افغان طالبان کا ڈچ فوجیوں پر حملوں کا فیصلہ واپس لینے سے انکار

امت رپورٹ
افغان طالبان نے ہالینڈ کے ملعون رکن پارلیمنٹ گیرٹ ولڈرز کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منسوخ کئے جانے کے اعلان کے باوجود افغانستان میں ڈچ فوجیوں پر حملوں کا فیصلہ واپس لینے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ مستقبل میں گستاخوں کو ناپاک ارادوں سے باز رکھنے کیلئے سخت کارروائی ضروری ہے۔ ہالینڈ کے فوجیوں کو اس کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ ہالینڈ کی حکومت اور عوام براہ راست اس میں ملوث ہیں۔ ہالینڈ کے عوام نے اس شر انگیزی پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا اور نہ ہی حکومت نے گیرٹ ولڈرز کو گرفتار کیا، بلکہ اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں روئے زمین پر سب سے مبارک ہستی کے بارے میں گستاخی کی جاتی رہی۔ لیکن جب مسلمانوں کی جانب سے دبائو بڑھا تو مقابلہ منسوخ کر دیا۔ ذرائع کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ مغربی دنیا یہ فیصلہ کرے کہ نبی مہربانؐ کی شان میں آئندہ اس طرح کی حرکات نہیں کی جائیں گی، تو پھر بات ہو سکتی ہے۔ فی الوقت ہالینڈ کے جو 100 کے قریب فوجی افغانستان میں تعینات ہیں، طالبان ان کے خلاف کارروائی کے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ طالبان کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈچ فوجیوں پر حملوں کا حکم برقرار ہے۔ گستاخ گیرٹ ولڈرز فوجیوں پر حملوں کا ذمہ دار ہوگا۔ آئندہ جس ملک نے بھی اس طرح کی حرکت کی، اس کو بھی سخت سزا دی جائے گی۔ کیونکہ نبی مہربانؐ کی عزت و ناموس ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور ان کی شان میں گستاخی کسی طور برداشت نہیں کی جائے گی۔ طالبان کی تمام جدوجہد اللہ اور اس کے رسولؐ کے احکامات کے نفاذ کیلئے ہے۔ طالبان ذرائع کے مطابق آئندہ جس ملک نے گستاخانہ خاکے شائع کئے یا پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کی تو اس ملک کے فوجیوں، ان کے شہریوں اور ان کے اداروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ طالبان ذرائع کے بقول اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی، عرب لیگ، اقوام متحدہ اور دیگر تنظیمیں مسلمانوں کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ افغانستان پر امریکہ کا قبضہ، عراق پر حملہ، لیبیا کی تباہی، پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخیاور اب ترکی کے گھیرائو پر عرب لیگ اور اسلامی دنیا خاموش رہی ہے۔ اس لئے آئندہ گستاخانہ حرکات کو روکنے کیلئے طالبان کو خود سخت کارروائی کرنا ہوگی۔
دوسری جانب افغان طالبان کے مرکزی ترجمان نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منسوخ ہونے کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں ایک سو کے قریب ہالینڈ کے فوجی جارح امریکی افواج کے ساتھ موجود ہیں۔ طالبان کابل انتظامیہ کے فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو بتانا چاہتے ہیں کہ اگر وہ خود کو مسلمان سمجھتے ہیں اور ان میں دینی حمیت و غیرت ہے تو وہ خود ہالینڈ کے فوجیوں کو قتل کر دیں۔ اور وہ اگر ایسا نہیں کرسکتے تو کم از کم طالبان کو ڈچ فوجیوں تک رسائی دینے میں مدد فراہم کریں۔ طالبان ترجمان نے کہا کہ ہالینڈ میں اسلام کے خلاف ایسا مؤقف اپنانے کے جرم میں اس ملک کی حکومت، عوام اور تمام ادارے ملوث ہیں، کیونکہ ان میں سے ہر کوئی اس گستاخی کی روک تھام کر سکتا ہے۔ مگر جب نہیں کرتے تو اس سے واضح ہوتا ہے کہ ہالینڈ کے باشندے اس جرم پر راضی ہیں۔ طالبان نے افغان فوج اور پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈچ فوجیوں کے خلاف خود کارروائی کریں۔ اپنے آپ کو مسلمان کہلانے والی افغان فوج اور پولیس کا حق بنتا ہے کہ اپنی بندوقوں کا رخ ان کی طرف موڑ دیں۔ وہ علما جو طالبان کے خلاف فتوے جاری کرتے تھے، اس موقع پر کہاں ہیں۔ ان کو افغان حکومت پر دبائو ڈال کر ڈچ فوجیوں کو ملک بدر کرانا چاہیے اور ہالینڈ کا سفارت خانہ بند کرانا چاہیے۔ لیکن دوسروں کے اشاروں پر ناچنے والے حکمرانوں اور امریکہ کے مزدور فوجی و پولیس اہلکاروں میں اتنی غیرت اور ایمان کہاں ہے کہ وہ اپنے پیغمبر کی شان میں گستاخی پر کوئی انتہائی قدم اٹھائیں۔ لہذا یہ کام طالبان کو کرنا پڑ رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے ڈچ فوجیوں پر حملوں کے بارے میں جاری کردہ حکم نامہ ابھی تک بحال ہے، تاہم ہالینڈ کے عام شہری جو افغانستان میں کسی ادارے میں کام کر رہے ہیں، ان سے تعرض نہیں رکھا جائے گا۔ لیکن فوج اور سفارتی عملے کے خلاف یہ حکم اس وقت تک قابل عمل رہے گا، جب تک ہالینڈ کی حکومت اور ملعون گیرٹ ولڈرز مسلمانوں سے معافی نہیں مانگتا۔ معافی مانگنے کی صورت میں افغان طالبان اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر سکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملعون گیرٹ ولڈرز کی جانب سے خاکوں کا مقابلہ منسوخ کئے جانے کے باوجود طالبان کے بیان نے افغان حکومت کو پریشان کر دیا ہے اور ہالینڈ کے سفارتخانے کی سیکورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ جبکہ ہالینڈ حکومت نے اپنے فوجیوں کو گشت سے روک دیا ہے۔ ڈچ شہریوں اور سفارتکاروں کو کابل سمیت افغانستان کے دیگر صوبوں کے سفر سے بھی روک دیا گیا ہے۔ جبکہ ہالینڈ کے سفارت خانے نے کابل میں معمول کی کارروائیاں معطل کر دی ہیں جس کی وجہ سے ہالینڈ کے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ادھر ہالینڈ کے فوجی مشیروں نے افغان فوج کی تربیت بھی معطل کر دی ہے۔ کیونکہ افغان فوجیوں کی جانب سے بھی ردعمل آسکتا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment