سدھارتھ شری واستو
بد کردار پادریوں کو بچانا پوپ فرانسس کو مہنگا پڑگیا۔ آرچ بشپ میک کارک سمیت بچوں سے زیادتی کے ملزم درجنوں پادریوں کیخلاف تحقیقات کی راہ میں رکاوٹ بننے پر امریکی لاٹ پادری اور امریکہ میں ویٹیکن کے سابق سفیر آرچ بشپ کارلو ویگانو نے پوپ فرانسس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ دوسری جانب پوپ فرانسس نے امریکی لاٹ پادری کے الزامات اور استعفے کے مطالبے پر یکسر خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور ہزاروں بچوں سے زیادتی کے کیسز دبانے کی کوششیں مزید تیز کر دی ہیں۔ نیوز چینل سی این این نے آرچ بشپ ویگانو کی جانب سے پوپ پر الزام اور استعفیٰ طلب کرنے کے مطالبے کو کلیسائے روم سے کھلی بغاوت قرار دیا ہے۔ ادھر پوپ فرانسس نے اس سلسلے میں عالمی میڈیا کے سوالات کے جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مسئلے پر ایک لفظ نہیں بولیں گے۔ آئرش نیوز کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں والدین سے خطاب میں ایک جانب پوپ فرانسس نے ان کو تسلی دیتے ہوئے بچوں سے زیادتیوں میں ملوث پادریوں کے خلاف کھڑے ہوجانے کا اعلان کیا لیکن درون خانہ ان کی حکمت عملی دوغلی رہی ہے۔ اپنے خط میں لاٹ پادری ویگانو نے پوپ فرانسس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ماضی میں سابق پوپ بینی ڈکٹ کو کلیسائی مراکز اور گرجا گھروں میں بچوں سے زیادتیوں کے واقعات سے مطلع کرتے رہے ہیں اور پوپ فرانسس کو بھی 2013ء میں اپنا منصب سنبھالتے ہی اس سلسلے میں نام بہ نام ملزم پادریوں کے نازیبا واقعات کے بارے میں تحریری طور پر مطلع کیا تھا۔ لیکن پوپ فرانسس نے اس سلسلے میں کوئی ایکشن نہیں لیا۔ امریکا پنسلوانیہ یونیورسٹی میں کیتھولک ہسٹری کے پروفیسر موسیمو فوگی لیو نے بتایا ہے کہ پوپ پر الزام اور استعفے کا مطالبہ صرف فرد واحد کا مطالبہ نہیں، بلکہ یہ ویٹیکن میں کھلی بغاوت کا اظہار ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے بتایا ہے کہ ویٹیکن میں موجود کارڈینل اور دنیا بھر میں موجود لاٹ پادریوں میں پوپ کے استعفیٰ کو لے کر دراڑ پڑی ہے اور کلیسائی مرکز ویٹیکن میں شدید اختلافات دیکھنے میں آئے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ویٹیکن کے لاٹ پادری کارلو ویگانو نے تحریری طور پر خط میں الزام عائد کیا ہے کہ پوپ فرانسس کو ایک طویل عرصہ سے علم میں تھا کہ پادری حضرات بچوں کے ساتھ چرچ میں منظم زیادتی کی وارداتیں کررہے ہیں، لیکن انہوں نے اس سلسلہ میں ویٹیکن کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ مل کر تمام معاملات کو چھپایا۔ سی این این کے تجزیہ نگار ڈینئل برک نے بتایا ہے کہ پوپ پر الزام لگانے اور ان سے استعفیٰ کامطالبہ کرنے والے لاٹ پادری ویگانو ماضی میں بھی بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسوں پر سخت موقف اختیار کرچکے ہیں۔ 2015ء میں لاٹ پادری ویگانو نے امریکی معاشرے میں رائج ہم جنس پرستوں کی شادیوںکیلئے میرج سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے صاف انکار کردیا تھا۔ ویگانو نے کہا تھا کہ کلیسائی مذہب میں ہم جنس پرستی اور ایسی شادیوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ لیکن ان کے اس استدلال پر پوپ فرانسس شدید برافروختہ ہوئے تھے البتہ زبان سے کچھ نہیں کہا۔ بعد ازاں آرچ بشپ ویگانو نے کلیسائی سفیر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جس کو پوپ فرانسس نے منظور کرلیا۔ اب دو برس بعد لاٹ پادری ویگانو نے پوپ پر الزام عائد کیا ہے کہ ایک جانب درجنوں پادری بچوں کو زیادتیوں کا نشانہ بناتے رہے، دوسری جانب ان سیاہ کاریوں سے واقفیت رکھنے کے باوجود پوپ فرانسس نے دم سادھے رکھا اور ان پادریوں کو ان کی بدمعاشیوں سے بالکل بھی نہیں روکا جس سے یہ اپنی بدکاریوں میںمزید شیر ہوگئے۔ اپنے خط میں لاٹ پادری ویگانو نے پوپ فرانسس کو بد معاش پادریوں کا ہم نوا اور سرپرست قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ایسے اعلیٰ روحانی منصب پر براجمان شخصیت کو بالکل بھی زیبا نہیں ہے کہ وہ بچوں سے زیادتیوں کے مرتکب مجرموں کی پشت پناہی کرے۔ واضح رہے کہ آئر لینڈ کے حالیہ دورے میں ہزاروں افراد نے کیتھولک چر چ کے پادریوں کی زیادتیوں کے خلاف عوامی مظاہرہ کیا اور پوپ سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام متعلقہ پادریوں کے خلاف کارروائی کریں۔ برطانوی جریدے ’’گارڈین نے پوپ فرانسس کی مجبوریوں اور کیتھولک چرچ کے اندر منظم مافیا کی کارستانیوں کے بارے میںانکشاف کیا ہے کہ پوپ نے دو روز قبل ویٹیکن کی آفیشل ویب سائٹ پر امریکی معاشرے میں ہم جنس پرستوں کے نفسیاتی معالجے کے بارے میں ایک بیان جاری کیا تھا۔ لیکن اس بیان کے منظر عام پر آنے کے چند گھنٹوں کے بعد ویٹیکن کی انتظامیہ نے اس بیان کو ہٹا دیا ہے۔ ادھر امریکی میڈیا نے بتایا ہے کہ بدمعاش قرار دئے جانے والے لاٹ پادری میک کارک پر الزام ہے کہ وہ1981ء سے2001ء تک نیوجرسی کے ایک کلیسائی مکتب میں سربراہ تھے اور انہوں نے بچوں کے ساتھ زیادتیوں کا بازار گرم کیا ہوا تھا۔ مسلسل الزامات کے بعد انہوں نے جولائی2018ء میں استعفیٰ دے دیا اور اب وہ امریکی حکومت اور ویٹیکن کی معاونت سے نامعلوم مقام پر ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں اور ان کے خلاف کسی قسم کی انکوائری نہیں کی جارہی۔
٭٭٭٭٭