معارف و مسائل
صغیرہ اور کبیرہ گناہ کی تعریف:
یہ مضمون پوری تفصیل کے ساتھ سورئہ نساء کی آیت اِنْ تَجْتَنِبُوْا … کی تفسیر میں معارف القرآن جلد دوم، ص 381 سے 386 تک لکھ دیا گیا ہے، وہاں ملاحظہ فرما لیا جائے۔
وَ اَنْتُمْ اَجِنَّۃٌ… اجنہ جنین کی جمع ہے، بچہ جب تک ماں کے پیٹ میں ہے اس کو جنین کہا جاتا ہے، اس آیت میں حق تعالیٰ نے انسان کو اس پر متنبہ فرمایا ہے کہ وہ خود اپنی جان کا بھی اتنا علم نہیں رکھتا، جتنا اس کے خالق سبحانہ کو ہے، کیونکہ ماں کے پیٹ میں جو تخلیق کے مختلف دور اس پر گزرے ہیں اس وقت وہ کوئی علم و شعور ہی نہ رکھتا تھا، مگر اس کا بنانے والا خوب جانتا تھا جس کی حکیمانہ تخلیق اس کو بنا رہی تھی، اس میں انسان کو عجز و کم علمی پر متنبہ کر کے یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جو بھی کوئی اچھا اور نیک کام کرتا ہے، وہ اس کا ذاتی کمال نہیں، خدا تعالیٰ کا بخشا ہوا انعام ہی ہے کہ کام کرنے کے لئے اعضاء و جوارح اس نے بنائے، ان میں حرکت کی قوت اس نے بخشی، پھر دل میں نیک کام کرنے کا داعیہ اور پھر اس پر عزم و عمل اسی کی توفیق سے ہوا، تو کسی بڑے سے بڑے نیک، صالح اور متقی و پرہیزگار انسان کو بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ اپنے عمل پر فخر کرے اور اس عمل کو اپنا کمال قرار دے کر غرور میں مبتلا ہو جائے، اس کے علاوہ سب چیزوں کا مدار خاتمہ اور انجام پر ہے، ابھی اس کا حال معلوم نہیں کہ خاتمہ کس حال پر ہوتا ہے، تو فخر و غرور کرنا کس بات پر، اس ہدایت کو اگلی آیت میں اس طرح بیان فرمایا:
فَلَا تُزَکُّوْا اَنْفُسکُمْ… یعنی تم اپنے نفس کی پاکی کا دعویٰ نہ کرو، کیونکہ اس کو صرف حق تعالیٰ ہی جانتا ہے کہ کون کیسا ہے اور کس درجہ کا ہے، کیونکہ مدار فضیلت تقویٰ پر ہے، ظاہری اعمال پر نہیں اور تقویٰ بھی وہ معتبر ہے جو موت تک قائم رہے۔
حضرت زینب بنت ابی سلمہ کا نام ان کے والدین نے برہ رکھا تھا، جس کے معنی ہیں نیکو کار، آنحضرتؐ نے آیت مذکورہ تلاوت فرما کر اس نام سے منع کیا، کیونکہ اس میں اپنے نیک ہونے کا دعویٰ ہے اور نام بدل کر زینب رکھ دیا۔ (رواہ مسلم فی صحیحہ ، ابن کثیر)
امام احمدؒ نے عبدالرحمن بن بکرہؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک شخص نے رسول اقدسؐ کے سامنے ایک دوسرے آدمی کی مدح و تعریف کی، آپؐ نے منع فرمایا اور فرمایا کہ تمہیں کسی کی مدح و ثناء کرنا ہی ہو تو ان الفاظ سے کرو کہ میرے علم میں یہ شخص نیک متقی ہے ، ولا ازکی علی اللہ احداً یعنی میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ حق تعالیٰ کے نزدیک بھی وہ ایسا ہی پاک صاف ہے، جیسا میں سمجھ رہا ہوں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭