امت رپورٹ
صوفی بزرگ حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ کے عرس کے موقع پر کراچی سمیت ملک بھر سے 5 لاکھ سے زائد زائرین کی آمد متوقع ہے۔ ہفتہ کے روز شروع ہونے والی عرس کی تین روزہ تقریبات کی حفاظت کیلئے رینجرز اور پولیس نے سیکورٹی پلان مرتب کر لیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہر کے داخلی راستوں پر سخت چیکنگ شروع کردی گئی ہے۔ عرس کے دوران کلفٹن میں واقع مزار پر آنے والے زائرین کو مرکزی گیٹ سمیت 5 مقامات پر چیکنگ کے عمل سے گزارا جائے گا۔ درگاہ پر 6 واک تھرو گیٹس کے علاوہ میٹل ڈیٹیکٹرز سے بھی چیکنگ کی جائیگی۔ سیکورٹی اور دیگر انتظامات کیلئے رینجرز اور پولیس کے علاوہ محکمہ اوقاف کی جانب سے بھی کنٹرول رومز قائم کئے جارہے ہیں۔ جہاں 100 خفیہ کیمروں کی مدد سے زائرین کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔ واضح رہے کہ کلفٹن میں واقع درگاہ عبداللہ شاہ غازیؒ پر صوفی بزرگ کے 1288 ویں عرس کی سہ روزہ تقریبات ہفتے کے روز شروع ہوکر پیر کے دن ختم ہونگی۔ عرس کے دوران کسی کو مزار کے اندر قیام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ عرس کی تقریبات کا افتتاح گورنر سندھ مزار پر چادر چڑھا کر کریں گے، جبکہ اختتامی تقریب میں وزیر اعلیٰ سندھ کی شرکت متوقع ہے۔ واضح رہے کہ درگاہ عبداللہ شاہ غازی پر آٹھ سال قبل بم دھماکہ ہوا تھا، جس کے بعد اس مزار کا شمار سندھ کے انتہائی حساس مزارات میں ہوتا ہے۔ یہاں پر روزانہ عام دنوں میں آنے والے زائرین کی تعداد ہزاروں میں ہوتی ہے۔ تاہم عرس کے موقع پر کراچی شہر کے علاوہ جہاں ملک بھر سے عقیدت مند آتے ہیں وہاں بیرون ملک سے عقیدت مندوں کی بڑی تعداد شرکت کرتی ہے۔ عرس کے دوران مزار کے احاطے میں اور باہر سیکورٹی سخت رکھی جاتی ہے جبکہ دوسرے شہروں سے آنے والے زائرین کو داخلی راستوں پر چیک کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا جاتا ہے۔ عرس کے تین روز کے دوران شہر میں پولیس، رینجرز اور دیگر سیکورٹی اداروں کو الرٹ رکھا جاتا ہے۔ مزار کے متولیوں کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں جب کسی درگاہ پر کوئی دھماکہ ہوتا ہے تو عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر سیکورٹی مزید سخت کردی جاتی ہے۔ تین سال قبل سیوھن درگاہ پر دھماکے کے بعد عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں پارکنگ ختم کر دی گئی تھی، تاہم اب احاطے میں نئی پارکنگ بنائی گئی ہے لیکن عرس کے دوران اس کو بند رکھا جائے گا۔ مزار پر آنے والے زائرین کی گاڑیوں کی پارکنگ کا مسئلہ رہتا ہے۔ عرس کے دوران گاڑیوں کی تعداد بڑھنے پر ٹریفک پولیس خصوصی اقدامات کرے گی۔ ذرائع کے بقول سی ویو جانے والے راستوں پر پارکنگ بنانے کی پلاننگ کی جارہی ہے۔ عام دنوں میں مزار رات 12 بجے بند کر دیا جاتا ہے تاہم عرس کے دوران صبح ساڑھے 5 بجے سے رات 2 بجے تک کھلا رہے گا۔ مزار پر زائرین کو سہولتوں کی فراہمی کیلئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں۔ مزار کے احاطے میں 52 دکانوں پر مشتمل مارکیٹ بھی اس بار مزار انتظامیہ کے حوالے کر دی گئی ہے، جہاں لنگر کے لئے بریانی اور دیگر کھانے پینے کی اشیا، پھول اور دیگر تبرکات فروخت ہوتے ہیں۔ عرس کی تیاری کا سلسلہ زوروں پر ہے کیونکہ لاکھوں زائرین کی آمد متوقع ہے۔ مزار انتظامیہ نے نجی سیکورٹی گارڈز رکھے ہیں جبکہ پولیس اور رینجرز بھی سیکورٹی فراہم کرتی ہے۔ انتہائی حساس مزار ہونے کی وجہ سے پولیس اور رینجرز کے افسران نے خصوصی سروے کروا کے سیکورٹی پلان تیار کئے ہیں، جن پر عمل درآمد عرس کے آغاز سے ایک روز قبل شروع کر دیا جائے گا۔ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب مزار کو غسل دیا جائے گا، اس دوران زائرین کی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔ عرس کے دوران بجلی کی بندش کی صورت میں جنریٹرز چلائے جائیں گے، جن کا بندوبست کر لیا گیا ہے۔ پرائیویٹ کمپنی کے 32 سے زائد سیکورٹی گارڈ رکھے گئے ہیں، جن میں خواتین گارڈز بھی شامل ہیں۔ مزار پر عام دنوں میں انٹری کیلئے خواتین اور مردوں کے داخلی راستوں پر دو واک تھرو گیٹس نصب ہیں جبکہ میٹل ڈیٹیکٹر سے بھی زائرین کو چیک کیا جاتا ہے۔ مزار کی بائونڈری وال پر خاردار تاریں لگا دی گئی ہیں اور نگرانی کیلئے دو واچ ٹاورز بھی بنائے گئے ہیں۔ محکمہ اوقاف سندھ کی جانب سے مزار پر تعینات منیجر علی احمد انڑ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ لاکھوں زائرین کی آمد متوقع ہے اور انہیں سہولتوں کی فراہمی کیلئے خصوصی انتظامات کئے جارہے ہیں۔ جبکہ سیکورٹی کیلئے بھی فول پروف انتظامات کئے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں رینجرز، پولیس اور دیگر اداروں سے رابطوں میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مزار کے اندر آنے والے زائرین کو 5 مختلف جگہوں پر روک کر چیک کیا جائے گا۔ خواتین اہلکار خواتین کی چیکنگ کریں گی۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ مستقل طور پر مزار میں موجود رہے گا اور وقفے وقفے سے مزار کے اندر اور احاطے کو چیک کیا جاتا رہے گا۔ زائرین کو احاطے میں ٹھہرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ زائرین فاتحہ خوانی کر کے نکلتے رہیں گے اور رات 2 بجے مزار کو بند کر کے دوبارہ بم ڈسپوزل اسکواڈ سے چیک کرایا جائے گا۔ زائرین کے کھانے کے لیے سرکاری سطح پر 150 سے زائد دیگیں تین روز کے دوران آئیں گی۔ تاہم سرکاری لنگر کے علاوہ باہر سے کسی کو لنگر لاکر بانٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ تاہم لوگ بیرونی حصے میں لنگر تقسیم کرسکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ آج کل گرمی کی شدت زیادہ ہے اس لئے زائرین کیلئے ٹھنڈے پانی، شربت اور دودھ کی سبیلیں لگانے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ مزار کے اندر اور اطراف نجی سیکورٹی گارڈز کے علاوہ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موجود ہوگی۔ جبکہ مزار کے اطراف سے گزرنے والی سڑکوں اور فلائی اوور پر کمانڈوز تعینات ہوں گے اور سادے کپڑوں میں ملبوس اہلکار بھی گشت کریں گے۔ رفاہی اداروں کی درجنوں ایمبولینسیںموجود رہیں گی۔ مزار کے احاطے اور اطراف میں طبی کیمپ لگائے جائیں گے۔ سائوتھ ضلع کے پولیس افسران کا کہنا ہے کہ مقامی تھانوں کے علاوہ اضافی کمانڈوز کی نفری بھی بلوائی جائے گی۔ جبکہ ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے اور پارکنگ کیلئے ٹریفک پولیس نے الگ سے پلان تیار کیا ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭