عبداللہ شاہ غازی کے عرس میں پہلے روز ہزاروں زائرین شریک

امت رپورٹ
کلفٹن میں سید عبداللہ شاہ غازیؒ کے عرس کی تین روزہ تقریبات ہفتے کو شروع ہوگئیں۔ سیکریٹری محکمہ اوقاف نے مزار پر چادر چڑھا کر عرس کی تقریبات کا باقاعدہ آغاز کیا۔ پہلے روز کراچی سمیت ملک بھر سے ہزاروں زائرین نے مزار پر پہنچ کر صوفی بزرگ کو نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ سیکورٹی خدشات کے باعث مزار کے اطراف کی سڑکیں بند کردی گئی ہیں اور وہاں سے گدا گروں اور ٹھیلے پتھارے والوں کو بھی ہٹادیا گیا ہے۔ مزار کے اطراف واقع اونچی عمارتوں پر رینجرز اور پولیس کے اسنائپرز تعینات ہیں۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کی شب سے ہی رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری نے خصوصی سیکورٹی پلانز کے تحت ذمہ داریاں سنبھال لی تھیں۔ علاوہ ازیں زائرین کو سہولتوں کی فراہمی کیلئے بھی محکمہ اوقاف کی جانب سے انتظامات کئے گئے ہیں۔ سرکاری سطح پر پینے کے ٹھنڈے پانی اور لنگر کا انتظام کیا گیا ہے۔ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب مزار کو غسل دیا گیا، جبکہ ہفتے کو علی الصبح رینجرز اور پولیس کی بم ڈسپوزل سیکورٹی کی ٹیموں نے چیکنگ کے بعد کلیئرنس دی۔ بعدازاں سیکریٹری محکمہ اوقاف ریاض حسین سومرو نے مزار پر چادر چڑھا کر عرس کی تقریبات کا آغاز کیا۔ عرس کی تقریبات پیر تک جاری رہیں گی۔ واضح رہے کہ محرم الحرام کے انتہائی حساس مہینے سے قبل حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ کا عرس ہر سال 20 ذی الحج سے 23 ذی الحج تک ہوتا ہے۔ اس مزار کا سندھ کے انتہائی حساس مزارات میں شمار ہوتا ہے۔ آٹھ سال قبل یہاں بم دھماکے کے بعد سیکورٹی انتظامات میں کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ جبکہ بحریہ ٹاؤن کی جانب سے مزار کو جدید طرز پر تعمیر کیا گیا ہے۔ جمعہ کی شام مزار کے سیکورٹی انتظامات نجی سیکورٹی کمپنی کے گارڈز سے لیکر رینجرز اور پولیس کے حوالے کردیئے گئے ہیں۔ خصوصی سیکورٹی پلان کے تحت مزار پر اب رینجرز، پولیس اور نجی سیکورٹی کمپنی کے گارڈز ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب مزار کو غسل دینے کی تقریب میں مذہبی و سیاسی شخصیات سمیت شہریوں کی بڑی تعداد موجور تھی، اس کے بعد مزار کو بند کردیا گیا تھا۔ بعدازاں پولیس اور رینجرز کی بم ڈسپوزل اسکواڈ ٹیموں نے مزار کے اندر، احاطے اور اطراف میں سرچنگ کی اور سیکورٹی اقدامات چیک کیے۔ بعد ازاں ہفتے کی صبح دس بجے سیکریٹری محکمہ اوقاف سندھ سید ریاض حسین سومرو نے مزار پر چادر چڑھاکر حضرت عبداللہ شاہ غازی کے 1288 ویں عرس کا باقاعدہ آغاز کیا۔ واضح رہے کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے مزار پر چادر چڑھا کر عرس کی تقریبات کا آغاز کرنا تھا۔ تاہم ان کے شہر میں نہ ہونے کی وجہ سے یہ ذمہ داری سیکریٹری اوقاف کو ادا کرنی پڑی۔ ذرائع کے مطابق پیر کے روز عرس کی اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی وزیر اعلیٰ سندھ ہوں گے۔ سندھ حکومت نے پیر کو صوبے میں عام تعطیل کا اعلان کردیا ہے۔ جہاں شہر بھر سے عقیدت منتیں مرادیں لے کر مزار پر آرہے ہیں۔ وہیں ملک بھر اور بیرونی ملکوں سے بھی زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ مزار چونکہ ڈیفنس کے ریڈ زون میں واقع ہے، اس لئے عرس کے موقع پر سیکورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔ مزار کے احاطے کی پارکنگ ختم کردی گئی ہے اور چاروں اطراف سے مزار کے قریب چورنگی تک آنے والی سڑکیں بھی بند کر دی گئی ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ یا اپنی گاڑیوں میں آنے والے زائرین کو مزار سے کافی دور اتر کر پیدل آنا پڑ رہا ہے۔ تاہم عقیدت مند جوق در جوق عرس کی تقریبات میں شرکت کیلئے آرہے ہیں۔ جن میں مرد و خواتین، معمر افراد اور بچے بھی شامل ہیں۔ مزار کے احاطے میں واقع دکانوں پر تبرکات، پھول اور چادریں فروخت کی جاری ہیں۔ مزار کے اندر تک آنے کے دوران 5 مقامات پر زائرین کو چیک کیا جارہا ہے۔ مزار سے دور سڑک کے کنارے پر چیکنگ کا آغاز سیکورٹی گارڈز کررہے ہیں۔ دوسری پوسٹ پر پولیس، رینجرز اور نجی کمپنی کی خواتین اہلکار بھی موجود ہیں۔ واک تھرو گیٹس سے گزار کر جامہ تلاشی اور پھر تیسری پوسٹ پر میٹل ڈیٹکیٹر سے چیک کیا جا رہا ہے۔ پھر چوتھی اور پانچویں پوسٹ پر بھی اس طرح چیک کیا جا رہا ہے۔ مزار کے احاطے میں آنے والوں کو کہا جا رہا ہے کہ اوپر مزار پر جاکر فاتحہ خوانی کریں اور باہر نکلنا شروع کر دیں۔ کسی کو احاطے میں رکنے کی اجازت نہیں ہے۔ احاطے میں پینے کے ٹھنڈے پانی اور لنگر میں بریانی کا انتظام محکمہ اوقاف اور مزار انتظامیہ نے کیا ہے۔ احاطے میں سندھ حکومت کی طبی ٹیم اور ایمبولینس موجود ہیں۔ واضح رہے کہ عرس کے حوالے سے رینجرز اور پولیس کے خصوصی سیکورٹی پلان بنائے گئے تھے، جن پر جمعہ کی شام سے عملدرآمد شروع ہوچکا ہے۔ آئی جی سندھ نے کراچی میں پولیس کو الرٹ کر دیا تھا کہ عرس کے دوران مزار پر کراچی سمیت دوسرے شہروں سے ہزاروں افراد آتے ہیں، لہذا سیکورٹی الرٹ رکھی جائے۔ اس مقصد کیلئے ڈیفنس اور کلفٹن کے علاقوں میں اضافی نفری دی گئی ہے۔ پولیس کے انٹیلی جنس سسٹم کو مزید فعال کیا گیا ہے جبکہ پٹرولنگ اور اسنیپ چیکنگ کا سلسلہ بھی بڑھا دیا گیا ہے۔ سیکورٹی خدشات کے باعث سینکڑوں گداگروں کو مزار سے دور کر دیا گیا ہے۔ جبکہ مزار کے اطراف کی سڑکوں پر پارکنگ ممنوع کردی گئی ہے۔ محکمہ اوقاف کی جانب سے مزار پر تعینات منیجر علی محمد انڑ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کے ساتھ نجی کمپنی کے گارڈز بھی مزار کی سیکورٹی پر مامور ہیں۔ پہلے روز لنگر میں سرکاری سطح پر 40 سے زائد بریانی کی دیگیں بانٹی گئیں۔ ٹھنڈے پانی کی سبیلیں بھی لگائی گئی ہیں۔ باہر سے کھانے پینے کی کوئی چیز مزار کے اندر لانے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مزار پر نصب کیمروں کی نگرانی مزار انتظامیہ، رینجر اور پولیس کے کنٹرول روم سے کی جارہی ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment