دورہ اور نیوزی لینڈ اور بھارت کے خلاف کھیلے جانے والے ہوم میچز بھی شامل ہیں۔ آسٹریلوی کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو جیمز سدرلینڈ کا کہنا ہے کہ کرکٹ آسٹریلیا کا انٹیگریٹری یونٹ الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے۔ ادھر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بھی ڈاکومینٹری میں نظر آنے والے فکسر انیل منور کی تصاویر جاری کی ہیں اور اپیل کی ہے کہ اس شخص کی شناخت کے لئے معاونت کی جائے۔ جبکہ بھارتی حکومت کو انیل منور کی گرفتاری کیلئے درخواست بھی کی گئی ہے۔ آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ الیکس مارشل کا کہنا ہے کہ فکسر انیل منور کی شناخت کے حوالے سے اب تک کوئی کامیابی نہیں ملی، لیکن جلد پیش رفت کی امید ہے۔ واضح رہے کہ قطر کے معروف نشریاتی ادارے کی جانب سے کرکٹ میں ہونے والی کرپشن پر بنائی گئی ڈاکومینٹری کا پہلا حصہ مئی 2018ء میں جاری کیا گیا تھا۔ جس میں رانچی میں آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں بھی اسپاٹ فکسنگ کا انکشاف ہوا اور اس میں آسٹریلیا کے ہی دو کرکٹرز ملوث پائے گئے۔ یہ میچ مارچ 2017ء میں کھیلا گیا تھا۔ ڈاکومینٹری میں انیل منور نامی ایک بھارتی شخص کو انڈر کور رپورٹر کے سامنے دو آسٹریلوی کرکٹرز کا نام لیتے ہوئے دکھایا گیا۔ چینل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انیل منور کے الزامات پر جب ان دونوں آسٹریلوی کھلاڑیوں سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ انیل منور کے مطابق کھیل کے دوران مخصوص اوورز میں ان پلیئرز کو سست بیٹنگ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، تاکہ بیٹنگ مارکیٹ میں جتنے اسکور پر داؤ وصول کیے گئے ہیں، رنز اس سے نیچے رہیں۔ جن چیزوں کا انیل نے دعویٰ کیا وہی کچھ مذکورہ ٹیسٹ میں ہوا بھی تھا۔ چینل نے ساتھ میں یہ وضاحت بھی کر دی کہ انہیں ان کے علاوہ اور کسی آسٹریلوی پلیئر کے فکسنگ میں ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ملا ہے۔ دوسری جانب پاکستانی کھلاڑی محمد آصف کا کہنا ہے کہ جوئے بازی کا سلسلہ بہت پرانا ہے اور ’اسپاٹ فکسنگ‘ میں آسٹریلوی کھلاڑی سب سے آگے ہیں۔ وہ ہر میچ میں دس حصوں پر اسپاٹ فکنسگ کرتے ہیں اور ہر حصے پر پچاس ہزار سے 80 ہزار پاؤنڈز تک کا سٹہ کھیلا جاتا ہے۔ تاہم آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی ٹیم کا کوئی کھلاڑی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث نہیں ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment